لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی حکومت ختم ہونے اورپی ڈی ایم حکومت کوایک سال کا عرصہ مکمل ہونے پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خلاف سازش امریکہ سے نہیں بلکہ شہباز شریف کو لانے کیلئے یہاں سے کی گئی، ساری سازش جنرل (ر )باجوہ نے ایکسٹینشن کیلئے کی،
شہباز شریف نے ایکسٹینشن کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن نواز شریف اس میں رکاوٹ بن گیا ،ملک لندن پلان پر چل رہاہے جس سے ملک کا بیڑہ غرق ہو رہا ہے ،لندن پلان ہے ہم نہیں جیت سکتے اس لیے ابھی انتخابات نہ کرائو ، ہمیں بینک کرپٹ معیشت ملی ، ہمارے دور میں معیشت 6فیصد سے گروتھ کر رہی تھی اور آج ورلڈ بینک کی رپورہے کہ گروتھ 0.4فیصد پر آ گئی ہے ،40لاکھ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں،میری قوم تیار ہو جائے اگر ان کا خیال ہے یہ الیکشن نہیں کرائیں گے جس کا ان کا ارادہ ہے ، یہ سمجھتے ہیں ہم چپ کر جائیں گے ہمیں سڑکوں پر نکلنا پڑے گا ، یہ سمجھتے ہیں سب کو جیلوں میں ڈال دیں گے ،امیدواروں کوہراساں کر کے ، ہمارے ہاتھ باندھ کر الیکشن لڑائیں گے تو پھر بھی سڑکوں پر نکلنا پڑے گا،ہمیںہر چیز کے لئے تیار ہونا چاہیے ۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنی حکومت ختم ہوئے ایک سال مکمل ہونے پر موجودہ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک سازش کی وجہ سے میں سال پہلے اپنی ڈائری اٹھا کر وزیر اعظم ہائوس سے گھر گیا تھا ، یہ سازش سال پہلے شروع ہوئی تھی، میں مڈل ایسٹ کے ایک سربراہ مل رہا تھا، اس نے مجھے کہا کہ تمہیں پتہ ہے کہ تمہیںہٹانے کی کوشش ہو رہی ہے ،آرمی چیف تمہارے سے خوش نہیں ہے ، میں بڑا حیران ہوا کہ میں تو سمجھا تھا ہم ایک پیج پر ہیں لیکن کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا ،میں نے اسے کہا یہ تم کیا باتیں کر رہے ہو۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت گئی تو ہم نے سارا جائزہ لیا کیا کیا واقعات ہوئے اور کس طرح کی سازش ہوئی کون کون ملوث تھا ، اس میں ایک کردار ماسٹر مائنڈ تھا ،ہمیںآہستہ آہستہ سمجھ آ گئی ہمارے ساتھ کہاں کہاں دھوکے ہوئے ، کہاں کہاںہمیں لال بتی کے پیچھے لگایا گیا او رکہاں کہاں جھوٹ بولے گئے ۔صرف منصوبہ یہ تھا کہ میری جگہ شہباز شریف کو لانا تھا ،
شہباز شریف سے جنرل (ر)باجوہ کی انڈر سٹینڈنگ ہو چکی تھی اسی لئے ان کے کیسز معاف کرائے حالانکہ انہیں سزائیں ہونے والی تھیں ، اس کو پورا بچایا گیا اور لایا بھی گیا ۔ ہم سمجھتے تھے کہ امریکہ سے سازش شروع ہوئی لیکن وہ یہاں سے شروع ہوئی، انہوں نے حسین حقانی کو ہماری حکومت میں وہاں ہائر کرایا اور میرے خلاف ہی پراپیگنڈا کیا گیا ، یہ مہم چلائی گئی کہ جنرل (ر) باجوہ پرو امریکہ اور عمران خان اینٹی امریکہ ہے ،
اور پھر وہاں سے سائفر آیا ،یہ پہلے سے سازش تھی اور اس کے بعد سارے اس میں ملتے گئے۔عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف نے ہماری حکومت کے خاتمے کے ایک سال مکمل ہونے پر وائٹ پیپر نکالا ہے ، ایک سال پہلے ملک کہاں کھڑا تھا اور آج کہاں پہنچ گیا ہے۔بند کمرے میں تھوڑے سے لوگو ں نے مل کر ملک کو جہاں پہنچا دیا ہے قوم کو پتہ چلے کہ ان سے ہوا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2018ء میں معیشت بینک کرپٹ تھی ،
