اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی افواج کی بوکھلاہٹ اور اس پر بننے والے لطیفے پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ حال ہی میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے نہ صرف بھارتی افواج کی پیشہ وارانہ صلاحیت کا بھید کھول کر رکھ دیا بلکہ جس نے بھی اسے سنا وہ پیٹ پر ہاتھ رکھ کر ہنس ہنس کر دہرا ہو گیا۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بھارت
اور چین کے درمیان ہمالیہ کے علاقہ میں سرحدی تنازعہ کی وجہ سے دونوں ممالک کی افواج میں کشیدگی جاری تھی۔ بھارتی افواج چینی فوج کی کارروائیوں پر پر گہری نظر رکھے ہوئے تھی اسی دوران کشیدگی والے علاقے سے بھارتی فوج نے اپنے اعلیٰ فوجی افسران کو اطلاع دی کہ چین کے ڈرون طیارے رات کی تاریکی میں بھارتی سرحد پار کرکے نہ صرف بھارتی خودمختاری کی خلاف ورزی کر رہے ہیں بلکہ جاسوسی کا عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔نئی دہلی میں موجود بھارتی افواج کی ہائی کمان نے اس اطلاع کو نہایت سنجیدگی سے لیا ۔ ہائی کمان کو بھیجی گئی اطلاع میں کہا گیا تھا کہ چینی جاسوس ڈرون کا تعاقب کرنا یا انہیں مار گرانا ممکن نہیں۔بھارتی فوجی کی ہائی کمان نے فوری طور پر سوچا کہ لوہے کو لوہا کاٹتا ہے اور انہوں نے چینی ڈرون کی نقل و حرکت روکنے اور ٹیکنالوجی کو مات دینے کیلئے ’’انڈین انسٹی ٹیوٹ آف آسٹرو فزکس‘‘نامی اہم ادارے سے مدد طلب کر لی۔ اعلیٰ بھارتی ماہرین فلکیات پر مشتمل ٹیم ہمالیہ میں بھارت اور چین کے بارڈر پر جا پہنچی اور رات ڈھلنے کا انتظار کرنے لگ گئی کہ جب اطلاع کے مطابق گہرے اندھیرے میں چینی ڈرون سرحد پار کر کے جاسوسی کیلئے آتے تھے۔جیسے ہی رات کا اندھیرا گہرا ہوا بارڈر پر تعینات فوجیوں نے ماہرین فلکیات کو بتایا کہ چینی ڈرون جاسوسی کیلئے
بھارتی سرحدمیں داخل ہو چکے ہیں اور فضا میں محو پرواز ہیں۔ ماہرین فلکیات جدید آلات سنبھالے ڈرون کے جائزہ کیلئے مقررہ جگہ پہنچ گئے۔بھارتی ماہرین نے جب ان ڈرون طیاروں کا مشاہدہ کیا ان کی ہنسی چھوٹ گئی ۔معلوم ہوا کہ یہ سیارہ مشتری اور سیارہ زحل ہیں جنہیں چھ ماہ سے بھارتی افواج چینی ڈرون سمجھ کر ان پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھی۔نئی دہلی میں بھارتی فوج کی
ہائی کمان کو ماہرین فلکیات نے اپنی رپورٹ بھجوا دی جسے پڑھ کر بھارتی فوجی ہائی کمان شرم سے پانی پانی ہو گئی اور معاملے کو دبا دیا گیا مگر شومئی قسمت شاہد قدرت چاہتی تھی کہ بھارتی فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوٹے اور وہی ہوا ، رپورٹ افشا ہو گئی ۔ جس نے بھی یہ خبر پڑھی وہ ہنس ہنس کر دہرا ہوتا چلا گیا۔