سکندر اعظم : فاتح عالم کی زندگی کے چند دلچسپ باب

16  دسمبر‬‮  2015

ایشیا اس کی زد میں تھا۔ اس کا پہلابڑا معرکہ فارس کے بادشاہ داراکے ساتھ ’’اسوس‘‘ کے مقام پر برپا ہوا۔ آغاز کار میں دارا کو برتری حاصل ہوئی مگر جلد ہی پانسہ پلٹ گیا۔ سکندر جسے بہتر جنگی تکنیک حاصل تھی مناسب حکمت عملی کی بدولت دارا کی افواج کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا۔ پہلا محاذ اس کے ہاتھ آیا تو اس کے رعب و دبدبہ کی دھاک چاراطراف پھیل گئی ۔ اسی جنگ میں دارا کی والدہ‘ اس کی دو نوجوان بیٹیاں گرفتار ہوئیں اور اس کی ایک بیوی جو حاملہ تھی جنگی ماحول کی بدولت ہلاک ہو گئی۔ سکندر نے تمام شاہی اعزازات کے ساتھ اسے دفن کیا اور باقی خواتین کے ساتھ انتہائی حسن سلوک روا رکھا۔ اسی معرکہ میں دارا کے ایک جرنیل کی بیوی ’’برسین‘‘ بھی اسیر ہوئی۔ جو جداگانہ رنگ و روپ کا حسین امتزاج تھی۔سکندر اس پر فریفتہ ہوا تو شادی کا پیغام دے کر اپنی منکوحہ بنالیا۔ اسے سکندر کی پہلی بیوی کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ اس کے بعد مصر کے شہر صور پر حملہ آور ہوا۔ اسے زیر نگیں کیا تو بے تحاشا دولت ہاتھ آئی ۔ پھر غزہ پر حملہ آور ہوا تو جلد اس پر قابض ہو گیا ۔ قسمت کی دیوی اس پر مہربان تھی۔ جدھر جاتا فتح اس کے قدم چوم لیتی۔ مصر کو فتح کرنے کے بعد دریائے نیل کے مغربی کنارے پر ایک نیا شہر تعمیر کیا جو اس کے نام پر اسکندریہ مشہور ہوا ۔ وہاں ایک بڑا کتب خانہ اور عجائب گھر بھی تعمیر کروایا۔ سکندر کے تعمیر کردہ شہروں میں ہرات ‘ کابل‘ غزنی کے شہر اور ہندوستان میں پٹالہ اسی سے منسوب ہیں ۔ اس کی مسلسل فتوحات نے دارا کو مجبور کیا اور اس نے سکندر کو صلح کا پیغام بھیجاکہ وہ اپنی دختر نیک اختر ’استاتیرہ‘ اس کے عقد میں دے گا اور بیش بہا قیمتی خزانوں سے بھی مالا مال کر دے گا لیکن سکندر نے اس کی خوبصورت پیش کش کو ٹھکرادیا۔ سکندر کی پیش قدمی جاری رہی اور بادشاہ فارس کے ساتھ دوسرا معرکہ’میسنوا‘ کے کھنڈرات میں برپا ہوا۔ دارا کی افواج دس لاکھ تھی مگر فتح مندی کے جذبوں سے ناآشنا۔ میدانِ جنگ میں جذبے مفقود ہوں تو کثیر سپاہ بھی حشرات الارض بن جاتی ہیں۔ ادھر سکندر کے بارے میں یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ اسے دیوتاؤں اور دیویوں کی آشیر باد حاصل ہے ۔ ان الوہی افواہوں نے اس کی قوت کو دو چند کر دیاحالانکہ سکندر خود ان توہمات کا قائل نہ تھا۔ وہ تو اپنی قوتِ قاہرہ پر نازاں تھا۔ فارس کا بادشاہ دس لاکھ کا اجتماع کرنے میں تو کامیاب رہا مگر ان میں حوصلے پیدا نہ کر سکا ۔ سکندر کے ماتھے پر ایک بار پھر کامیابی کا جھومر سج گیا ۔ اس کے بعدسکندر ’’شوش‘‘ جس میں زرتشت مذہب کے پیروکار آتش کدوں کو جلائے بیٹھے تھے پر بھی قابض ہو گیا۔ ایک کروڑ دس لاکھ پونڈ اس کے ہاتھ لگے ۔ اس کی اگلی منزل پر سی پوٹس جس کا موجودہ نام شیراز ہے جو فارس کا دروازہ بھی کہلاتا تھا اس کا ہدف تھا۔ اس کے گردونواح ایرانی فوج اپنے خیموں میں محو خرام تھی کہ سکندر کے لشکر نے ان کو جا لیا۔ ایرانی فوج کے اندر بھگدڑ مچی تو راہِ فرار اختیار کی۔ ایک بار پھر بیش بہا قیمتی خزانے ہاتھ آئے جو شوش کے خزانوں سے بھی تین گنا زائد تھے۔ اسی مقام پر سکندر ایران کے عظیم بادشاہ سارس کی مر قد پر گیا اور انتہائی کبیدہ خاطر ہوا کہ عظیم الشان سلطنت کا حکمران مٹی کی چادر اوڑھے سو رہا تھا ۔ ادھر دارا بادشاہ فرار ہو کر اکبٹاناشہر میں جا چھپا جو آج کل ہمدان کہلاتا ہے۔ سکندر کی فوجیں اکبٹانامیں داخل ہوئیں تو دارا وہاں سے بھی کوچ کر گیا۔ سکندر نے بغیر توقف کے اس کا پیچھا کیا۔ جلد ہی اسے ریگستانی علاقہ میں جالیا۔ دارا کے جرنیل ’’بسوس‘‘نے بھاگنے پر اصرار کیا تو



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…