پیر‬‮ ، 01 ستمبر‬‮ 2025 

محنت کے بل پر دنیا کا پہلا امیر ترین شہزادہ ۔۔۔

datetime 10  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پرنس ولید کے خواب بہت اونچے تھے لیکن اس کے والد نے اسے عملی زندگی شروع کرنے کیلئے صرف 30 ہزار ڈالر کا ابتدائی سرمایہ دیا‘پرنس نے اس رقم کو بھی غنیمت جانا کیونکہ وہ کم از کم اپنی کمپنی قائم کر کے کام تو شروع کر سکتا تھا۔ اس نے سعودی عرب پہنچنے کے چند ماہ بعد ہی کنگڈم ہولڈنگ کے نام سے کمپنی کی بنیاد رکھی ۔ ابتدائی دو سال اس کمپنی کیلئے کچھ اچھے نہیں تھے لیکن پھر پرنس الولید کی شبانہ روز محنت نے کمپنی کی بنیادوں کو مستحکم کرنا شروع کر دیا۔پرنس کی کمپنی کو جنوبی کوریا کی ایک کمپنی کے ساتھ اشتراک میں 8 ملین ڈالر کا ٹھیکہ ملا‘ اس ٹھیکے کے مطابق کمپنی کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے قریب ایک فوجی چھاؤنی بنانا تھی۔

AP_prince_alwaleed_bin_talal_jt_130730_16x9_992

اس وقت تک پرنس کی کمپنی کا دفتر صرف چار کمروں پر مشتمل تھا اور اس میں سے بھی ایک کمرے میں پرنس کا دفتر تھا۔ دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ یہ جگہ بھی پرنس کے والد ہی نے اسے تحفے میں دی تھی۔ کمپنی کے قیام کے چند ماہ بعد ہی سرمایہ ختم ہو گیا اور پرنس کو قرضہ لینے کیلئے سعودی اور امریکن بینک جانا پڑا‘ پرنس نے بینک سے ایک ملین کا قرض لیا اور اس کے عوض اپناوہ مکان بھی رہن رکھنا پڑا جس میں وہ اور ان کے بچے مقیم تھے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ یہ مکان بھی پرنس کو والد ہی نے دیا تھا۔ وقت کے انقلابات دیکھئے کہ وہ پرنس جنہوں نے 1980 میں سٹی بینک سے دس لاکھ ریال کا قرض لینے کیلئے اپنا مکان رہن رکھا تھا ‘ دس سال بعدیعنی 1990ء میں سٹی بینک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے چھ سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ اپنی جدوجہد شروع کرنے کے پچیس سال بعد ان کی دولت کا تخمینہ 20 ارب ڈالر لگایا جاتا ہے اورانہیں دنیا کے دولت مند ترین افراد کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے۔
پرنس الولید بن طلال کی تیز رفتار ترقی نے کئی لوگوں کو ان سے حسد پربھی مجبور کر دیا‘ ان میں ان کے اپنے خاندان کے کئی لوگ بھی شامل ہیں لیکن دوسری طرف ان کے خاندان کے کئی افراد نے ان کی مدد بھی کی۔ عالمی میڈیا نے بھی ان کی ترقی کے پیچھے منفی ہتھکنڈے تلاش کرنے کی کوششیں کیں لیکن انہیں منہ کی کھانا پڑی۔ ان کی ترقی عالمی پریس کو بھی حیران کرتی رہی۔ برطانوی ادارے ’’اکانومسٹ‘‘ نے ایک طویل عرصے تک ان کے کاروبار کی جاسوسی بھی کی لیکن ان کے کاروبار میں کبھی کسی منفی ہتھکنڈے کا کوئی دخل نہیں ملا۔ بڑے بڑے سرمایہ کاروں‘معیشت کے موضوع پر چھپنے والے اخباروں‘ رسالوں اور نامی گرامی معاشی ماہرین کو تسلیم کرنا پڑا کہ پرنس الولید کو قدرت نے غیر معمولی صلاحیتوں سے نوازا ہے‘ ان کے کاروبار میں کوئی پراسراریت تھی تو وہ قدرت تھی۔ کئی مرتبہ انہوں نے بڑی بڑی ڈوبتی ہوئی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جسے معاشی جغادریوں نے حماقت سمجھا مگر بعد میں وہی کمپنیاں

1328951983-450x281

سنبھل کر پہلے سے بھی زیادہ ترقی کرنے لگیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پروفیسر غنی جاوید


’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…