ہمیں سب سے بڑا 20ارب ڈالر کاکرنٹ اکائونٹ خسارہ ملا ،زر مبادلہ کے ذخائر 8اب ڈالر کی سطح پر تھے ، ہمیں اس مشکل وقت میں حکومت ملی ، ہم نے پہلے سال ملک کو استحکام دیا اور دوسرے دو سالوں میںکورونا سے نمٹنا پڑا ، پاکستان نے کورونا کا مقابلہ کیا اوردنیا نے ہماری ستائش کی کہ پاکستان ان تین ممالک میں شامل تھا جس نے اپنے لوگوں او رمعیشت کو بھی سنبھالا۔ اگر خدانخواستہ یہ حکومت اس وقت ہوتی تو انہوں نے پتہ نہیں ملک سے کیا کرنا تھا ،
انہیں تو کوئی بحران تو ملا ہی نہیں ، اگر یہ اس وقت ہوتے تو انہوں نے لاک ڈائون لگا دینا تھا ،یہاں پر لوگوں نے بھوک سے مرجانا تھا ،شکر کرے اللہ نے تب انہیں حکومت سے باہر رکھا ہوا تھا ۔عمران خان نے کہا کہ آخری دو سالوں میں ہماری معیشت5.7فیصد اور 6فیصد پرگروتھ کر رہی تھی اور یہ 17سال میں بہترین معاشی کارکردگی تھی ، امریکی ڈالر کے بغیر پاکستان کی معیشت نے گروتھ دکھائی۔انہوں نے کہا کہ جب میں روس گیا تو صدر پیوٹن سے ملاقات کی اور انہیں کہا کہ
آپ کی اور یوکرین کی ٹینشن کی وجہ سے تیل کی قیمتیں اوپر چلی گئی ، انہوں نے اپنے وزیر توانائی کو بھجوایا کہ جس طرح بھارت ان سے سستا تیل لے رہا تھا ہم نے بھی لینا تھا لیکن بد قسمتی سے واپس آتے ہی سازش کے تحت عدم اعتماد کے بعد ہماری حکومت چلی گئی اور باتیں بیچ میں ہی رہ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ساڑھے تین سال میںٹیرر ازم سے ٹور ازم پر گئے اور آج حالات دیکھ لیں ، جب امریکہ افغانستان سے نکلا تو وہ بہترین وقت تھا کہ افغان حکومت سے کوآپریٹ کرکے پاکستان کے اندر جودتھوڑی بہت دہشتگری بھی تھی
اس پر بھی قابو پا سکتے تھے لیکن کچھ نہیں کیا گیا ، کیونکہ جو ٹولہ آیا تھا ان کے پاس وقت ہی تھا یہ صرف اپنے کرپشن کیسزختم کرانے کے لئے آئے تھے ، انہوں نے کوئی معاشی روڈ میپ بھی نہیںدیا ۔جب طالبان حکومت آئی تو انہوںنے ٹی ٹی پی کو واپس بھیجا ، ان کی ری ہیبلی ٹیشن کے لئے کوئی منصوبہ نہیں بنایا گیا ۔ انہوںنے کابینہ کی پہلی میٹنگ میں جو نام کرپشن کی وجہ سے ای سی ایل پر رکھے ہوئے تھے انہیں وہاں سے ہٹایا کیونکہ60فیصد کابینہ ضمانت پر تھی اور 1100ارب روپے کے کرپشن کے کیسز ختم کئے ،
ہمارے دور میں نیب نے 380ار ب روپے ریکور کئے ، انہوں نے پہلے نیب کو ختم کیا پھر اپنا آدمی بٹھایا اس نے بھی کہا کہ یہ غلط کام کر رہے ہیں اور اس نے استعفیٰ دیدیا ، انہوں نے ایف آئی اے کو تباہ کیا کیونکہ شہباز شریف مقصود چپڑاسی اور16ارب کے کیسز میں پھنس جانا تھا یہاں بھی اپنے لوگوں کو لائے لیکن انہوں نے بھی استعفیٰ دیدیا، اس کے بعد ایف آئی اے کو ہمارے اوپر کیسز کرنے پر لگا دیا ، نیب اور ایف آئی گئی ، پارلیمنٹ ختم ہو گئی کیونکہ جب راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر بن گیا تو اپوزیشن ختم ہو گئی اورپارلیمنٹ اپوزیشن کے بغیر چلتی نہیں ہے،
