چھوٹا سا آنگن خوشیوں اور محبتوں کا چمن بن گیا۔ اشرف نوکری میں مشغول ہو گیا اور رُولا بچوں کی پرورش میں۔ قدرت نے پھر وہ دن بھی دکھایا جب دونوں بچے اعلیٰ تعلیم کے بعد اچھے عہدوں پر فائز ہو گئے‘ بیٹی مریم اشرف ویڈیو آرٹسٹ بن گئی اور بیٹا طارق اشرف ترقیاتی شعبے میں مگن ہو گیا۔
یہ دونوں میاں بیوی اس وقت ساٹھ کی عمر میں ہیں‘ دونوں کی محبت آج بھی زندہ ہے لیکن ان کی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی حالیہ الیکشن میں ڈاکٹر اشرف غنی کی بطور صدر کامیابی ہے‘ ڈاکٹر اشرف افغانستان کے صدر ہیں اور بیگم رُولا اشرف افغانستان کی خاتون اول۔ اور یہ افغانستان کی واحد خاتون اول ہیں جو افغان روایات کے برعکس چار دیواری سے باہر نکل کر افغان خواتین کیلئے کام کرنے کا جذبہ لئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ایوان صدر میں اپنا دفتر بھی قائم کرلیا ہے اور ان کا ارادہ ہے وہ افغانستان کی پسماندہ خواتین کے حقوق کیلئے کام کریں۔ ہم اگر یہاں رک ایک بار سوچیں کہ قدرت جب کسی انسان کو کامیابی عطا کرتی ہے تو کیسے دو مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو محبت میں گوندھ دیتی ہے‘ دو مختلف ممالک کے باشندوں کو کیسے قریب کر دیتی ہے۔ آپ سوچیں اگر رُولا غنی اشرف غنی کے ساتھ محبت نہ کرتی‘ ان کی شادی نہ ہوتی تو کیا آج وہ افغانستان کی خاتون اول ہوتیں اور کیا اشرف غنی افغانستان کے صدر ہوتے۔ شائد نہیں۔ کیونکہ کہا یہ جاتا ہے کہ مرد کی کامیابی کا سہرا اس کی بیوی کے سر ہوتا ہے‘ ڈاکٹراشرف غنی نے قسمت کی دھنی خاتون سے محبت اور پھر شادی کر کے اپنی قسمت بدل ڈالی مگر کیا اشرف غنی افغانستان کی تقدیر اور رُولا غنی افغان خواتین کی قسمت بھی بدلنے میں کامیاب ہوں گے۔ یہ ان دونوں کی محبت کا نیا امتحان ہے۔
عشق کہانی! بیروت سے افغانستان تک ۔۔۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں