آپ ﷺ نے صحابہ کرام سے پوچھا جنتی دیکھنا چاہتے ہو؟جی ہاں! ایک دم کچھ آوازیں گونجیں۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ شخص جو ابھی نماز پڑھ کر گیا ہے یہ جنتی ہے۔تھوڑی دیر بعد ایک صحابی اٹھے اور اس شخص کے پیچھے چل پڑے،یہ دیکھنے کے لیے آخر یہ شخص کرتا کیا ہےکہ سرکار دوعالم ﷺ نے مسجد نبوی میں بیٹھ کر اس کے جنتی ہونے کا اعلان فرمادیا۔یہ صحابی اس شخص کے گھر پہنچے اور اجازت چاہی کہ وہ چند دن ان کے گھر میں مہمان بن کر رہنا چاہتے ہیں، انھوں نے خوشدلی سے اجازت دے دی۔رات ہوئی یہ صحابی ایک آنکھ کھول کر دیکھتے رہے کہ آخر یہ کون سا عمل کرتا ہے،پوری رات گزر گئی عشاء کی نماز کے بعد وہ شخص سویا اور صبح فجر کی نماز پڑھی اور کام پر روانہ ہوگیا،صحابی حیران ہوئے کہ رات کوئی بھی عمل نہیں کیا،شاید دن کو کرتے ہوں گے۔
پورا دن سوائے فرض نمازوں کے کچھ نہ تھا،دوسری رات پھر بیداری میں گزری کہ شاید ابھی اٹھیں اور قرآن کی تلاوت کریں نفل پڑھیں،مگر عشاء کے بعد آرام کیا اور وہ شخص پھر فجر کے وقت ہی اٹھا اور سارا دن وہی معمول۔تیسرا دن آیا صحابی نے اس شخص کو پکڑ کر بیٹھایا اور کہا،میں نے اپنے کانوں سے آقا علیہ الصلوۃ والسلام کو تمہارے جنت میں جانے کی گواہی دیتے ہوئے سنا ہے آج تیسرا دن ہے میں نے سارے اعمال دیکھے مگر ان اعمال سے زیادہ تو ہم خود کرتے ہیں ،بتاؤ کیا بات ہے اب صبر نہیں ہوتا،آنکھوں سے آنسو موتی کی صورت نکلے اور ڈاڑھی میں جذب ہوئے۔میرے پاس کوئی عمل نہیں۔ہاں! اتنا ضرور ہے کہ آج تک کسی انسان کے بارے کوئی نفرت،بغض اور کینہ دل میں نہیں رکھا،وہ صحابی اٹھے اور یہ کہتے ہوئے رخصت ہوئے ،جان گیا یہی وہ عمل ہے جس پر رسول اللہ ﷺ نے تمہیں جنت کی خوشخبری دی ہے۔۔یہ خوشخبری حاصل کرنے والے عظیم صحابی عبد اللہ بن ابی وقاص تھے۔۔
جنتی کی آمد :
حضرت سیِّدُنا سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ عشرۂ مبشرہ رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن میں سے ہیں، ویسے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب، دانائے غیوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان دس صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو جنت کی خوشخبری دی لیکنحضرت سیِّدُناسعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو ایک اور مقام پر بھی ان کی غیرموجودگی میں جنت کی بشارت دی۔ چنانچہ،
حضرت سیِّدُناسالم بن عبد اللہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ’’ایک دن ہم سیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن،رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْنصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:’’اس دروازے سے ابھی ایک جنتی داخل ہوگا۔‘‘ تو ہم نے دیکھاکہ اس دروازے سےحضرت سیِّدُناسعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ داخل ہوئے۔