الیکشن کمیشن کو استعمال کیا گیا کہ کسی نہ کسی طرح ان کو انتخابات جتوا دے ، توشہ خانہ کیس کیا ،فارن فنڈنگ کیس کیا ،یہ کیس تو ختم ہو گیا ہے ، ہائیکورٹ نے کہا کہ جو عمران خان کا میڈیا ٹرائل کر رہے تھے وہ کیا ہے ،توشہ خانہ بھی ختم ہو گا، پتہ چلے گا کہ الیکشن کمیشن نے ان کو خوش کرنے کے لئے کیس کیا تھا اور یہ پھنس یہ جائیں گے ،توشہ کانہ کا ریکارڈ اب دستیاب ہے ، انہوںنے اپنے پائوں پر کلہاڑی ماردی ہے ،نواز شریف اور زرداری نے پھنس جانا ہے جو گاڑیاں چوری کی ہیں اس کو سامنے لے کر آئیں گے۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ دور میں میڈیا میں عمران خان اور پی ٹی آئی کا بلیک آئوٹ کیا گیا ،
ہمیں ہنی مون پیریڈ بھی نہیں ملا تھا کہ پہلے دن سے حملے شروع کر دئیے گئے ، جیسے ہی ہماری حکومت گئی انہوںنے میڈیا کو کنٹرول کیا ،آج کااور ہمارے دور کا موازنہ کریں کسی جمہوریت کے دور میں ایسی پابندیاں نہیں لگیں جو آج ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی 25مئی سے شروع ہوتی ہے،چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا لوگوں پر تشدد کیا گیا ، عورتوں بچوں کے اوپر شیلنگ کی گئی ، جو پارٹی انتخابات چاہتی ہے وہ انتشار کیوں چاہے گی ، ہر جگہ انہوں نے کوشش کی کہ کسی طرح ہم رد عمل دیں اور یہ کہیں کہ تحریک انصاف انتشار پھیلا رہی ہے ،میرے اوپر144کیسز بن چکے ہیں،
میرے اور علی امین کے اوپر غداری کا کیس بنا دیا ہے ،جو یہ کر رہے ہیں ان سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں آپ کو پتہ ہے کہ ان چیزوں سے پاکستان کو نقصان ہو رہاہے ، یہ سب جب دنیا میں جاتا ہے تو دنیا ہمارا مذاق اڑا رہی ہے دنیا ہمیں بنانا ریپبلک سمجھ رہی ہے ،آج پاکستان کا باہر کیا امیج جارہا ہے کہ یہاں کوئی قانون ہی نہیں ہے جمہوریت ہی نہیں ہے ۔ ہمارے 3100کارکنوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا، سوشل میڈیا کے لوگوں کو اغواء کر رہے ہیں،ہمارے لوگوں سے پولیس نے نہیں نا معلوم افراد نے ظلم اور تشدد کیا لیکن انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ، ان کا خوف ہے سب ان کے سامنے ڈرتے ہیں،مشرف کے مارشل لاء میں اس طرح کی سختی اور ظلم نہیں دیکھا،
زیادہ تر پولیس والوں کی ہمارے ساتھ ہمدردیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام ہے کہ مجھے سکیورٹی دے لیکن مجھ سے سابق وزیراعظم کی سکیورٹی بھی ہٹا لی گئی ہے ۔یہ مجھے پہلے سلمان تاثیر طرز پر قتل کرنا چاہتے تھے ، پھر مرتضیٰ بھٹو طرز پر قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ۔انہوں نے یا مجھے قتل کرنا تھا یا جیل میں ڈال کر وہاں زہر دینی تھی ۔انہوںنے سوچا کہ اگر یہ مجھے جیل میں ڈالتے ہیں تو میری مقبولیت اوراوپر چلی جائے گی اس لئے یہ سوچا گیا کہ مجھے راستے سے ہٹایا جائے ۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں لارج اسکیل مینو فیکچرننگ کی انڈسٹری10فیصد سے گروتھ کر رہی تھی، تین سال میں55لاکھ لوگوں کو روزگار ملا ،
زراعت ساڑھے4فیصد سے گروتھ کر رہی تھی ، دو سال میں بمپر کراپس ہوئیں،آئی ٹی کی برآمدات دو سالوںمیں 75فیصد بڑھی ، ریکارڈ ٹیکس کولیکشن ہو رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ آج ورلڈ بینک کے مطابق ہمارے دور کی 6فیصد گروتھ 0.4فیصد پر آ گئی ہے ،اس سے 40لاکھ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں،ہمارے دور میں مہنگائی کی اصل وجہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں تھیں لیکن اس دور کے اندر بھی مہنگائی12فیصد کی سطح پر تھی آج مہنگائی35فیصد پر پہنچ گئی ہے ، کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتیںایک سال میں50فیصد بڑھی ہیں۔ آٹے کا 20کلو کا تھیلاہمارے دو رمیں1140روپے کا تھا آج وہ 2800روپے پر پہنچ گیا ہے ،
