جمعہ‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

2050ء تک سمندر میں مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک ہو گی, رپورٹ

datetime 7  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)ہماری روزمرہ کی زندگی میں پلاسٹک کی بوتلیں، پلاسٹک کی تھیلیاں، پلاسٹک کے برتن اور نا جانے کیا کیا چیزیں شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری زمین پر کچرے کے ڈھیر پر پلاسٹک کا کوڑا زیادہ نظر آتا ہے لیکن، ایک نئی رپورٹ کے مطابق اب سمندروں میں بھی مچھلیوں کے مقابلے میں پلاسٹک زیادہ ہو جائے گا۔ عالمی اقتصادی فورم کی طرف سے منگل کو جاری کی جانے والی ایک تحقیق میں اندازا لگایا گیا ہے کہ 2050ء تک دنیا کے سمندروں میں مچھلیوں کے مقابلے میں پلاسٹک کا فضلہ زیادہ ہو جائے گا۔ عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ کو’ ایلن میکارتھر فاونڈیشن’ کی طرف سے تیار کیا گیا ہے ‘دا نیو پلاسٹکس ایکانومی نامی’ یہ رپورٹ 180 سے زائد ماہرین کے انٹرویو اور 200 سے زائد رپورٹوں کے تجزیے پر مبنی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں پلاسٹک کی آلودگی کی شرح میں صرف اضافے کی توقع کی جا سکتی ہے کیونکہ، دنیا بھر میں پلاسٹک کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے ۔ رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ہر سال 8ملین ٹن پلاسٹک سے پیدا ہونے والا کوڑا سمندر میں پھینکا جاتا ہے، جو کہ ہر ایک منٹ میں ایک کوڑے کا ٹرک سمندر میں پھینکنے کے برابر ہے۔ اندازا لگایا گیا ہے کہ 2030ء تک فی منٹ دو ٹرک کی شرح سے پلاسٹک کا فضلہ سمندر میں پھینکا جائے گا اور 2050ء تک یہ شرح ایک منٹ میں چار کوڑے کے ٹرک سمندر میں پھینکنے کے برابر ہو سکتی ہے۔ فی الحال سمندروں میں پلاسٹک کے فضلے کا اندازا 150ملین ٹن لگایا گیا ہے جو مچھلیوں کے وزن کے پانچویں حصے کے برابر ہے۔
ماہرین نے کہا کہ اگر اس مسئلے سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات نہیں کیے گئے تو،2025 ء تک سمندروں میں ہر تین ٹن مچھلی کے مقابلے میں ایک ٹن پلاسٹک کوڑا ہو گا اور2050 ء تک سمندروں میں مچھلیوں کے مقابلے میں پلاسٹک زیادہ ہو گی۔ رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پلاسٹک کی فعالیت اور بہت کم پیداوار کے اخراجات کی وجہ سے اس کی پیداوار میں 1964ء سے 20 گنا اضافہ ہوا ہے جو 2014ء تک 311 ملین ٹن تک پہنچ چکی ہے۔ توقع ظاہر کی گئی ہے کہ پلاسٹک کی پیداوار اگلے 20 سالوں میں پھر سے دوگنی ہو جائے گی اور 2050ء تک اس میں چوگنی ترقی ہو سکتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں تقریباً ہر ایک شخص پلاسٹک کا استعمال کرتا ہے نیز تمام پلاسٹک کی ایک چوتھائی پیکجنگ میں استعمال کی جاتی ہے۔ لیکن صرف 14 فیصد پلاسٹک پیکجنگ کوڑے کو ری سائیکلنگ کے لیے جمع کیا جاتا ہے۔ تمام پلاسٹک پیکجنگ کا ایک تہائی کچرا فضلہ جمع کرنے کے نظام سے بچ جاتا ہے اور یہ کوڑا ٹنوں کے حساب سے سمندروں میں شامل ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں پلاسٹک کے دوبارہ استعمال کی شرح دیگر مادوں مثلاً کاغذ، لوہے اور پیتل کے مقابلے میں انتہائی خراب ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پلاسٹک ہر سال سمندری ماحولیات کے نظام کو پہنچنے والے اربوں ڈالر کے نقصان کا سبب بنتی ہے۔ ماہرین نے تجویز کیا کہ اگرچہ پلاسٹک کی پیداوار دہائیوں پہلے سے ماحولیاتی مسائل کی وجہ ہے لیکن اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہو گی تاکہ ری سائیکلنگ میں انقلاب لایا جائے اور دوبارہ استعمال کے قابل پیکجنگ کو استعمال کے قابل بنایا جائے۔ اس کے علاوہ پلاسٹک کا فضلہ جمع کرنے کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے تمام ملکوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…