جمعرات‬‮ ، 15 مئی‬‮‬‮ 2025 

جنرل راحیل شریف کی بہادری کا ایسا قصہ جس سے آپ آج تک لاعلم ہونگے

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بہادر خاندان کے بہادر بیٹے جنرل راحیل شریف اور ان کے خاندان کی بہادری کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ ماموں عزیزبھٹی شہید جنہوں نے بھارت کے ساتھ جنگ میں شجاعت اور بہادری کے ایسے ایسے کارنامے رقم کیے کہ خود دشمن نے بھی اپنے منہ سے ان کی جوانمردی کا ببانگ دہل اعتراف کیا ۔جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف شہید نے بھی دشمن کے مورچوں میں

جا کر جرات کے ایسے کارنامے رقم کیےجو رہتی دنیا تک پاکستان اور جنرل راحیل شریف کےخاندان کی عظمت کےپاسبان رہیں گے ۔شہیدوں کے خاندان کاعظیم اور جری سپوت’’ راحیل شریف ‘‘ جنہوں نے پاکستانی فوج کی کمان سنبھالتے ہی ایسے شاندار اقدامات کیے جو بس انہیں کا حق تھے ۔ شیر کی طرح بہادر اس سپوت نے ہر معاملے میں پاکستان کی پشت پناہی کبھی بالکل کسی شفیق ماں کی طرح کی تو کبھی وہ ایک سخت غصہ آ ور مگر ایک پیار کرنے والے باپ کی طرح دن رات پاکستان کی عظمت اور سر بلندی کیلئے سر گرم رہے ۔جنرل راحیل شریف کی بہادری کا قصہ سناتے ہوئے پاکستان کے معروف کالم نگار ضیا شاہد کہتے ہیں کہ ’’راحیل شریف 1981ءمیں گلگت میں بریگیڈ ہیڈکوارٹرمیں بطورجی 3تعینات تھے اور راولپنڈی سے گلگت کا بس کا سفر چوبیس گھنٹوں سے زائد پر محیط تھا، موسمی حالات کی وجہ سے پی آئی اے کے فوکر طیاروں کی آمدورفت بند ہوتی تو پھر فوجی افسر کسی آتے جاتے ہیلی کاپٹر کا انتظا رکرتے ۔ جی ایچ کیو سے ایک جنرل ہیلی کاپٹر پر گلگت آئے تو واپسی پر عملے اور مسافروں کے علاوہ دوفوجی جوان افسروں کو بھی جگہ مل گئی، پیوماہیلی کاپٹر گلگت سے فضاءمیں بلند ہواتو پتن سے پہلی فنی خرابی آگئی

جس پر پائلٹ نے ہیلی کاپٹر کو شاہراہ قراقرم پر اتار لیا۔ہیلی کاپٹر کا دروازہ کھلتے ہی سب نے چھلانگیں لگادیں اوربھاگنے کو ترجیح دی لیکن عقبی نشست پر دوجوانوں میں سے ایک نے باہرنکل کر محفوظ مقام پر جانے کا ارادہ ہی کیاتھا کہ ساتھ موجود مضبوط کاٹھی کے افسر نے بازوپکڑلیا اورپنجابی میں کہاکہ ”لالے کتھے نس رہیاں ایں“(بھائی کہاں بھاگ رہے ہو؟)جس پر جونیئرافسر نے جواب دیا کہ کاک پٹ میں دھواں بھررہاہے

جوکسی بھی وقت آگ کا باعث بن سکتاہے ۔ سینئرفوجی افسر بولاکہ ’عملے نوں چھڈ کے کس طرح جاواں گے‘(عملے کو چھوڑ کر کس طرح جاسکتے ہیں؟)جس پر جونیئرافسر بھی شرمسار ہوا۔کچھ فاصلے پر موجود جنرل صاحب اور دیگر مسافرشور مچارہے تھے کہ جلدی باہرنکلیں لیکن ہیلی کاپٹرمیں موجود افسرٹس سے مس نہیں ہوااور عملے کیساتھ اندر ہی رہا، ہیلی کاپٹر کے وائرلیس سیٹ

کی انٹینا تار کے شعلہ پکڑنے سے اٹھنے والا دھواں متبادل نظام کے فعال ہوتے ہی بجھ گیا، اور ہیلی کاپٹر دوبارہ سفر کیلئے تیار ہوگیا۔ اس سینئر نوجوان افسر کا نام جنہوں نے باہر نکلنے سے انکار کردیا، ’’راحیل شریف‘‘ تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…