آٹا لیتے ہوئے 20سے زائد لوگ مر گئے ہیں ، لوگوں کے برے حالات بڑھتے جارہے ہیں ، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 100روپیہ گرا ہے ،برآمدات 10فیصد گر گئی ہیں ، ہمارے دور میںبرآمدات بڑھ رہی تھیں ، اس کا مطلب ہے کہ ڈالرز کی مزید قلت ہونے والی ہے ، جو قرضے لے رہے ہیں و ہ و اپس کرنے میں مشکلات ہوں گی ۔ دولت میں اضافہ انڈسٹریلائزیشن سے ہوتا ہے آج پچاس فیصد انڈسٹری بند ہو چکی ہے ، ہمارے دور میں فیصل آباد میں انڈسٹری کو مزدور نہیں مل رہے تھے آج کیا حالات ہیں۔دہشتگردی کم ہونے کی وجہ سے باہر کی ائیر لائنز آنا شروع ہو گئی تھیں لیکن آج دہشتگردی بڑھتی جارہی ہے ،پاکستان کہاں جارہا ہے ، ساری قوم کو سوچنا چاہیے کہ پاکستان کدھر رہا ہے ،
پارلیمنٹ سمیت سارے ادارے اپنا کام نہیں کر رے ، ملک اداروں سے چلتا ہے ، آج پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہو گئی ہے،گورننس کے ادارے ختم ہو گئے ہیں، جب الیکشن کمیشن سے اعتماد اٹھ جائے، ایف آئی اے اورنیب ختم ہو جائے تو پھر ملک کیسے چلے گا، نگران حکومت بھی ایک ادارہ ہے ، یہ اس لئے بنی تھیں کہ غیر جانبدار ہوں گی نیوٹرل امپائرز ہوں گے لیکن ان کو کوئی غیر جانبدار نگران حکومت کہہ سکتا ہے ، میرے خانسامے سے پوچھ رہے ہیں میرے کمرے میں جو شیشہ ہے وہ بم پروف ہے یابلٹ پروف ہے، کچن سے بیڈ روم کا فاصلہ کیا ہے ، کھاتا کیا ہے تاکہ زہر دے سکیں،نا معلوم افراد نے میرے ملازمین کو پے رول پر رکھ لیا ،اگر مجھے مارنے کی کوشش کرنی ہے تو عقل سے کر لیں ،
تھوڑی سی عقل استعمال کر لیں ۔ عمران خان نے کہا کہ جب ادارے ختم ہو جاتے ہیں تو ملک ختم ہو جاتا ہے ، ملک بیورو کریسی ،جوڈیشل سسٹم سے چلتا ہے ، آج یہ پولیس سے یہ کام کرائے جارہے ہیں ، پولیس خود کہتی ہے ہم نہیں کر رہے ہمیں پیچھے سے حکم ہے ،نامور ڈاکوئوں کو اوپر بٹھا رکھا ہے ،جن کی پراپرٹیرز او رپیسہ باہر پڑاہے ،ان کو بچانے کے لئے ملک کے ادارے بھی ختم کئے جارہے ہیں، بنیادی انسانی حقوق ختم کئے جارہے ہیں ، دبائو ڈال رہے ہیں ہم کسی طرح ان کو قبول کر لیں ، پی ٹی آئی کو کرش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، میں سب کو پیغام دے رہا ہوں یہ صرف اور صرف ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں،1970والے حربے آج پھر استعمال کئے جارہے ہیں،
انہیں خوف ہے کہ پی ٹی آئی جیت جائے گی اس لئے سارے نظام کا بیڑہ غر ق کر رہے ہیں ، ہر ادارہ ختم کر رہے ہیں کہ کسی طرح ان چوروں کو کامیاب کرا دیا جائے ۔سپریم کورٹ سے جو ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔میں پھر کہنا چا ہتا ہوں الیکشن کے بغیر کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔ہماری حکومت سو موٹو سے گئی آج آپ سو موٹو لیتے پر مخالفت کر رہے ہیں،ججز کو تقسیم کرا د و، انتشار کرا دو ، ملک کا بیڑا غرق کر ا دو تاکہ کسی طرح ملک میں انتخابات نہ ہوں، یہ جب اقتدر سے نکلتے ہیں باہر بھاگ جاتے ہیں ،تین دفعہ کے وزیر اعظم کے بیٹے کہہ رہے ہیں کہ ہم پاکستان شہری نہیں ہیں۔ ان کو یہ خوف ہے کہ انتخابات نہیں جیت سکتے اس لئے انتخابات نہ کرائو
