جمعرات‬‮ ، 26 جون‬‮ 2025 

حضرت کلیم اللہ علیہ السلام کے ایمانی واقعات کے چند گوشے

datetime 7  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

(1 حضرت موسیٰ علیہ السلام جادوگروں میں گھرے کھڑے ہیں‘ جادوگروں نے اپنی رسیاں ڈالیں جو سانپ بن گئیں اور موسیٰ علیہ السلام کی طرف لپکنے لگیں‘ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ میں عصا ہے اب ایسی صورتحال میں عقل سے پوچھیں کہ ایک آدمی کے پاس عصا ہے اور وہ سانپوں میں گھرا کھڑا ہے کیا کرنا چاہئے؟ عقل کہے گی کہ اس کو عصا اپنے ہاتھ میں مضبوطی سے پکڑ لینا چاہئے

پھر جو سانپ اس کے قریب آئے اس کے سر پر مارنا چاہئے‘ یہی طریقہ ہے کامیابی کا اور اگر اللہ تعالیٰ سے پوچھیں کہ کیا کرنا چاہئے تو فرمایا‘ اے میرے پیارے موسیٰ علیہ السلام! آپ اپنے عصا کو زمین پر ڈال دیں‘ اس موقع پر عقل کہے گی کہ کیا کر رہے ہو؟ یہ تو اپنی موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ یہ امید کی کرن تھی اور اسے بھی چھوڑ رہے ہو لیکن موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی ربوبویت پریقین رکھتے ہوئے اپنے عصا کو زمین پر ڈال دیا‘ وہی عصا ایک بہت بڑا اژدھا بن گیا اور ان سب سانپوں کو کھا گیا‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کامیابی عطا فرما دی۔
(2 حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم کو لے کر دریائے نیل کے کنارے پہنچے پیچھے فرعون اپنی فوجوں کو لے کر آ گیا‘ آگے دریا موجزن ہے‘ پیچھے فرعون اور اس کی فوجیں ہیں۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھیوں نے کہا اب پکڑے گئے‘ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ’’کلا‘‘ ہر گز نہیں ’’ان معی ربی‘‘ میرا رب میری پرورش کرنے والا میرا پروردگار ہے میری ضروریات کو پورا کرنے والا میرے ساتھ ہے۔

’’سیھدین‘‘ وہ مجھے سیدھا راستہ دکھائے گا‘ وہ ضرور میری مدد فرمائے گا ایسی صورتحال میں عقل سے رجوع کریں‘ عقل سے پوچھیں کہ کیا کرنا چاہئے؟ عقل جواب دے گی کہ اگر آدمی کے سامنے دریا ہو‘ کشتی بھی پاس نہ ہو اور آدمی کے پیچھے دشمن کی فوج بھی ہو تو ایسی صورت میں ڈنڈے کو مضبوطی سے پکڑنا چاہئے اور جب وہ فوج قریب آئے تو اس فوج کے سپہ سالار کے سر پر ڈنڈا مارنا چاہئے‘ ہو سکتا ہے اس کے سر پر لگ جائے او روہ مر جائے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’ان اضرب بعصاک البحر‘‘ اے میرے پیارے نبی علیہ السلام آپ عصا کو پانی پر ماریئے‘ عقل یہ سنتی ہے تو چلاتی ہے چیختی ہے کہ پانی میں مارنے سے کیا بنے گا؟ مارنا ہے تو فرعون کے سر پر مارو لیکن موسیٰ علیہ السلام نے نظر کے راستے پر قدم نہیں اٹھایا بلکہ خبر کے راستے پر قدم اٹھایا جیسے ہی پانی کے اوپر عصا مارا تو اس میں بارہ راستے بن گئے اب ان کی قوم اسے عبور کر گئی‘ سینکڑوں سالوں کے تجربے وہاں آ کر دھرے کے دھرے رہ گئے‘ ساری د نیا جانتی ہے کہ پانی سطح برابر رکھتا ہے مگر جب اللہ تعالیٰ کاحکم آیا تو پانی نے برابر رکھنے والی صفت چھوڑ دی۔

(3 حضرت موسیٰ علیہ السلام قوم کو لے کر ایک وادی میں پہنچتے ہیں‘ وہاں پینے کے لئے پانی نہیں تھا‘ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہا اے اللہ کے نبی! ہمارے پاس تو پینے کیلئے پانی نہیں ہم کیا کریں؟ ایسی صورتحال میں عقل سے پوچھیں کیا کرنا چاہئے؟ عقل کہے گی‘ ڈنڈا ہے تو چلو اسی کا بیلچہ بنا لو اور اس سے زمین کھودنا شروع کر دو‘ زمین کھودتے کھودتے کنواں بن جائے گا اور پانی مل جائے گا مگر خیال رکھنا کہ اتنا زور سے بیلچہ نہ مارنا کہ ڈنڈا ٹوٹ ہی جائے‘ اس لئے کہ صحرا میں کوئی اور چیز نہیں ملے گی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم ملا ’’اضرب بعصاک الحجر‘‘ اپنے عصا سے پتھر پر ضرب لگائیے‘ عقل سے پوچھیں تو عقل چیے گی کہ عصا کو پتھر پر مارنے سے کیا فائدہ؟ زمین ہی کھود لیتے تو بہتر تھا کہ اس سے پانی نکلنے کی امید تھی مگر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے عصا کو پتھر پر مارا اور اللہ تعالیٰ نے اس سے چشمے جاری فرما دیئے‘ عقل کھڑی دیکھتی رہ گئی۔
(4 موسیٰ علیہ السلام جا رہے ہیں ایک اسرائیلی اور فرعونی دست و گریبان ہیں‘ فرعونی ناحق اسرائیلی پر ظلم کر رہا ہے‘

