ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

گنہگار بھگوڑے

datetime 19  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ابراہیم علیہ السلام کی عادت تھی کہ جب تک اپنے دستر خوان پرکسی مہمان کو نہ بٹھا لیتے کھانا نہیں کھاتے تھے۔ اکثر صبح اور شام کے وقت وہ شہر کے دروازے پر جا کر بیٹھ رہتے کہ کوئی مسافر مل جائے تو اسے اپنا مہمان بنائیں۔ اتفاق سے ایک دن کوئی مہمان نہ ملا اور شام کا جھٹپنا وقت شروع ہونے لگا۔سیدنا ابراہیم علی نبینا و علیہ السلام بہت دل گیر و ملول بیٹھے ہوئے تھے اور اب واپسی کی تیاری کر رہے تھے کہ ایک بوڑھے کو دیکھا کہ لاٹھی ٹیکتا چلا آ رہا ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی امید بندھی کے شاید یہ مسافر ہوا اور میرا مہمان بننا منظور کرے، لپک کر اس کے پاس گئے اور سہارا دے کر اسے اپنے قریب لائے۔ حسبِ عادت سب سے پہلے اس کا نام دریافت کیا اور پوچھا کہ آپ کہاں سے تشریف لا رہے ہیں؟ بوڑھے نے جو اپنا نام بتایا تو ابراہیم علیہ السلام کی ساری امیدوں پر پانی پھر گیا۔ کیونکہ نام سے صاف ظاہر تھا کہ وہ بوڑھا آتش پرست ہے۔ بھلا خدا کے خلیل کو یہ کیسے گوارا ہو سکتا تھا کہ ایک ایسے شخص کو اپنا مہمان بنائے اور اپنے دستر خوان پرجگہ دے جو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آگ کا پجاری تھا توحید تو جناب ابراہیم علیہ السلام علیہ السلام کی رگ رگ میں پیوست تھی ۔ اپنے رب کی خاطر تو ابراہیم علیہ السلام آگ کے الاؤ میں بے خطر کو د چکے تھے۔ محض ایک خواب دیکھ کر ابراہیم علیہ السلام نے تو اپنے اکلوتے بیٹے جناب اسماعیل علیہ السلام کے حلق پر چھری چلا دی تھی، وہ کیسے گوارا کر سکتے تھے کہ ایک مشرک کے میزبان بنیں۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے بوڑھے کی طرف سے رخ موڑ لیا۔اندھیر ا چھا رہا تھا۔ بے چارہ ستر سالہ آتش پرست کہاں جاتا، کس کے ہاں قیام کرتا بڑا ہی فکر مند بیٹھا تھا۔ آخر ہمت کر کے حرف مطلب زبان پر لایا اور حضرت ابرہیم علیہ السلام سے درخواست کی کہ آپ مجھے اپنا مہمان بنا لیں ۔ ابراہیم علیہ السلام معمولی آدمی نہیں تھے دین حنیف کے بانی، شرک و بت پرستی کے سخت دشمن، صاف جواب دے دیا۔ میں نبی ہوں ایک مشرک کو اپنی پاک روٹی نہیں کھلا سکتا۔ البتہ اگر تو اسلام قبول کر لے آتش پرستی سے توبہ کر لے تو ایک دن کیا ساری زندگی تیری خدمت کرنے کو تیار ہوں بوڑھا خاموش رہ گیا اور دوسری طرف چل پڑا۔ اب رات آ چکی تھی۔ اس لئے خلیل اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی اپنے مکان کی طرف روانہ ہوئے ابھی دو چار قدم ہی چلے ہوں گے کہ وحی نازل ہوئی۔

ابراہیم! تم اس بوڑھے مجوسی کو ایک وقت بھی نہ کھلا سکے اور کھانے کے عوض اس سے دین کو بدلنے کا مطالبہ کیادیا۔ مجھے دیکھو کہ میں ستر برس سے اس کے شرک و کفر، بغاوت و طغیان کے باوجود اس کی پرورش کر رہا ہوں۔اس کی ہر ضرورت کو پورا کرتا ہوں وہ مجھے چھوڑ کر آگ کے آگے سجدہ کرتا اور اس کے حضور دست دعا کرتا ہے ایک اپنا ظرف دیکھو اور ایک میرا ظرف وحی آتے ہی حضرت ابراہیم علیہ السلام پلٹ پڑے اور اس بوڑھے کو جا لیا۔

کیا! جناب چلئے میں آپ کی میزبانی کے لئے تیار ہوں۔ آپ میرے مکان پر قیام فرمائیے۔ امام غزالی ؒ نے احیاء العلوم میں لکھا ہے کہ وہ بوڑھا مجوسی حیران ہو گیا کہ انہوں نے اتنی جلدی اپنا فیصلہ کیوں واپس لے لیا؟ ابھی تو کہہ رہے تھے اسلام قبول کر لو تو اپنا مہمان بناؤں گا، اور ابھی مجھے لینے چلے آئے۔ پوچھا سچ بتائیے آپ نے انکار کے بعد اپنی رائے کیوں بدل دی۔ ابراہیم علیہ السلام نے وحی آنے کا سارا قصہ کہہ سنایا۔ مجوسی کی آنکھیں بہنے لگیں، ندامت سے سر جھکا دیا۔

کہا اللہ کے نبی! میں خدا کا باغی، میں آگ کا پجاری، میں اس کے در کو چھوڑ کر در بدر کی ٹھوکریں کھانے والا میں رسم و رواج کا اسیر، میں جھوٹے توہمات کا قیدی حقیقی مالک کو ستر برس سے بھلا کر بھٹک رہا ہوں۔ میں نے اسے کبھی بھی یاد نہیں کیا، اسے کبھیبھی نہیں پکارا۔ مگر میرا مالک مجھ سے غافل نہیں رہا۔ اس نے مجھے میری نافرمانیوں کے باعث کبھی بھی اپنے خوان نعمت سے نہیں اٹھایا۔میری پرورش کے مجھے سہارا دیا۔ حتی کہ آپ کو تنبیہ کی۔

ہاتھ بڑھائیے، مجھے قبول کر لیجئے، اس ستر برس کے گنہگار بھگوڑے کو اس کے مالک کے آستانے پر حاضر کیجئے، جلدی کیجئے، مجھے اسلام کا کلمہ پڑھائیے میرا مالک غفور الرحیم ہے وہ مجھے ضرور قبول کر لے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…