پیر‬‮ ، 07 اپریل‬‮ 2025 

چین، بھارت کی سستی ایل این جی کی اندھا دھند خریداری

datetime 13  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(این این آئی)مائع قدرتی گیس (ایل این جی)کی سستی قیمتیں ایشیا میں قیمت کے حوالے سے حساس خریداروں کو واپس اپنی جانب مائل کر رہی ہیں، ایسے میں چین اور بھارت نے مارچ کے دوران اس کی درآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق شمالی ایشیا میں ڈیلیوری کے لیے ایل این جی کی اسپاٹ قیمت 6 اپریل تک کے ہفتے کے دوران 12.50 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹس (ایم ایم بی ٹی یو)تھی۔

جو اس سے گزشتہ ہفتے سے مستحکم تھی اور جون 2021 کے بعد سب سے کم سطح تھی۔ایل این جی کے نرخ دسمبر کے دوران اس کی شمالی موسم سرما کی عروج کی قیمت 38 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے 67 فیصد گر گئے تھے جبکہ گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں اس کی ریکارڈ بلند ترین 70.50 ڈالر سے بھی 82.3 فیصد کم ہو گئی ہے۔قیمتوں میں اضافہ اس وقت ہوا تھا جب یوکرین پر روس کے حملے سے پیدا ہونے والے توانائی کے بحران کے دوران انتہائی ٹھنڈے ایندھن کی یورپی مانگ میں اضافہ ہوا تھا۔اجناس کے تجزیہ کار کیپیلر کے مطابق مارچ میں چین کی ایل این جی کی درآمدات کا تخمینہ 55 لاکھ 50 ہزار ٹن ہے، جو فروری کے 49 لاکھ 50 ہزار ٹن اور گزشتہ سال مارچ کے 47 لاکھ 70 ہزار ٹن سے بھی زیادہ ہے۔چین نے گزشتہ سال جاپان میں ایل این جی کے دنیا کے سب سے بڑے درآمد کنندہ کی حیثیت کھو دی تھی، اس کی بڑی وجہ قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی اس کی یوٹیلیٹیز اسپاٹ مارکیٹ کا پیچھے ہٹنا تھا۔بھارت ایل این جی کا ایک اور درآمد کنندہ تھا جو گزشتہ برس کی ریکارڈ بلند ترین قیمتوں کی وجہ سے پیچھے ہوگیا تھا لیکن قیمتیں دوبارہ جگہ پر اتے ہی مارکیٹ میں واپس آرہا ہے۔

کیپیلر کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت کی مارچ کی درآمدات کا تخمینہ 18 لاکھ 40 ہزار ٹن ہے، جو فروری کے 12 لاکھ 70 ہزار ٹن سے زیادہ ہے، جو جنوری 2017 کے بعد سب سے کم ماہانہ حجم تھا۔جون 2022 کے بعد سے بھارت کی سب سے زیادہ درآمدات مارچ کی تھیں جو گزشتہ سال مارچ کے 17 لاکھ 70 ہزار ٹن سے بھی تجاوز کر گئیں۔دیگر چھوٹے ایشیائی ایل این جی درآمد کنندگان، جیسے پاکستان، بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ نے بھی فروری سے مارچ میں زیادہ درآمد ریکارڈ کی۔قابل غور بات یہ ہے کہ مارچ میں ایشیا کی ایل این جی کی مجموعی درآمدات بڑی حد تک مستحکم تھیں، جو فروری کے 2 کروڑ 21 لاکھ 80 ہزار ٹن سے تھوڑا بڑھ کر 2 کروڑ 23 لاکھ 50 ہزار ٹن رہیں، لیکن یومیہ کی بنیاد پر کم تھیں۔

موضوعات:



کالم



زلزلے کیوں آتے ہیں


جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…