اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گناہ کرنا بری بات ہے لیکن جب سے دنیا بنی ہے انسان گناہ کی لذت کاشکار رہا ہے ۔گناہ اور برائی کا سب کو علم ہے لیکن پھر بھی لوگ ا س کو کرتے ہیں کیونکہ انسان زیادہ تر برائی و گناہ کی طرف مائل شیطان کے بہکانے پر ہوتا ہے۔ایسا ہی کچھ حضرت ابراہیم ؑ کے دور میں ہوا جب ایک شخص آپ کی خدمت میں حاظر ہوا اور بولا کہ مجھے کوئی ایسا طریقہ بتائیں جس سے میں برے کام کرتا رہوں اور کوئی
گرفت بھی نہ ہو مجھ پرتو یہ سن کے حضڑت ابراہیم ؑ نے فرمایا کہ پانچ باتیں قبول کر لو۔پھر جو چاہئے کرو۔تجھے کوئی گرفت نہیں ہو گی۔پہلی یہ کہ جب تو کوئی گناہ کرے تو خدا کا رزق مت کھا۔اس شخص نے کہا یہ تو بہت مشکل بات ہے کہ رزق بھی وہ ہے اور کوئی چیز نہیں تو پھر میں کیا کھاؤں گا۔پگر حضڑت ابراہیم ؑ نے فرمایا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ تو جس کا رزق کھائے اس کی نافرمانی بھی کرے۔دوسرا یہ کہاگر تو گناہ کرن اچاہتا ہے تو اس کے ملک سے نکل کر گناہ کرتو وہ شخص بولا کے سب ملک اس کے ہے پھر میں کہا ں نکلو۔انہوں نے فرمایا کہ تو یہ کتنی بری بات ہے کہتو اس کے ملک میں رہو اس سے بغاوت کرنے لگو۔تیسری یہ کہ جب تو کوئی گناہ کرنے لگے تو اس جگہ کر جہاں وہ تجھے نہ دیکھ سکتا ہوتو اس شخص نے کہا کہ یہ تو بہت مشکل ہے کیونکہ وہ تو دلوں کے بھیدبھی جانتا ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ نے فرمایا کہ یہ کب مناسب ہے کہ تو اس کا رزق کھائے اس کے ملک میں رہے اورای کے سامنے گناہ کرے۔چوتھا یہ کہ جب ملک الموت روح قبض کرنے آئے تو اس کو بولتا زرا ڈھیر جا میجھے توبہ کر لینے دے۔وہ شخص بولا ملک الموت بھلا کب وقت دیتا ہے۔تو حضرت ابراہیم ؑ نے فرمایا کہ تو ملک الموت کے آنے سے پہلے مغفرت مانگ لو۔پانچواں یہ کہ قیامت کے بعد جب تجھے دوز لے جایا جا رہا ہو تو انہیں کہنا میں نہیں جاؤنگاتو وہ شخص بولا کہ وہ میری کہا ں
سنیں گے ضبردستی ساتھ لے جائیں ھ۔حضرت ابراہیم ؑ نے کہا کہ اب خود سوچ لے کیا گناہ تجھے زیب دیتا ہے۔وہ شخص حضرت ابراہیم ؑ کے قدموں میں گرگیا اور بولا کہ سدے دیل سے تائب ہو گیا ہو۔