اتوار‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2024 

عجیب و غریب خوشبو

datetime 23  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

منصور اپنے شہر کے ایک قبہ میں بیٹھے تھے وہاں سے انہوں نے ایک شخص کو دیکھا جو نہایت غمگین، پریشان محسوس ہوا جو سڑکوں پر گھومتا پھر رہا تھا تو خادم کو حکم دیا کہ اس کو لے کر آئے۔ جب وہ حاضر ہوا تو اس سے حال دریافت کیا۔ اس نے بیان کیا کہ میں نے تجارت کیلئے سفر کیا اور مالی فائدہ حاصل کیا اور مال لے کر گھر پہنچا اور اپنی بیوی کے سپرد کر دیا۔ اب اس کی بیوی نے یہ بیان کیا کہ گھر میں سب مال

چوری ہو گیا او رگھر میں نقب نہ دیکھی اور نہ چھت اکھڑنے کا کوئی نشان۔ منصور نے اس سے پوچھا کہ اس عورت سے نکاح کئے ہوئے کتنا عرصہ گزرا؟ اس نے کہا کہ ایک سال۔ پھرپوچھا کہ کیا وہ کنواری تھی۔ اس نے کہا نہیں۔ پھر دریافت کیا کہ کیا دوسرے شوہر سے اس کے کوئی اولاد ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ پھر پوچھا کہ وہ جوان ہے یا سن رسید؟ اس نے کہا نوعمر ہے۔ پھر منصور نے ایک عطر کی شیشی منگائی۔ یہ عطر عجیب و غریب تیز خوشبو تھا جو صرف منصور ہی کے لئے تیار کیا جاتا تھا۔ یہ شیشی اس کو دے کر فرمایا کہ اسے

استعمال کرو، اس کے اثر سے تمہارا غم جاتا رہے گا۔ جب یہ شخص منصور کے پاس سے رخصت ہو گیا تو اپنے چار معتمد ملازموں کو بلا کر وہ عطر سنگھایا اور حکم دیا کہ تم میں ہر ایک شہر کے ایک ایک دروازہ پر جا کر گشت کرتا رہے اور جو آنے جانے والا تمہارے قریب سے گزرے اور اس میں سے تم یہ خوشبو محسوس کرو اس کو میرے پاس لے آؤ۔

وہ پریشان آدمی خلیفہ سے عطر کی شیشی لے کر اپنے گھر پہنچا اور وہ بیوی کو دی اور اس کو بتایا کہ یہ مجھ کو امیرالمومنین نے عطا فرمائی۔ اس نے سونگھ کر اپنے آشنا کو بلا بھیجا اور اسی کو مال بھی دیا تھا اور اس سے کہا کہ یہ خوشبو لگاؤ۔ یہ امیرالمومنین نے میرے شوہر کو دی۔ اس نے استعمال کی۔ اور شہر کے ایک دروازہ سے گزرا تو جو شخص اس دروازے کے پہرے پر تھا اس نے خوشبو کو محسوس کیا اور اس کو پکڑ کر خلیفہ منصور کے پاس لے آیا۔ منصور نے اس شخص سے پوچھا کہ ایسی عجیب و غریب خوشبو تیرے پاس

کہاں سے آئی؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے اس کو خریدا تھا۔ منصور نے کہا کہ کس سے خریدا؟ اب وہ شخص گھبرا گیا اور فضول باتیں کرنے لگا تو منصور نے پولیس افسر کو طلب کیا اور اس سے کہا کہ اس کو پکڑ کر اپنے پاس لے جاؤ جہاں اس کی مرضی ہو اور یہ وہ چرائے ہوئے دینار جواس قدر ہیں واپس کر دے تو اس کو چھوڑ دینا تاکہ یہ چلا جائے جہاں اس کی مرضی ہو اور اگر نہ دے تو اس کے بغیر ہم سے پوچھے ایک ہزار کوڑے مارے جائیں جب دونوں چلے گئے تو پھر افسر کو بلا کر سمجھایا کہ اس کو ڈراؤ اور تنہا رکھو اور جب

تک ہم سے حکم نہ لے لو کوڑے مت مارنا۔چنانچہ وہ پولیس افسر اس کو پکڑ لایا اور اس نے سب سے الگ اس کو جیل خانہ میں بند کر دیا تو اس نے دینار واپس کرنے کا اقرار کر لیا اور ان کو حاضر کر دیا تو منصور کو اس کی اطلاع دی گئی تو اس نے مالک کو طلب کیا اور اس سے کہا کہ بولو اگر ہم وہ سب دینار تم کو دے دیں تو تم اپنی بیوی کے بارے میں ہم کو اختیار دے دو گے اس نے عرض کیا ضرور۔ منصور نے کہا کہ اچھا یہ اپنے دینار سنبھالو اور میں تمہاری بیوی کو طلاق دیتا ہوں۔ اس کی اس کو اطلاع دے دو۔

موضوعات:



کالم



صدقہ


وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…