اسلام آباد (این این آئی)حکومتی نمائندوں اور پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے معاملے پر مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہے،جمعہ کو تین بجے دوبارہ مذاکرات ہونگے۔ جمعرات کو حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیر ایاز صادق جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی، سید نوید قمر، ایم کیو ایم کی کشور زہرہ اور محمد ابو بکر مذاکراتی ٹیم کا حصہ تھے تاہم پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جماعت کا کوئی نمائندہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کا حصہ نہیں بنا،
تحریک انصاف کی جانب سے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور معروف قانون دان سینیٹر علی ظفر نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے۔ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دور ان پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے تین شرائط رکھی گئیں جن کے مطابق تحریک انصاف نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ دینے پر زور دیا۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہاکہ رواں سال مئی میں قومی اسمبلی اور دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل کی جائیں، پی ٹی آئی رہنماؤں نے دوسری شرط رکھی کہ چودہ مئی کے علاوہ ملک میں ایک دن انتخابات کیلئے آئین میں ترمیم کی جائے۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے کہاکہ آئینی ترمیم کیلئے تحریک انصاف کے استعفے واپس لینے ہونگے۔ذرائع کے مطابق دونوں جانب سے مذاکرات جار ی رکھنے پر اتفاق ہوا ہے اور حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات جمعہ کو 3 بجے دوبارہ ہوں گے۔ذرائع کے مطابق فریقین کے درمیان مذاکرات شروع ہونے سے قبل حکومتی اور تحریک انصاف کی کمیٹی ارکان نے چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں مشاورت کی۔مذاکرات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اتفاق ہوا ہے کہ ڈائیلاگ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے دور میں اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی ہے، تحریک انصاف جمعہ کو مطالبات پیش کرے گی، ہماری کوئی ڈیمانڈز نہیں ہیں، مطالبات سامنے آنے پر اپنی قیادت سے مشاورت کریں گے۔
اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جمعہ کو تفصیل سے ملاقات ہو گی، اتحادی حکومت کی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھیں گے، یہ اصولی طے ہے کہ آئین میں رہ کر معاملات کو حل کرنا ہے، ریاست اور عوام کے مفادات کو مد نظر رکھ کر سب طے کرنا ہے۔مذاکرات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہماری مذاکرات کی پہلی نشست ابھی ختم ہوئی،دو گھنٹے کے مذاکرات میں اپنا نقظہ نظر پیش کیا،ان مذاکرات کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے،آئین سے ماورا حل ممکن نہیں۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف پاکستان کی عوام کی فلاح کو ترجیح دینا چاہتے ہیں،ہم نے اپنا نقظہ نظر پیش کیا انہوں نے اپنا پیش کیاانہوں نے کہاکہ ہماری اگلی نشست جمعہ کو ادھر ہی ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان سے ہماری مشاورت ہوئی،حکومت نے کہا ابھی ہم نے مشاورت کرنی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کہا آپ ایک پروپوزل لے کر آئیں،اگر وہ آئین کے مطابق ہو تو ہم ضرور بات کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ ہماری مثبت گفتگو ہوئی ہے، پہلے دور میں ہم نے ایک دوسرے کا موقف سنا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پہلے دور میں ہم نے استعفے واپس لینے کا کوئی مطالبہ نہیں۔انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے پیر تک سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ جمع کروادیں۔
ذرائع کے مطابق حکومتی اور تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کریں گی جس کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی، سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات کے حوالے سے اتفاق رائے پائے جانے پر سپریم کورٹ 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کروانے کے فیصلہ پر نظرثانی کر سکتی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں کا ایک ہی دن انتخابات کی تاریخ پر اتفاق نہ ہوا تو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کروانے کا حکم برقرار رہنے کا امکان ہے، اگر سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کرنے سے انکار کیا گیا تو حکومت کو توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