جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چیف جسٹس اپنی سربراہی میں سرکاری عمارتیں جلانے کی تحقیقات کروائیں، عمران خان

datetime 13  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان سے اپنی سربراہی میں 9مئی کے واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں اس کے پیچھے کون ہے،مجھے بڑی چیزیں پتہ چلی ہیں،قوم کو بھی بڑی بڑی چیزیں پتہ چلیں گی کون چاہتا ہے انتشارہو اور کس نے اس کا فائدہ اٹھایا ہے؟،

تحقیقات ہوں گی تو سامنے آ جائیں گے، اگر میں جیل میں نہ ہوتا تو ایک دم ایکشن لیتا، القادر یونیورسٹی کا منصوبہ اس لئے بنایا تاکہ یہاں سے صادق اور امین لیڈر شپ نکلے،اس کا سنگ بنیاد رکھنے کے 7ماہ بعد نیشنل کرائم ایجنسی کا کیس کابینہ میں آیا، یہ سادہ سا کیس ہے جس میں ایک چوائس رکھی گئی،جو معاہدہ ہوا وہ کانفیڈیشنل تھا اگر ہم اس کو کانفیڈیشنل مانتے تو پیسہ آ جاتا اگر نہیں مانتے توہمیں وہاں کیس کرنا پڑتاجس پر بڑا پیسہ خرچ کرنا پڑتا، پوری قوم ہفتہ ساڑھے پانچ سے ساڑھے چھ بجے تک حقیقی آزادی،آئین اور پاکستان کو بچانے کے لئے صرف گلی محلوں میں نکلے۔

ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت صرف ایک چھوٹے سے دھاگے سے لٹک رہی ہے اور اس جمہوریت کو بچانے والی عدلیہ ہے، اس عدلیہ کے اوپر مافیاپوری طرح واردات کر رہا ہے، قوم کو کہنا چاہتا ہوں اپنی عدلیہ اور آئین کے ساتھ جڑ کر کھڑے ہو جائیں،مافیا صرف اپنی کرسی کو بچا رہا ہے ان کو فکر نہیں ملک جارہا ہے،راستے میں عدلیہ ہے جس نے انہیں روک رکھا ہے، اسی کی وجہ سے میں آج آپ کے سامنے یہاں بیٹھا ہوا ہوں۔

ساری قوم کو عدلیہ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، میں خاص طو رپر اپنی عدلیہ کا شکر گزار ہوں،میرے خلاف بوگس کیسز بنائے گئے، ہم ایک ہی جگہ امید لے کر جاتے ہیں اورشکر ہے انہوں نے مجھے جیل سے بچایا۔انہوں نے کہا کہ میرے ووٹر ز چاہنے والے اور کارکنان پر امن باہر نکلے، ہم 27سال سے ہمیشہ پر امن رہے ہیں،حالانکہ ہمیں کئی بار اشتعال دلایا گیا کہ ہم کسی طرح کچھ غلط کریں لیکن میں فخر سے کہتا ہوں ہم 27سال کی سیاست میں ہمیشہ پر امن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب میرے اوپر گولیاں چلیں اور مجھے اللہ نے بچایا تب کیوں انتشار نہیں ہو؟ا توڑ پھوڑ نہیں ہوئی، کیونکہ انتشار میرا فلسفہ نہیں ہے۔جو لوگ الیکشن چاہتے ہیں وہ کبھی انتشار نہیں چاہتے،جن کو خوف آیا ہوا ہے کہ الیکشن میں ان کی تباہی ہو جانی ہے ان کا سیاسی نام و نشان ختم ہو جانا ہے وہ انتشار چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تو نظر بند تھا،مجھے تو کل سے خبریں ملنا شروع ہوئی ہیں، تحریک انصاف واحد پارٹی ہے جس کے پروگراموں میں فیملیاں آتی ہیں کیا ہم انتشار چاہیں گے؟۔

انہوں نے کہا کہ جو نو مئی کو ہوا اس کی خبریں آہستہ آہستہ سامنے آرہی ہیں،مجھے گرفتار کرنے پولیس آتی، رینجرز کا کیا کام تھا،مجھے ساری دنیا کے سامنے ذلیل کیا گیا، عزت اور ذلت تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے لیکن اس سے کیا پیغام گیا ہے۔ انہوں نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے حوالے سے بتایا کہ جب میں وزیر اعظم بنا تو میں نے فیصلہ کیا اس ملک کے اندر سیر ت النبی ؐکو پروموٹ کرنا ہے، القادر یونیورسٹی کا مقصد یہ تھا کہ اس ملک کے اندر نئی لیڈر شپ پیدا ہو جو سیرت النبی ؐ کے مطابق چلے، اس میں صوفی ازم اور روحانیت اور ٹیکنالوجی پڑھائی جائے، میں چاہتا تھا یہاں سے صادق اور امین لیڈر شپ نکلے،

یہ فیصلہ دسمبر2018میں فیصلہ ہوتا ہے،ایک سپانسر آتا ہے جو کہتا ہے میں اس کو بنانے کے لئے تیار ہوں، 15مئی2019میں اس کا سنگ بنیاد رکھتا ہوں، نیشنل کرائم ایجنسی کا کیس سات ماہ بعد دسمبر میں کابینہ میں آتا ہے، اس وقت تک تو پیسہ ایلوکیٹ ہو چکا ہوتا ہے،یہ سادہ سا کیس ہے، اس میں ہمارے لئے چوئس رکھی گئی ہے،160ملین پاؤنڈ آرہا تھا،نیشنل کرائم ایجنسی اور دوسری پارٹی میں معاہدہ تھا،یہ کانفیڈیشنل تھا اور ہمیں کہا گیا کہ اگر آپ کانفیڈیشنل مانتے ہیں تو پیسہ آ جاتا ہے اگر نہیں مانتے تو وہاں کیس کرنا پڑے گا،

