بدھ‬‮ ، 25 جون‬‮ 2025 

خلیل جبران نے فرمایا : خلیل جبران کی مکلمات اور زندگی

datetime 17  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اہل لبنان کو پیغام محبت دیتے رہے ۔ ان کے فلسفے کو سمجھنے کے لئے ان کی شخصیت سے کامل آگاہی ضروری ہے۔
1895ء میں امریکہ آنے والے تارکین وطن میں جبران کا خاندان بھی شامل ہے۔ امریکہ آمد کے بعد ان کے خاندان نے ایلس آئی لینڈ میں ایک تکلیف دہ شب گزارنے کے بعد بوسٹن کی طرف کوچ کیا اور پھر یہی شہر ان کے مستقل قیام کی جگہ بنا جبران کی والدہ کاملہ رحمت نے پھیری والوں کی طرح گھر گھر جا کر اشیاء فروخت کرنے کے علاوہ سلائی کڑھائی کر کے بچوں کی گزراوقات کا سامان مہیا کیا۔ بوسٹن کے کوئنسی سکول برائے طلباء میں جبران کا داخلہ عمل میں آیا تو اس مرحلہ پر سکول کی انتظامیہ نے جبران خلیل جبران کے نام کو مختصر کر کے خلیل جبران کر دیا۔ جبران بوسٹن میں گزرے ابتدائی دو برسوں کی تلخیوں غربت اور نسل پرستی کو زندگی بھر نہیں بھول پائے۔ اس شہر میں انہوں نے ماڈلنگ بھی کی لیکن اسے بطور پیشہ اپنانے سے انکار کر دیا۔1897ء میں جب جبران کی عمر پندرہ سال تھی تو ان کی ایک تصویر کو عمر خیام کی رباعیات کے مجموعے کے طرورق کے لئے منتخب کرلیاگیا اس اعزاز نے جبران پر گہرا اثر ڈالا۔
1902ء میں وہ ایک بار پھر اپنے مادر وطن لبنان پہنچے جہاں انہو ں نے ’’مدرستہ الحکمت‘‘ میں داخلہ لیا۔ ’’مدرستہ الحکمت‘‘ 1875ء میں ایک میرونی پادری یوسف الدبس نے قائم کیا تھا۔ یہاں داخلہ لینے کا مقصد عربی میں اپنے خیالات کااظہار پر قدر ت حاصل کرنا تھا’’مدرستہ الحکمت‘‘ میں تعلیم نے ان کی فکری اٹھان میں بنیادی کردار ادا کیا۔ اس درسگاہ میں ان کے استاد فادر یوسف حداد تھے ۔ فادر حداد کی رہنمائی میں انہوں نے کلیلہ ورمنہ ٗ مقدمہ ابن خلدون ٗ المتبنی کی شاعر ی کے علاوہ توریت کا بھی مطالعہ کیا۔ ’’مدرستہ الحکمت‘‘ میں قیام کے دوران ہی انہوں نے فطری سائنسوں مختلف اقوام کی تواریخ ٗ رسوم ٗ کردار اور اخلاقیات کا عمیق مطالعہ کیا جو آگے چل کر ان کی فکری اٹھان میں معاون ثابت ہوا۔
خلیل جبران کے تصور محبت پر فرانسیسی ادیب فرانس مراش کی گہری چھاپ ہے۔ مراش کی فکر سے متاثر جبران زندگی بھر’’ دنیا محبت کے دم سے آباد ہے‘‘ کی فکر کے علمبردار رہے۔
’’مدرستہ الحکمت‘‘ میں ہی وہ مراض کے ہم عصر ادیب اسحاق سے متعارف ہوئے۔’’اصلاح کی اساس فطرت‘‘ کو قرار دینے والے ادیب اسحاق نے عر ب دنیا کو جگانے میں جو کردار ادا کیا اسے بعدازاں جبران آگے بڑھاتے ہوئے دکھائی دیئے۔
’’ٹوٹے ہوئے پر‘‘ جبران پہلی محبت کے تجربوں کا نچوڑ ہے اس ناول نے انہیں عرب خواتین کے حقوق کے اولین محافظ کا خطاب دلوایا۔ ’’النبی‘‘ اور’’ابن آدم‘‘ یہ دونوں ناول میرونی عیسائیوں کے عقائد کی تبلیغ اور اس عقیدہ پر قائم معاشرہ کی تصویر پیش کرتے ہیں جو جبران کا خواب تھا۔ ’’زردپتے‘‘ شمالی لبنان میں جاگیردارانہ استحصال میں جکڑے لوگوں کے بنیادی مسائل کو اجاگر کرتاہے۔’’جنت ارضی‘‘ میں بھی انہوں نے شرف آدمیت ٗ انسانی حقوق ٗ محبت اور احترام کو موضوع بنایا۔
اس کے عربی اور انگریزی زبان میں لکھے گئے لگ بھگ218افسانوں کا دنیا کی دوسری زبانوں کی طرح اردو میں بھی ترجمہ ہوا۔ جبران کی عربی و انگریزی شاعری کی طرح ان کے خطوط ٗ حکایات ٗ اقوال اور فلسفہ کو بھی ہر زبان میں قدر دانوں کی وسیع تعداد حاصل ہوئی۔
کمال فن کے عروج کو پا لینے والے خلیل جبران 10اپریل1931ء کو اس دنیا فانی سے حیات ابدی کے سفر پر روانہ ہوئے۔23جولائی1931ء کو ان کا تابوت لبنان لے جانے کے لئے بحری جہاز پر رکھاگیا۔ 21اگست کو ان کی میت لبنان پہنچی تو اسے سرکاری طورپر وصول کرنے کا اہتمام کیاگیا اسی شام میت کو ان کے آبائی گاؤں بشاری لے جایاگیا جہاں23اگست کو مقدس صنوبروں کے سائلے تلے دفنایا گیا۔

مزید پڑھیے:برطانیہ میں سیاسی پناہ لینا انتہائی آسان ہوگیا،بس ایک شرمناک شرط کی تکمیل اور۔۔۔
خلیل جبران بیسویں صدی کے ان عظیم صاحبان فکر میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے زندگی بھر تعصب و جہالت ٗ استحصال اور آمریت کے خلاف جدوجہد کی۔ آفاقیت ٗ اتحاد اور شخصی آزادی پر یقین کامل رکھنے والے جبران نے زندگی کی48بہاریں دیکھیں۔ نصف صدی سے دو سال کم جی سکنے والے جبران نے اپنی عمر کے مقابلہ میں کہیں زیادہ لکھا لیکن ان کی ہر تحریر ٗ شعرا ور مصوری کا نمونہ اپنی مثا ل آپ ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…