اور پی ٹی آئی کو کرش کرو ، ملک لندن پلان پر چل رہاہے جس سے ملک کا بیڑہ غرق ہو رہا ہے ، انہیںملک کی کوئی فکر نہیں کہ معیشت تباہ ہو رہی ہے ،80فیصد کاروباری لوگ کہہ رہے ہیں ہمیںحکومت پر اعتماد نہیں ،یہ کہہ رہے ہیں کہ انتخابات اکتوبر میں کرائیں گے ، کیا اکتوبر میں لوگ آپ کو اچھا سمجھنا شروع ہو جائیں گے ؟۔ آپ کے پاس ملک کو دلدل سے نکالنے کا کوئی راستہ نہیں ، ملک کے آئین کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہو رہی ہے عدلیہ کو تقسیم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ، ملک کا دنیا میں مذاق اڑ رہا ہے ، جب آپ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتے تو کس طرح بیرونی سرمایہ کاری نے پاکستان میں آنا ہے بلکہ یہاں سے سرمایہ کاری باہر جارہی ہے ۔
عمران خان نے کہا کہ ایک سال میں ملک جہاں پہنچا ہے کوئی اس آدمی سے سوال پوچھے گا جو یہ کہہ رہا تھاکہ عمران خان بڑا خطرناک آدمی ہے اس لئے میں نے اسے ہٹانے کا فیصلہ ۔ اس نے اس وجہ سے نہیں کیا بلکہ اس کی اور وجوہات ہیں، اس کی بہت بڑی وجہ ایکسٹینشن تھی، شہباز شریف نے اس کو یقین دہانی کرائی تھی لیکن اور بات ہے کہ نواز شریف اس میں رکاوٹ بن گیا ، پلان ایکسٹینشن کیلئے تھا،ذاتی مفادات کے لئے ملک کو یہاں تک پہنچایا گیا۔تکبر کے اندر فرعون بنا ہوا تھا کہ میں نے ملک کی بہتری کیا ہے ،آج جو حالات ہیں کوئی ادارہ اس کو ذمہ دار ٹھہرائے گا یا وہ قانون سے اوپر ہے ، حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ پچیس سال بعد بھارت میں چھپی تھی پاکستان نہیں آئی تھی، وہ سپرکنگ تھا ، آج باہر کسی ملک میں ہوائیں لے رہا ہے ، اس طرح کبھی ملک آگے بڑھے گا؟۔عمران خان نے کہا کہ میں نے پہلی دفعہ ملک میں تبدیلی دیکھی ہے عوام جاگ گئے ہیں ان میں شعور آ گیا ہے ،
نوجوان کو ایک ایک ایشو سمجھ گیا ہیم گھروں کے اندر خواتین سمجھ گئی ہیں جس سے گھروں کے اندر انقلاب آ گیا ہے ، جب ایک قوم جاگ جاتی ہے جب سمجھ آتی ہے حقیقی کیا ہے تبھی ملک آگے بڑھتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں لے کر آتے تو ملک میں تباہی ہے ، ایک سال میں قانون کی حکمرانی کا قتل ہوا ۔حکمران عدلیہ پر حملہ کریں گے لیکن قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے ، اگر آئین گیا تو قوم ختم ،اس لئے کہتا ہوں میری قوم تیار ہو جائے اگر ان کا خیال ہے یہ الیکشن نہیں کرائیں گے جس کا ان کا ارادہ ہے ، یہ سمجھتے ہیں ہم چپ کر جائیں گے ہمیں سڑکوں پر نکلنا پڑے گا ، یہ سمجھتے ہیں سب کو جیلوں میں ڈال دیں گے ،امیدواروں کوہراساں کر کے ، ہمارے ہاتھ باندھ کر الیکشن لڑائیں گے تو پھر بھی سڑکوں پر نکلنا پڑے گا،ہمیںہر چیز کے لئے تیار ہونا چاہیے ،اگلے دنوں میں دیکھیں گے حالات کس طرف جارہے ہیں،اگر یہ اسی طرح الیکشن سے بھاگ رہے ہوئے ، عدلیہ کو تقسیم کر کے یا پھر ہمارے خلاف حربے استعمال کئے تو ہم سب سڑکوں پر ہوں گے۔