انہوں نے اسرائیلی کو چھڑانے کیلئے فرعونی کو پنچ (گھونسہ) مارا‘ نبی کی طاقت چالیس مردوں کے برابر ہوتی ہے ’’فوکزہ موسیٰ فقضی علیہ‘‘ مکا لگتے ہی فرعونی مر گیا او ردوسرا بھاگ گیا‘ ان کی قوم کا وہی بندہ اگلے دن کسی اور سے لڑ رہا تھا‘ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کل تو اس سے لڑتا تھا آج اس سے لڑتا ہے۔ لگتا ہے تو ہی شرارتی ہے وہ تو کل کا منظر دیکھ چکا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام کے مکے نے ہمیشہ کیلئے ایک آدمی کو موت کی نیند سلا دیا تھا‘ کہنے لگا تو مجھ کو بھی قتل کرنا چاہتا ہے اس طرح قوم کو قبطی کے قتل کاپتہ چل گیا‘ فرعون کو بھی خبر مل گئی کہ اس آدمی کو موسیٰ علیہ اسلام نے قتل کیا ہے‘ چنانچہ فرعون نے اپنی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا اور ارکان سے مشورہ کرنے لگا کہ اب کیا کرنا چاہئے‘ سب نے کہا کہ اس کو قتل کر دو ان میں سے ایک بندہ موسیٰ علیہ السلام کے حق میں مخلص تھا‘ وہ شارٹ کٹ راستے سے بھاگتا ہوا آیا اور کہا کہ امراء نے طے کر لیا ہے کہ آپ کو قتل کر دیا جائے‘ آپ یہاں سے کسی اور جگہ تشریف لے جائیں۔ ’’فخرج منھا خائفا یترقب‘‘ موسیٰ علیہ السلام وہاں سے نکل کھڑے ہوئے‘ خوف تھا دل میں طبعی خوف ہو ہونا نبی کی شان کیخلاف نہیں ہوتا‘ پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں کہ کہیں فرعون کی فوج آ نہ جائے‘ دل میں کہہ رہے تھے ’’رب نجنی من القوم الظالمین‘‘ اے میرے پروردگار! مجھے ظالموں کی قوم سے نجات عطا فرما‘ اس خوف میں کس کو پکارا؟ کہ اے اللہ میری ضروریات کو پورا کرنے والے میرے اوپر خوف ہے تو اس کو امن میں تبدیل کر دے۔

(5 اس کے بعد مدین کی طرف چلے جاتے ہیں وہاں ایک بڑا کنواں تھا اس پر بھاری پتھر رکھا جاتا تھا‘ جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ لوگ بکریوں کو پانی پلا رہے ہیں‘ دو لڑکیاں دور کھڑی ہیں ان سے پوچھا‘ تم اپنی بکریوں کو پانی کیوں نہیں پلاتیں‘ کہنے لگیں ہم نہیں پلا سکتیں جب تک کہ یہ پلا کر چلے نہ جائیں‘ موسیٰ علیہ السلام سمجھ گئے کہ ادھر بھی اونچ نیچ ہے‘ عدل و انصاف کی زندگی یہاں بھی نہیں ہے‘ جب وہ پتھر رکھ کر چلے گئے تو موسیٰ علیہ السلام آئے اور اتنے بھاری پتھر کو ایک طرف الٹ دیا ان کی ساری بکریوں کو پانی پلا دیا‘ اس کے بعد دونوں لڑکیاں اپنے گھر چلی گئیں۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام اکیلے کھڑے ہیں‘ نہ گھر ہے نہ در‘ درخت کے نیچے آتے ہیں اور کہتے ہیں ’’رب انی لما انزلت الیّ میں خیر فقیر‘‘ اے میر پروردگار! تو جو کھ خیر نازل کرے میں اس کا محتاج ہوں‘ کس لفظ سے دعا مانگی؟ رب کے لفظ سے‘ اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرما لی‘ اب گھر کا انتظام بھی ہو رہا ہے‘ بیوی کا بھی انتظام ہو رہا ہے۔ جب یہ گھر گئیں تو حضرت شعیب علیہ السلام نے دیکھا کہ بکریاں خوب سیر ہو کر آئی ہیں تو وجہ پوچھی بچیوں نے بتایا کہ ہم نے ایک آدمی کو دیکھا ہے ’’قوی امین‘‘ بڑا طاقت والا ہے اور بڑا امانت والا ہے‘ فرمایا کہ اسے میرے پاس لے آؤ‘ چنانچہ لڑکی واپس آئی کہ میرے ابا جان آپ کو بلا رہے ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام اس لڑکی کے ساتھ جاتے ہیں۔ تفسیر میں لکھا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام نے لڑکی سے کہا میں راستہ نہیں جانتا لیکن تو اگر میرے آگے چلے گی تو ممکن ہے کہ تیرے قدموں پر میری نظر پڑ جائے میں یہ بھی پسند نہیں کرتا‘ تو میرے پیچھے چل اور میں تیرے آگے چلوں گا‘ اگر میں غلط راستے سے جانے لگوں تو مجھے پیچھے سے بتا دینا‘ اللہ کے نبی کا عمل دیکھیں یہ ہے نبی کی عصمت‘ سبحان اللہ۔ جب حضرت شعیب علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو انوہں نے اپنی بیٹی کے ساتھ ان کا نکاح کر دیا‘ اللہ نے گھر بھی دے دیا اور گھر والی بھی دے دی۔



کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…