اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

جوتے باقی رہ جاتے ہیں

datetime 24  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حضرت شیخ الہند رحمتہ اللہ علیہ نے تحریک ریشمی رومال کے دوران ارادہ فرما لیا کہ اب میں حرمین شریفین جاتا ہوں ایک دن آپ دارالعلوم دیوبند میں چارپائی پر بیٹھے دھوپ میں زمین پر پاؤں رکھے کسی کتاب کا مطالعہ کر رہے تھے ان دنوں علامہ محمد انور شاہ کشمیری حضرت کی عدم موجودگی میں بخاری شریف پڑھاتے تھے اس دوران ان کی نظر حضرت پر پڑی‘ جب درس دے کر تھک گئے تو طلباء سے فرمایا کہ آپ تھوڑی دیر بیٹھیں میں ابھی آتا ہوں۔

انہوں نے درس کو موقوف کیا اور دارالحدیث سے باہر نکل کر سیدھے حضرت کے پاس آ کر ان کے قدموں میں بیٹھ گئے اس کے بعد حضرت سے عرض کرنے لگے حضرت! پہلے آپ یہاں تھے جب ہمیں ضرورت پڑتی تھی تو ہم آپ کی طرف رجوع کرتے تھے آپ نے یہاں سے ہجرت کا ارادہ فرما لیا ہے اس طرح تو ہم بے سایہ ہو جائیں گے‘ علامہ انور شاہ کشمیری نے یہ الفاظ کہے اور رونا شروع کردیا حتیٰ کہ انہوں نے بچوں کی طرح بلکنا شروع کر دیا‘ حضرت شیخ الہند نے انہیں تسلی کی بات کہی اور فرمایا انور شاہ ہم تھے تو آپ ہماری طرف رجوع کرتے تھے اور جب ہم چلے جائیں گے تو پھر لوگ علم حاصل کرنے کے لئے تمہاری طرف رجوع کیا کریں گے چنانچہ شاہ صاحب کو اس طرح کی تسلی کی باتیں کر کے واپس بھیج دیا۔ جب شاہ صاحب چلے گئے تو حضرت شیخ الہند کے اپنے دل میں خیال آیا کہ ان کو تو اپنے استاد کی دعاؤں کی اتنی قدر ہے اور آج میں اتنے بڑے کام کیلئے جا رہا ہوں لیکن آج میرے سر پر تو استاد کا سایہ نہیں ہے جنکی دعائیں لے کر چلتا‘ چنانچہ یہ سوچتے ہی ان کو حضرت نانوتوی کا خیال آیا اور طبیعت میں رقت طاری ہوئی لہٰذا وہیں سے اٹھے اور سیدھے حضرت نانوتوی رحمتہ اللہ علیہ کے گھر گئے دروازے پر دستک دی اور ڈیوڑھی میں کھڑے ہو کر آواز دی اماں جی!

میں محمود حسن ہوں اگر حضرت نانوتوی رحمتہ اللہ علیہ کے جوتے گھر میں پڑے ہیں تو وہ بھجوا دیں چنانچہ اماں جی نے ان کے جوتے ان کے پاس بھیج دیئے۔ حضرت شیخ الہند نے اپنے استاد کے جوتے اپنے سر پر رکھے اور اللہ رب العزت سے دعا کی اے اللہ! آج میرے استاد سر پر نہیں ہیں میں ان کے جوتے سر پر رکھے بیٹھا ہوں‘ اے اللہ! اس نسبت کی وجہ سے تو میری حفاظت فرما لینا اور مجھے اپنے مقصد میں کامیاب فرما دینا تو استادوں کی قدر اس وقت آتی ہے جب دیکھنے کیلئے فقط ان کے جوتے باقی رہ جاتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…