اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں ہسپتال میں علاج کے دوران ڈرپ میں زہر ملا کر لگانے کی سازش کی گئی تھی لیکن عین موقعہ پر یہ کوشش ناکام ہوگئی۔
جنگ اخبار میں فاروق اقدس کی خبر کے مطابق انہوں نے یہ انکشاف گزشتہ روز زمان پارک میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے سوالوں کے جواب میں کیا جس پر کارکنوں کی جانب سے ان کیلئے جذباتی ہونا اور اظہار یکجہتی کرنا ایک فطری سی بات تھی، لیکن یہاں یہ سوال بھی موجود ہے کہ عمران خان پر جب گزشتہ سال نومبر میں حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں ان کی ٹانگ پر زخم آئے تھے تو انہوں نے شوکت خانم ہسپتال میں علاج کرانے کو ترجیح دی تھی اور تمام وقت وہیں زیر علاج رہے جہاں سے وہ زمان پارک میں واقع اپنی رہائش گاہ پر منتقل ہوگئے اور پانچ ماہ ہونے کو آئے ہیں وہ مستقل طور پر وہیں سکونت پذیر ہیں۔
شوکت خانم ہسپتال میں ان کے علاج کیلئے مختص خصوصی انتظامات کے تحت قرب وجوار میں کوئی غیر متعلقہ شخص داخل نہیں ہوسکتا تھا اب اگر بقول عمران خان کے ان کو ڈرپ میں زہر ڈال کر مارنے کی سازش کی گئی تھی تو پھر یہ سازش یقیناً ان کے ہسپتال کے کسی قابل اعتماد ذریعے نے ہی کی ہوگی لیکن اس کا انکشاف انہوں نے پانچ ماہ بعد وہ بھی کارکنوں سے گفتگو کے دوران کیا، اس تاخیر میں نہیں معلوم ان کی کیا مصلحت تھی ۔
پھر یہ بھی معلوم نہیں کہ کیا انہوں نے اس بات کی تحقیقات کرائی کہ اس سازش میں کون کون شریک تھا اور ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی اور یہ تمام واقعہ منظرعام پر کیوں نہیں لایا گیا۔یاد رہے کہ اس سے قبل 2013 میں جب عمران خان سٹیج پر جاتے ہوئے لفٹر سے گر گئے تھے اس موقع پر بھی انہوں نے علاج کیلئے شوکت خانم ہسپتال کو ہی ترجیح دی تھی۔