جمعہ‬‮ ، 27 جون‬‮ 2025 

خلیل اللہ اور فاختہ

datetime 16  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نمرود بادشاہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو زندہ جلانے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ایک بڑے میدان میں آگ بھڑکائی جارہی تھی دور دور سے جنگل کاٹ کر لکڑیاں لاکر اس آگ میں ڈالی جارہی تھیں کئی ہفتوں کی محنت سے آگ بھڑک اٹھی اس کے شعلے آسمان تک پہنچ رہے تھے۔ اس کا دھواں چاروں طرف پھیل کر لوگوں کو ہیبت زدہ کررہا تھا ۔اس بھڑکتی ہوئی آگ سے دور ایک پر بہار چمن میں ایک چھوٹی سی فاختہ کا نشیمن تھا۔

جس میں وہ سکون سےزندگی گزار رہی تھی اس کے قریب ہی ایک الو کا گھونسلہ تھا جو رات کو گشت کرکے دنیا جہان کی خبریں جمع کیا کرتا تھا۔ جب بھڑکتی ہوئی آگ کا دھواں فاختہ کے نشیمن تک پہنچا تو اس نے گھبراکر الو سے پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟الو نے کہا تم کو معلوم نہیں ہمارے بادشاہ نے ابراہیم کو زندہ جلانے کے لئے آگ دہکائی ہے۔ فاختہ کا کلیجہ دھک سے رہ گیا اس نے گھبراکر پوچھا کون ابراہیم وہی خلیل اللہ ۔ الو نے اپنی آنکھیں چمکاکر کہا ہاں وہی ابراہیم ۔ یہ خبر سن کر فاختہ بے اختیار رونے لگی اس نے چیخ کر کہا نہیں نہیں! ایسا نہیں ہوسکتا! اللہ کے دوست کو کوئی نہیں جلاسکتا۔ الو نے ہنس کر کہ…ا تم کون چیز ہو روکنے والی، کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ۔ فاختہ نے روتے ہوئے کہا نہیں نہیں !میں ایسا نہیں ہونے دونگی۔ وہ پھڑپھڑاتی ہوئی اپنے نشیمن میں لوٹ آئی اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے ۔اس نے اپنے بچوں پر الوداعی نظر ڈالی اور نشیمن سے نکل گئی ۔ اس نے گڑگڑاکر دعا کی ’’اے میرے رب! ابراہیم کو بچالے‘‘۔ وہ قریب کے چشمے پر گئی اور اپنی چونچ میں پانی بھر کر تیزی سے پھیلی ہوئی آگ کی طرف اڑنے لگی آگ کے شعلے بھڑک رہے تھے لیکن فاختہ کی زبان پر ایک ہی دعا تھی میرے رب! ابراہیم کو بچالے اور اس کی چونچ میں پانی کے چند قطرے تھے۔ جن سے وہ بھڑکتی ہوئی آگ کو بجھانا چاہتی تھی جب وہ شعلوں کے قریب پہنچی اور آگ سے اس کے پر جلنے لگے تو اس نے وہ چونچ بھر پانی آگ پر ڈال دیا اور پھر تیزی سے دوبارہ چونچ بھرنے کیلئے چشمہ کی طرف پلٹی فاختہ نے کئی پھیرے لگائے ۔ وہ تھک کر چور ہوگئی ۔ آگ کی گرمی سے اس کے بازوشل ہوگئے، بالآخر وہ اپنے نشیمن کے قریب بے دم ہوکر زمین پر گرپڑی۔ الو جو یہ سب تماشہ دیکھ رہا تھا اس نے زور کا قہقہہ لگایا اور کہا

’’بے وقوف چڑیا یہ چونچ بھر پانی سے آگ کا دریا بجھانے چلی تھی‘‘۔ فاختہ نے چمک کر کہا تم کیا جانو میں نے اپنا انعام پالیا۔ جب میرا مولا مجھ سے پوچھے گا کہ اے فاختہ ہم نے تم کو تمام نعمتیں دیں تھیں لیکن جب ہمارا خلیل آگ میں ڈالا جارہا تھا تب تم نے کیا کیا؟ تب میں عرض کروں گی میرے مولا !میں نے اپنی بساط بھر کوشش آگ بجھانے میں لگادی، فاختہ نے یہ کہتے کہتے دم توڑدیا اور الو سوچنے لگا یہ چھوٹی سی چڑیا جیت گئی ۔ افسوس میں طاقتور ہوتے ہوئے بھی کچھ نہ کرسکا۔

دنیا کے ہر دور میں نمرود اور ابراہیم علیہ السلام کی کشمکش جاری ہے ۔آج بھی آگ ہے اولاد ابراہیم ہے، نمرودہےچاروں طرف پھیلی ہوئی آگ کو بجھانے کی کیا ہم کوئی کوشش کررہے ہیں یا صرف تماش بین بنے بیٹھے ہیں۔یہ فیصلہ ہم کو کرنا ہے کہ ہم فاختہ کے خانے میں ہیں یا دوسرے خانے میں۔اگرکہیں یتیم خانے کا چندہ ہو رہا ہو تو کوشش کیجئے کہ آپ کی طرف سے کوئی لقمہ ان کے پیٹ میں اترجائے۔ اگر کوئی مسجد تعمیر ہو رہی ہو تو آپ کے نام کی بھی ایک اینٹ اس میں لگ جائے اور قیامت کے دن آپ کے حق میں سفارش بن جائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…