منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

زندگی کی شام آ چکی ہے

datetime 16  جنوری‬‮  2017 |

شیخ بو علی شفیق بن ابراہیم ازدی ؒ جیسے علامتہ الدہر اور شیخ المشائخ بھی ایک عام بوڑھے کا جواب سن کر حیرت میں پڑ گئے۔ ان کی سمجھ میں انہیں آ رہا تھا کہ اب بوڑھے سے کہیں تو کیا کہیں۔ علم و فہم کسی کی میراث تو نہیں۔ اللہ تعالیٰ جسے چاہے اور جب چاہے عطا کر دے۔ بعض اوقات تو ایک عام سا آدمی ایسی باتیں کہہ دیتا ہے عقل دنگ رہ جاتی ہے۔یہی صورت حال اس وقت پیش آئی۔

جب شیخ المشائخ حضرت بو علی شفیق بن ابراہیم ازدی رحمتہ اللہ علیہ اپنے طالبین و مستر شدین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور ایک بوڑھا انسان آیا اور ایک گوشے میں بیٹھ گیا۔ شیخ کی نگاہ پڑی تو بوڑھے کو اپنے پاس بلایا اور دریافت کیا۔ بابا! کس غرض سے آئے ہو؟ شیخ کا سوال سن کر بوڑھا آبدیدہ ہو گیا اور عرض کی۔ حضرت! میں بہت گنہگار ہوں۔ زندگی کی شام آ چکی ہے نہ جانے کب چراغ حیات گل ہو جائے۔ آپ کا نام اور شہرہ سن کر توبہ کرنے حاضر ہوا ہوں۔ مجھے توبہ کرا دیجئے ۔ شاید اللہ تعالیٰ میری توبہ قبول کر لے اور میری مغفرت ہو جائے۔ شیخ شفیق نے بوڑھے کے وجود پر نگاہ دوڑائی۔ اسی پچاسی سال کا بوڑھا، قویٰ مضمحل، اعصاب کمزور، جسمانی طاقتیں یا تو جواب دے چکی تھیں یا جواب دینے والی ہیں۔ شیخ ؒ نے دل میں سوچا۔ اب بے چارہ راہ سلوک کیسے طے کرے گا اس میں ریاضت و مجاہدے کی بھی طاقت نہیں۔ معمولات بھی پورے نہ کر سکے گا۔ غور کرتے رہے اور کسی قدر تامل کے بعد فرمایا، بابا! بہت دیر سے آئے ہو۔ تمہاری عمر کا پیمانہ تو لبریز ہونے کے قریب ہے۔ شیخ کا جواب سن کر بوـڑھا تلملا اٹھا۔ بیم و رجا کی سی کیفیت اس پر طاری ہو گئی مگر سنبھل گیا اور بولا ۔ نہیں شیخ میں بہت جلد آ گیا ہوں شیخ شفیق ازدی رحمتہ اللہ علیہ نے حیران ہو کر پوچھا وہ کیسے؟ اور جو جواب بوڑھے نے دیا اسے سن کر تو لگا جیسے شیخ پر وجد طاری ہو جائے گا۔ بوڑھے نے کہا شیخ! جو شخص موت سے پہلے آ جائے وہ جلد آنے والا ہے اگرچہ کتنی ہی دیر لگا کر آ یا ہو۔ یاس اگر آس پر ، ناامیدی اگر امید پر اور خوف اگر رجا پر غالب آ جائے تو توحید میں نقص پیدا ہو جاتا ہے۔ میرا رب غفور الرحیم ہے۔ توبہ کو قبول کرنے والا اور بے سہاروں کو سہارا دینے والا ہے۔

حضرت شفیق دم بخود بیٹھے تھے اور بوڑھا کہے چلا جا رہا تھا، اور غلط نہیں کہہ رہا تھا۔ انسان چاہے کتنا بڑا گناہ گار و سیاہ کار ہو۔ خواہ اس کے جسم کا رونگٹا رونگٹا معصیت اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی غلاظت میں آلودہ ہو لیکن وہ غفار الذنوب و ستار العیوب ایسی بخشش و مغفرت والا ہے کہ موت سے قبل زندگی کی کسی بھی ساعت میں بندہ اپنے مولا کے حضور ندامت و شرمندگی کے آنسو اپنی آنکھوں میں سجائے اپنی جبین نیاز اس کی بارگاہ میں جھکا دے۔ یقین کرو کہ مولا اسے سنبھال لے گا، کیونکہ چاہے وہ جیسا بھی ہے اس کی تخلیق ہے، اس کی تیار کردہ تصویر ہے۔ اس کا بنایا ہوا بندہ ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…