ایک دفعہ مولانا اشرف علی تھانوی نماز کے وقت دیہات میں پہنچے،لوگوں سے پوچھا ، بھائی آپ کا کیا نام ہے؟ایک نے جواب دیا: حاجی ابراہیمدوسرے سے پوچھا اس نے جواب دیا : حاجی یعقوب۔غرض جس نے بھی جواب دیا سب نے اپنے ناموں کے ساتھ “حاجی” کا اضافہ کردیا۔
اب سب نے کہا ، ہمارا نام تو پوچھ لیا اب اپنا نام بھی تو بتاؤ!حضرت نے فرمایا: میرا نام ہے اشرف علی نمازی۔دیہاتی سن کر چونک گئے، پوچھنے لگے یہ
“نمازی” کیا ہوتا ہے؟حضرت نے پوچھا، آپ لوگوں نے کتنے حج کیئے ہیں؟اکثر نے بتایا، ایک!حضرت نے جواب دیا جب آپ لوگ ایک حج کرکے اپنے نام کے ساتھ حاجی لگا رہے ہیںتو میں دن میں پانچ وقت نماز پڑھتا ہوں، کیوں نہ اپنے نام کے ساتھ “نمازی” لگاؤں؟گاؤں والے سمجھ گئے اور اپنے ناموں کے ساتھ حاجی لگانا بند کردیا۔غرض یہ کہ اپنے نام کے ساتھ خود سے “حاجی” لگانا ٹھیک نہیں ہے، دوسرے احتراماً کہہ دیں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