میں بات چیت کیلئے کہہ رہا ہوں یہی وقت ہے ،واحد وفاقی جماعت کیساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں، عمران خان

26  مئی‬‮  2023

لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر بات چیت کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں بات چیت کیلئے کہہ رہا ہوں یہی وقت ہے ،ملک کے تمام ادارے اکٹھے بیٹھیں،ملک کی واحد وفاقی جماعت کے ساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں ، ڈنڈے مار کر مسئلے کا حل نہیں نکلے گا ، جو کیا جارہا ہے وہ حل نہیں ہے یہ عمران خان کی کمزور ی نہیں ہے ،مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، مجھے اپنے ملک کی فکر پڑی ہوئی ہے ،اداروں کو اپنی آئینی حدود میں کردار ادا کرنا چاہیے ، عدلیہ کے فیصلے نہیں مانے جارہے اس سے ملک تباہی کی طرف چلا گیا ہے ،بنانا ریپبلک بن گیا ،

اپنے لوگوں سے کہتا ہوں صبر کریں،کنپٹی پر پارٹی چھڑانے سے پارٹی ختم نہیں ہوتی ، یہ تب ختم ہوتی ہے جب نظریہ ختم ہو جاتا ہے ۔ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ ملک جس اصول پر بنا تھا آج اس کی نفی ہو رہی ہے ، انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تو چار روز اندر تھا ، جب سپریم کورٹ میں گیا تو چیف جسٹس صاحب نے حالات بتائے اور میں وہیں اس کی مذمت کرتا ہوں ، کون ہے جو مذمت نہیں کرے گا،کون ہے جو اپنی فوج کے خلاف کارروائی کرے ، اپنی فوج کو بدنام کرے ، فوج کمزور ہوتی ہے تو ملک کمزور ہو جاتا ہے ۔

یہاں عجیب ماحول بنا دیا گیا ہے ۔ تحقیقات کے بغیر پورے پاکستان میں تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا ۔ مجھے تو پتہ نہیں کتنی جگہیں جلی ہیں، ہمارے پاس تصاویر ہیں پولیس خود گاڑیاں جلا رہی ہے ،ریڈیو پاکستان کیسے جل گیا ، مظاہرہ تو کہیں اور ہو رہا تھا۔ آج اسی طرح کر رہے ہیں جیسے ہٹلر نے مخالفین کے خلاف کیا تھا ۔انہوںنے کہا کہ تحریک انصاف کے سپورٹرز، رشتہ داروں کو پکڑ رہے ہیں ، ٹوئٹ ہو اس کو پکڑ کر جیلوں میں ڈال رہے ہیں،جبری طلاقاتیں ہو رہی ہیں، اس سے سمجھا جارہا ہے پارٹی ختم ہو رہی ہے عمران خان اکیلا رہ گیا ہے ۔جو سارے بیٹھ کر فیصلے کر رہے ہیں میری بات بڑی غور سے سنیں ، میں جب کوشش کرتا ہوں ڈائیلاگ ہوں اورمیں جب اس کے لئے سامنے آیا ہوں ،کوئی ہمارے ساتھ بات چیت تو کر لے ہم بات چیت کر کے مسئلے حل کر لیں مزید سختی شروع ہو جاتی ہے ،

عجیب ذہن میں بٹھایا ہوا ہے ، سمجھتے ہیں ہم ڈائیلاگ کرنے جارہے ہیں عمران خان کے گھٹنے کانپنا شروع ہو ہے ہیں تھوڑی اور سختی کریں یہ بیٹھ جائے گا، جب تک میری سانس ہے حقیقی آزادی کے لئے پوری جدوجہد کرتا رہوں گا،مجھے اس پاکستان کا خطرہ ہے ، مجھے ملک کی فکر پڑ گئی ہے ۔ ڈالر اوپن مارکیٹ میں تین سو آٹھ روپے ہو گیا ہے مسارے کاروبار ٹھپ ہیںان کو کیوں نہیں فکر کیونکہ ان کا اربوں ڈالر باہر پڑا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ میں شکریہ اد اکرنا چاہتا ہوں میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیا ،میں تو باہر جانا ہی نہیں چاہتا ۔انہوں نے کہا کہ جب ہم تھے تو زر مبادلہ کے ذخائر 16.2ارب ڈالر تھے آج 4.5ارب ڈالر ہیں یہ منفی 72فیصد شرح ہے ،ایکسپورٹ 13فیصد گری ، ترسیلات 13فیصد گری ہیں،

ٹیکسٹائل ایکسپورٹ منفی 14فیصد گر چکی ہے ، شرح سود21فیصد ہے ، ہمارے دور میں سی پی آئی 12.7فیصد تھا جو آج 36.4فیصد ہے ، حساس اشاریے14.2تھے آج وہ 42.1فیصد پر پہنچ گیا ہے ۔ ہمارے دور میں آٹا 55اور آج 136روپے کلو پرپہنچ گیا ہے ، چاول103روپے کلو تھے اور آج 202روپے کلو ہیں، ہمارے دور میں گروتھ ریٹ6.1فیصد تھاآج وہ منفی0.2فیصد پر جانے کا بتایا جارہا ہے،ہمارے دور میں صنعتیں6.8فیصد پر بڑھ رہی تھیں آج منفی 0.2فیصد پر چلی گئی ہیں،لارج اسکیل 11.9فیصد پر بڑھ رہی تھی آج منفی 7.9پر چلی گئی ہے ،تعمیراتی انڈسٹری 1.9فیصد بڑھ رہی تھی آج منفی 5.5فیصد پر چلی گئی ہے ، کپاس کی پیداوار9.2فیصد تھی آج وہ مائنس23فیصد پر پہنچ گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج جو فیصلے کر رہے ہیں ان سے ملک تباہی کی طرف جارہا ہے ، ان کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے ان کو جتنا ٹائم دے رہے ہیں ملک نیچے جاتا جارہا ہے، ایسے حالات میں معاشرہ کنٹرول سے باہر نکل بھی جاتا ہے ۔ عوام ابھی کیوں باہر نہیں آرہے کیونکہ انہوںنے انتخابات کی امید لگائی ہوئی ہے ، ان کی سوچ ہے کہ انتخابات ہوں گے تو ہم اپنا غصہ نکالیں گے۔ یہ چاہتے ہیں انتخابات تب ہوگا جب عمران خان کو کرش کر دیا جائے گا ،جس طرح کا جبر ہو رہا ہے جس طرح کا ظلم ہو رہا ہے یہ کبھی پاکستان میں نہیں ہوا ، یہ چاہتے ہیں جب پی ٹی آئی کرش ہو جائے گی تب انتخابات کرا ئیں گے، ہمیں مشرقی پاکستان کے سانحہ سے سبق سیکھنا چاہیے ،تحریک انصاف کو ختم کرتے ہوئے پاکستان کو تباہ نہ کریں ،وہ قدم نہ اٹھایا کہ ملک ادھر چلا جائے کہ کوئی کچھ نہیں کر سکے گا، میں بات چیت کی بات کر رہا ہوں یہی وقت ہے ،ملک کے تمام ادارے اکٹھے بیٹھیں،ملک کی واحد وفاقی جماعت ہے اس کے ساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں ، ڈنڈے مار کر مسئلے کا حل نہیں ہوگا ،میں تو انتظار میں ہوں کس دن پکڑنے آئیں گے ،اداروں کو اپنی آئینی حدود میں کردار ادا کرنا چاہیے ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…