اسلام آباد (احمد ارسلان ) دنیا کے عظیم لوگ اپنےاندر کچھ نہ کچھ ایسی بات ضرور رکھتے ہی جو انہیںباقی لوگوں سےمعتبر اور بڑا بناتی ہے ۔ ایسے لوگوں کا کہا، ان کا کیا سب کچھ تاریخ کا حصہ بن جاتا ہے جسے پڑھ کر لوگ اس پر عمل کرتے ہیں اس کچھ سیکھتے ہیں ۔ دنیا کے ایسے چند عظیم لوگوں میں دنیائے باکسنگ کا عظیم ترین باکسر محمد علی بھی تھا ۔
محمد علی ایک مسیحی گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ عین جوانی اور اپنے کیریئر کے جوبن پر دین حق کا کلمہ پڑھ کر خود کو ایسے مذہب میں شامل کر لیا جو بس امن و سلامتی کا مذہب ہے ۔
محمد علی ہمیشہ سے ہی بڑے شگفتہ اطوار کے مالک تھے ۔ تاریخ کے ورقوں پر ان جیسے بڑے لوگوں کے بارے میں لکھ کر تاریخ کو حسین بنانے والے ایک تاریخ دان محمد علی کی ایک خوبصورت عادت بتاتے ہیں کہ
’’ میں سگریٹ نہیں پیتا لیکن ایک ماچس اپنی جیب میں ضرور رکھتا ہوں ۔ جب بھی میں دل کسی گناہ کی طرف مائل ہو تا ہے تو میں ماچس کی ڈبی سے ماچس کی ایک تیلی نکالتا ہوں اور اسےجلا کر اپنی ہتھیلی کو حرارت پہنچاتا ہوں اور پھر اپنے آپ سے کہتا ہوں کہ ’’علی۔۔۔! تم سے تو ایک زرا سی حرارت برداشت نہیں ہوتی ، تو پھر کس طرح تم دوزخ کی ناقابل برداشت تکلیف سہہ سکو گے ؟‘‘۔
محمد علی وفات پا گئے مگر ان کی کہی یہ خو بصورت بات آج بھی تاریخ کے ورقوں اور سچائی کہ تلاش میں بھٹکنے والے مسافروں کے سینے میں کسی قندیل کی طرح روشن ہے ۔
میں سگریٹ نہیں پیتا مگر اپنی جیب میں ایک ماچس ضرور رکھتا ہوں ۔۔ عظیم مسلمان باکسر اپنی جیب میں ماچس کیوں رکھا کرتے تھے ؟ ایک ایسا ایمان افروز قصہ جو آپ کو جھنجوڑ کر رکھ دے گا
30
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں