بدھ‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چراغٍ دلی اور خواجہ رحمت مخنث

datetime 2  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حضرت نظام الدین اولیا رح کے خلیفہ خواجہ نصیرالدین چراغ دہلوی جب ایک بار قحط پڑ گیا اور دٍلی میں‌بہت “سوکھا“ ہو گیاتو لوگوں نے کہا کہ یا حضرت ‌ آپ تو چراغٍ دلی ہیں، آپ جا کے نمازٍ استسقاء پڑھائیے اور بارانٍ رحمت کے لئے دعا کیجئے تو وہ کہنے لگے کہ میں کچھ مُتردَّد ہوا، پریشان ہوا کہ میں‌کیسے دعا کروں۔ یہ تو خدا کی مرضی ہے کہ وہ بارانٍ رحمت کرے یا نہ کرے۔ خیر وہ طے شدہ مقام پر نمازٍ استسقاء پڑھانے چلے گئے۔

وہاں‌جا کر نماز پڑھائی اور دعا کی اور دعا کے بعد دیکھا کہ آسمان پر کچھ بھی نہیں، نہ کوئی ابر کے آثار ہیں نہ بارش کے۔ وہ لوٹ آئے اور کچھ شرمندہ تھے۔ وہاں‌ایک بزرگ یوسف سرہندی تھے۔ انہوں نے کہا کہ صاحب پہلے بھی ایک ایسا واقعہ پیش آچکا ہے۔ہم نے بھی ایک بار بارش کے لئے دعا کی تھی لیکن وہ بدترین قحط کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو سکا تھا اور اب کی بار بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ کہنے لگے کہ ہمارے زمانے میں جب ہماری دعا قبول نہیں ہوئی تھی تو ایک صاحب میرے پاس آئے اور انہوں ‌نے کہا کہ اگر تم بارانٍ رحمت کے لئے دعا کرانا چاہتے ہو تو کسی باوقار آدمی سے کرواؤ اور اللہ باوقار اور غیرت مند آدمی پر بڑا اعتماد کرتا ہے اور اس کی بات سنتا ہے۔ تو میں‌نے کہا، ٹھیک ہے۔ ہمیں‌اس پر کیا اعتراض ہو سکتا ہے تو بتاؤ کہ کس سے دعا کروائیں تو اس شخص نے بتایا کہ سیری دروازے کے پاس ایک بزرگ رہتے ہیں، وہاں چلتے ہیں۔ یوسف سرہندی نے مزید کہا کہ وہ شخص مجھے ان کےپاس لے گیا اور میں دیکھ کر بہت حیران اور شرمندہ بھی ہوا کہ بزرگ جو تھے وہ خواجہ سرا تھے یعنی ہیجڑے (مُخَنَّث تھے اور ان کا نام خواجہ راحت تھا)۔ اب وہ شخص کو مجھے وہاں لے کر گیا تھا، اس نے خواجہ رحمت مخنث سے کہا کہ یہ (یوسف سرہندی) آپ کی خدمت میں اس لئے حاضر ہوئے ہیں

کہ آپ مینہ کے لئے دعا فرمائیں تو انہوں نے کہا،کیوں کیا ہوگا؟ اس شخص نے کہا یا حضرت (اس ہیجڑے سے کہا، مجھے انہیں ہیجڑا کہتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے اور یہ لفظ استعمال کرتے ہوئے ایسی بزرگ شخصیت کے لئے لیکن چونکہ وہ مخنث تھے اور اپنے آپ کو خود بھی کہتے تھے، دیکھئے باوقار لوگ بھی کیا ہوتے ہیں۔ ان کا تعلق کسی ذات، عورت، مرد یا مخنث سے تعلق نہیں ہوتا۔یہ وقار ایک الگ سی چیز ہے

جو انسان کے اندر روح سے داخل ہوتا ہے) دِلّی سوکھا ہے، بارش نہیں ہو رہی۔ان حضرت نے اپنی خادمہ سے کہا کہ پانی گرم کرو، وضو کیا اور دعا مانگی اور اٹھ کر کھڑے ہو گئے۔ پھر کہنے لگے کہ اے یوسف سرہندی آپ جائیں‌اور اپنے معروف طریقے سے بارش کے لئے نماز ادا کرو اور خدا سے دعا مانگیں کہ وہ اپنی مخلوق کو بارش عنایت فرمائے لیکن اگر پھر بھی بارش نہ ہو تو (انہوں‌نے اپنی قباسے ایک دھاگہ یا بڑھا ہوا ڈورا کھینچا)

اس ڈورے کو اپنے دائیں ہاتھ پر رکھ کر اللہ سے درخواست کرنا کہ یہ خواجہ رحمت مخنث جس نے تیری رضا کا چولا پہن لیا ہے اور اب لوگوں سے نہیں ملتا اور ایک مقام پر ایک وقار کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہے اور اس طرح‌ مخلوق میں بھی شامل نہیں‌ہوتا کہ وہ دعائیں منگواتا پھرے، اس نے بارش کے لئے عرض کیا ہے۔یوسف صاحب کہنے لگے کہ ہم نے ایسا ہی کیا۔ وہاں‌بہت سے لوگ اکٹھے تھے۔

پورا دلی امڈ کے آیا ہوا تھا۔ وہاں نماز استسقا پڑھی لیکن بد قسمتی سے کچھ بھی نہ ہوا۔ پھر میں‌نے اپنی دستار سے خواجہ رحمت مخنث کی قباء کا وہ ڈورا نکالا اور اسے دائیں‌ہاتھ پر رکھ کر خدا سے دعا کی تو وہاں‌کھڑے کھڑے بادل گھٍر کر آیا اور موسلا دھار بارش ہونے لگی اور اس قدر زور کی بارش شروع ہو گئی کہ لوگ تیزی سے بھاگنے کے باوجود اپنے گھروں تک نہ پہنچ سکے۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…