اتوار‬‮ ، 08 ستمبر‬‮ 2024 

اولاد کی تربیت پر واقعات ‘بچے کی تربیت کا عبرت آمیز واقعہ

datetime 12  اپریل‬‮  2017
اولاد کی تربیت پر واقعات
اولاد کی تربیت پر واقعات
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اولاد کی تربیت پر واقعات: اولادکی تربیت ایک اہم اور پیچیدہ معاملہ ہے جو ہر والدین کے لئے اہم ہوتا ہے۔ اولادکی تربیت کا عمل ان کی زندگی کی بنیاد کو مضبوط بناتا ہے، اور انہیں ایک بہتر مستقبل کی سمت میں رہنے میں مدد ملتی ہے۔ تربیت میں والدین کے علاقہ، محبت، صبر، اور فہمی دلائل کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔ زندگی میں واقعات اس عمل کو اور بھی گہرا بناتے ہیں۔

واقعات ہمیں کوئی نہ کوئی سبق سکھاتے ہیں۔ واقعات کا مطلب ہے کہ اولادکی تربیت کے دوران ہم کن چیزوں سے گزرتے ہیں، کیسے مسائل کا سامنا کرتے ہیں، اور کس طرح ان کو حل کرتے ہیں۔ میرے زندگی کے ایک واقعے نے مجھے بچوں کی تربیت کے اہم اصولوں کی اہمیت کو سمجھایا۔

اولاد کی تربیت پر واقعات

اولاد کی تربیت پر واقعات: ایک بچہ اسکول میں پڑھتا تھا اور یہ سچا واقعہ ہے اس کو اسلامیات کے ٹیچر نے نظم سکھائی، وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا، مرادیں غریبوں کی بر لانے والا، وہ بچہ جب بھی پڑھتا تو وہ پڑھتا:وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والے۔۔مرادیں غریبوں کی بر لانے والے۔استاد نے کئی مرتبہ کہا کہ شاعر نے والا لکھا ہے مگر وہ اسی طرح پڑھتا، استاد نے کہا اچھا اب وہ اس غلطی کو ٹھیک کر لے گا،

لیکن بچے نے جب سالانہ فنکشن کے اوپر وہ نعت سنائی تو بچے نے والے پڑھا، ڈپٹی کمشنر آیا ہوا تھا اس نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ آج کل استاد بچوں کا خیال نہیں کرتے یہ دیکھو اسلامیات کے ٹیچر نے بچے کو نعت یا نظم پڑھائی اور بچے نے والا نہیں اور والے کہا، استاد کو پتہ نہیں شاعر نے کیا لکھا لڑکا کیا پڑھ رہا ہے، چنانچہ استاد کی بے عزتی ہوئی، پورے مجمع کے اندر انسلٹی ہوئی، حالانکہ اس نے تو نشاندہی کر دی تھی، اس نے کہا اس بچے نے میری بات نہیں مانی اور مجھے سب کے سامنے رسوا کر دیا۔چنانچہ سال مکمل ہوا اگلے سال کی کلاسوں میں بچے چلے گئے، عجیب اللہ کی شان دیکھئے اس بچے کی کلاس کے ابتدائی دن تھے،

ان کا ایک دن ریاضی کا ٹیچر نہیں آیا تھا، ایک پیریڈ تفریح سے پہلے تھا ہاف ٹائم سے پہلے تھا، ایک پیریڈ ہاف ٹائم کے بعد تھا، چنانچہ ہیڈ ماسٹر نے دیکھا، سٹاف روم میں اسلامک اسٹڈیز کے ٹیچر فارغ ہیں، ان کا پیریڈ خالی تھا، انہوں نے اس کو کہا آپ فلاں کلاس میں چلے جائیں، آج ان کے ٹیچر نہیں آئے، آج تو ابھی ایڈمشن کا پہلا دن ہے، ان کے پاس کتابیں بھی نہیں ہیں، آپ ان سے پیار و محبت کی باتیں کرتے رہیں، بچوں کا وقت گزر جائے گا یہ شور نہیں کریں گے، چنانچہ اسلامیات کے ٹیچر آ گئے وہ کہنے لگے کہ بھئی میں کچھ باتیں آپ کو سناؤں گا، پھر آپ سے چھوٹے چھوٹے سوال پوچھوں گا،

آپ جواب دے دینا ہمارا وقت اچھا گزر جائے گا، لڑکے آمادہ ہو گئے پہلے استاد نے کافی باتیں سنائیں، جب تھک گئے تو انہوں نے چھوٹے چھوٹے سوالات شروع کر دیے کسی سے پوچھا کسی سے کچھ پوچھا جب اس لڑکے کی باری آئی تو استاد نے پوچھا یہ بتاؤ ہمارے پیغمبرؐ کا نام کیا ہے؟ یہ لڑکا اٹھ کر کھڑا ہو گیا، اس کا نام احمد تھا اس نے کوئی جواب نہ دیا، استاد نے پوچھا کہ بتاؤ نام کیا ہے پیغمبرؐ کا یہ پھر چپ رہا،

استاد نے دل میں سوچا اس نے پہلے بھی میری پبلک انسلٹ کروا دی تھی اب پھر پوری کلاس کے اندر میں پوچھ رہا ہوں تو جواب نہیں دیتا، مجھے لگتا ہے کہ یہ لڑکا بڑی ضدی قسم کا ہے، چنانچہ استاد نے ڈنڈا ہاتھ میں لیا قریب آ گیا کہنے لگا تمہیں ہمارے پیغمبرؐ کا نام آتا ہے؟ لڑکے نے سر ہلا کر کہا جی ہاں، پوچھا پھر بتاتے کیوں نہیں؟ لڑکا چپ ہو گیا، استاد نے کہا میں تمہاری پٹائی کروں گا تم نام کیوں نہیں بتاتے لڑکا خاموش ہے،

ساری کلاس کے لڑکے حیران ہیں کہ یہ تو اتنا نیک اور دینی علم رکھنے والا ہے یہ کیوں نہیں بتا رہا، استاد کو غصہ آیا بار بار پوچھنے پر بھی بچے نے نہ بتایا استاد نے اس کے دو چار ڈنڈے لگائے تھپڑ لگائے بچے کو کبھی مار نہیں پڑی تھی پہلی مرتبہ کلاس میں پٹائی ہوئی تو بچہ رونے لگا، آنسو آنے لگے، ابھی مار پڑ رہی تھی اتنے میں ہاف ٹائم کی گھنٹی بج گئی، چنانچہ استاد کہنے لگے اچھا میں اگلے پیریڈ میں آ رہا ہوں اور میں دیکھتا ہوں کہ تم کیسے نام نہیں بتاتے؟

میں تمہاری ضد کو توڑ کر دکھاؤں گا۔استاد تو غصے میں یہ کہہ کر چلے گئے لیکن کچھ بچے ایسے تھے جو اس کے دوست تھے وہ اس کے قریب بیٹھ گئے اور وہ غمزدہ نظر آ رہے تھے اس بچے کو تو کبھی مار نہیں پڑی تھی، یہ کلاس میں ، فرسٹ آنے والا بچہ تھا، آج مار پڑی، بچہ بلک بلک کر رو رہا تھا، تھپڑ لگے تھے، ڈنڈے لگے تھے، آنسو پونچھ رہا تھا، مگر کسی سے کچھ نہیں کہہ رہا تھا، کچھ دیر کے بعد یہ احمد اٹھا اور باہر گیا، واش بیسن میں اپنے چہرے کو دھویا،

فریش اپ ہو گیا اور آ کر کلاس کے اندر بیٹھ گیا، ہاف ٹائم کے بعد یہ فریش اپ اپنی کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ ساری کلاس بیٹھ گئی جب دوبارہ پیریڈ لگا استاد دوبارہ آئے اپنا ڈنڈا لہراتے ہوئے انہوں نے کہا احمد کھڑے ہو جاؤ، احمد کھڑا ہو گیا، انہوں نے پوچھا بتاؤ ہمارے پیغمبرؐ کا نام کیا ہے؟ احمد نے کہا: حضرت محمدؐ ، استاد خوش ہو گئے، کہنے لگے: تم نے پہلے کیوں نہیں بتایا؟ لڑکا پھر خاموش ہے، پھر پوچھا کہ بتاؤ پہلے کیوں نہیں بتا رہے تھے، لڑکا پھر خاموش ہے،

اب استاد سمجھ گئے کہ اس کے اندر کوئی راز ہے، استاد قریب آئے اور قریب آ کر انہوں نے بچے کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھا، اس کو اپنے سینے سے لگایا رخسار کا بوسہ لیا تو تم میرے شاگرد ہو میرے بیٹے کے مانند ہو، میں نے تمہیں کہا تھا، وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا پڑھنا، تم نے وہاں بھی والے پڑھا تھا اور اب بھی تم نے نام نہیں بتایا، آخر وجہ کیا ہے؟ جب بچے کو پیار ملا استاد نے پیار سے بوسہ لیا، بچے نے پھر بلک بلک کر رونا شروع کر دیا،

استاد نے تسلی دی اور اس کو پیار دیا، بیٹے رو نہیں بتاؤ کیا وجہ ہے؟ جب بچے کی ذرا طبیعت ٹھیک ہوئی وہ کہنے لگا کہ اصل بات یہ ہے میرے والد دنیا سے فوت ہو گئے، ان کو نبی کریمؐ سے بہت محبت تھی، وہ مجھے نصیحت کیا کرتے تھے کہ بیٹے تم کبھی بھی حضورؐ کا نام بے ادبی سے نہیں لینا، اس لیے والا کے بجائے میں نے والے کہا:وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والے۔۔مرادیں غریبوں کی بر لانے والے۔اور استاد نے پوچھا نام کیوں نہیں بتایا؟

کہنے لگا میرے ابو مجھے کہا کرتے تھے، بیٹا نبی کریمؐ کا نام کبھی بھی بے وضو نہیں لینا، میرا اس وقت وضو نہیں تھا، آپ کی مار میں نے کھا لی، آپ میری ہڈیاں بھی توڑ دیتے، میں مار تو کھا لیتا لیکن نبی کریمؐ کا نام بے وضو نہ لیتا، اب میں ہاف ٹائم کے اندر وضو کرکے آیا ہوں آپ نے پوچھا میں نے اپنے محبوبؐ کا نام بتا دیا۔



کالم



سٹارٹ اِٹ نائو


ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…

لالچ کے گھوڑے

بادشاہ خوش نہیں تھا‘ وہ خوش رہنا چاہتا تھااور…

جنرل فیض حمید کیا کیا کرتے رہے؟(آخری حصہ)

میں یہاں آپ کو ایک اور حقیقت بھی بتاتا چلوں‘…

جنرل فیض حمید کیا کیا کرتے رہے؟

جنرل قمر جاوید باجوہ نے 29 نومبر 2016ء کو آرمی چیف…

سپیشل ٹیلنٹ یونٹ

نیویارک کے مہنگے اور پوش علاقے مین ہیٹن میں پارسنز…

شاہد صدیق قتل کیس

شاہد صدیق لاہور کے ارب پتی بزنس مین اور سیاسی…