مجھے بتایا گیا کہ پہلے بھی بیرون ممالک کیسوں پر 100ملین ڈالر سے زائد ضائع کر چکے ہیں، یہ پیسہ سپریم کورٹ میں آئے یا حکومت کے پاس آئے آنا تو پاکستان میں تھا، اس کی وجہ سے میرے اوپر کرپشن کا کیس بنا دیا یہ، یہ کہا گیا کہ میں نے القادر یونیورسٹی سے فائدہ اٹھایا ہے،بتائیں کہاں سے فائدہ اٹھایا،نیب فائدہ نہیں بتا رہی،یہ ٹرسٹ ہے،میری بیوی کا نام بطور ٹرسٹی شامل ہے،ٹرسٹیز کو کوئی تنخواہ نہیں ملتی۔میں جو سیرت النبی ؐ کو سمجھا ہوں وہ بشریٰ بیگم کی وجہ سے سمجھا ہوں، اس کے اوپر ان کا بہت نالج ہے، ان کے بھی وارنٹ نکال دئیے ہیں کہ انہیں پکڑ کر جیل میں ڈال دیں۔

انہوں نے کہا کہ نومئی کے واقعات کی معلوما ت آرہی ہیں، میں چاہتا ہوں اس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں،سرکاری عمارتیں جلائی گئیں اس کے پیچھے کون ہے،ہمارے نوجوان نہتے تھے جو حقیقی آزادی کیلئے نکلے، ان کو سیدھی گولیاں ماری گئیں، کتنے سو لوگ ہسپتالوں میں پڑے ہیں، سب کی انکوائری چاہتا ہوں، میں موجودہ ٹولے سے انکوائری نہیں چاہتا، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اپنے نیچے پینل بنائیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے بڑی چیزیں پتہ چلی ہیں،قوم کو بھی بڑی بڑی چیزیں پتہ چلیں گی کون چاہتا ہے انتشارہو اور کس نے اس کا فائدہ اٹھایا، ہماری ساری لیڈر شپ کو جیل میں ڈال دیاگیا ہے،ساڑھے تین ہزار ورکرز جیل میں ڈال دئیے ہیں ابھی بھی پکڑ رہے ہیں۔

تحریک انصاف بڑی دہشتگرد جماعت ہے کا بہانہ بنا کر کریک ڈاؤن شروع کر دیاگیاہے یہ تو پہلے سے ایسا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے سپریم کورٹ نے صادق اور امین کہا اور یہ مجھے کہہ رہے ہیں میں جھوٹ بول رہا ہے ہوں دوغلا ہوں۔انہوں نے کہاکہ میں چاہتاہوں فوج مضبوط ہو، میں ڈرامے نہیں کر رہا، میرا پیسہ باہر نہیں ہے، مجھے کوئی خوف نہیں،مجھے ای سی ایل پر ڈالیں، مجھے ڈال دیں میں تو باہر جانا ہی نہیں چاہتا ۔عمران خان نے کہا کہ قوم نے اب فیصلہ کر لیا ہے ہم غلامی قبول نہیں کریں گے،قوم باہر نکلی ہے، میں شر پسند وں کی بات نہیں کر رہا،یہ جان کر اندر ڈالے گئے،تحقیقات ہوں گی تو سامنے آ جائیں گے، اگر میں جیل میں نہ ہوتا تو ایک دم ایکشن لیتا، مجھے بند کر دیا اور میرے اوپر ہی پرچے کر دئیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر صورت اپنے آپ کو آزاد کرنا ہے غلامی کی زندگی کوئی زندگی نہیں، کوئی عزت نہیں ہے ہمارے درجنوں لوگ شہید ہوئے ہیں، میں پارٹی کے لوگوں سے کہہ رہا ہوں ہم نے ان کے گھروں میں جانا ہے، میں ان کے لئے پیسے اکٹھے کروں گا، ان کے گھر والوں کا دھیان رکھیں گے، جو باہر نکلے ہیں وہ حقیقی آزادی کے لئے نکلے ہیں، میں کسی شر پسند کو نہیں جانتا، اس کی تحقیقات کرانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہفتہ کے روز پورے ملک میں لوگ ساڑھے پانچ بجے اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور گلی محلوں میں آئیں، ہاتھ میں حقیقی آزادی،آئین بچاؤ پاکستان بچاؤ کا پلے کارڈ اٹھائیں،اپنے ملک کے لئے ساڑھے پانچ سے ساڑھے چھ بجے تک نکلنا ہے،بتانا ہے ہم زندہ قوم ہیں۔عمران خان نے کہا کہ بدھ سے مریدکے سے جلسے شروع کر رہا ہوں اور دیگر شہروں میں جلسوں کے شیڈول کا اعلان کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے ججز کو سلام کرتا ہوں عدلیہ کو سلام کرتا ہوں ساری امید انہی سے ہے،ساری عدلیہ سے کہتا ہوں ملک کی خاطر اپنے بچوں کیے مستقبل کی خاطر قانون کے مطابق کام کریں،اب آزادی کا وقت آ گیا ہے۔وقت آ گیا ہے اس ملک کی تقدیر کو بدلیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…