اسلام آباد (این این آئی) سینٹ میں ایک بار پھر وزراء کی غیر موجودگی پر حکومتی سینیٹر آصف کرمانی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ پھر فرنٹ لائن کے لاڈلے وزیر غائب ہیں جس پر وزیر مملکت شہادت اعوان نے کہا ہے کہ کچھ وزراء مصروف ہیں ، آصف کرمانی نے جواب دیا ہے کہ کیا ہم فارغ ہیں جو یہاں موجود ہیں؟
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے وقفہ سوالات کے دوران وزرا کی عدم موجودگی کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم کوخط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی موجودگی کا معاملہ اٹھانے پر ایوان کو بتایا گیا ہے کہ 35 ہزار فیس بک اکاؤنٹ اور 5 ہزار ٹوئیٹر اکاؤنٹ بلاک کئے گئے ۔ جمعہ کو سینٹ اجلاس سے ایک بار پھر وزراء غیر حاضر رہے جس پر حکومتی صفوں سے سینیٹر آصف کرمانی کا احتجاج اورطنز کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی فرنٹ لائن کے لاڈلے وزیر غائب ہیں کہنے کو یہ ایوان بالا ہے تاہم اس کا تقدس پامال کیا جارہا ہے جس پر وزیر مملکت شہادت اعوان نے وزراء کی مصروفیت کا کہاتو ناراض سینیٹر نے کہا کہ کیا ہم فارغ ہیں جو یہاں موجود ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے وزراء کی غیر موجودگی کے حوالے سے وزیراعظم کو آگاہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ وزرا کو ایوان میں آنا چاہئے اس حوالے سے وہ وزیراعظم کوخط لکھیں گے جس کے بعد سیشن کی کارروائی آگے بڑھی ۔ سابق چیئر مین سینٹ اور سینیٹر رضاربانی کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چین کے ساتھ 2 ارب ڈالر کے روول اوور میں مشکلات کے حوالے سے خبروں کی تردید کردی کہا کہ یہ رقم رول اوور ہوچکی ہے۔سینیٹر بہرہ مندتنگی کے سوال کے جواب میں وزیرمملکت برائے قانون و انصاف سینٹر شہادت اعوان نے بتایا کہ زیادہ تر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں ہیں،
پاکستان میں رجسٹرڈ نہ ہونے والے پلیٹ فارمز کے خلاف پاکستان میں کارروائی کس طرح ہوسکتی ہے، فیس بک اور ٹویٹر ہمارے پاس رجسٹرڈ نہیں ہیں اس کیلئے ہم نے قانون سازی کرنے کی کوشش کی ہے اس کیلئے نیشنل سوشل میڈیا ورکنگ کمیٹی بل بنایاجارہا ہے تاکہ باہر کے سوشل میڈیا کوکہہ سکیں گے کہ وہ پاکستان میں اپنی رجسٹریشن کرائیں تاکہ ایسے لوگ جو قومی اداروں کے خلاف مواد سوشل میڈیا پر ڈالتے ہیں
ان کے خلاف کارروائی کرسکیں،2019میں وکی پیڈیا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ نے ایک کیس میں اسے بلاک کرنے کے احکامات دیئے تھے۔ پی ٹی اے نے وکی پیڈیا کو نوٹس دیئے تاہم انہوں نے جواب نہیں دیا ، ہم نے 48 گھنٹوں کیلئے اس کی سروس بند کی۔ موجودہ وزیراعظم نے ایک کمیٹی بنائی ہے جس میں قانون سازی کیلئے تجاویز دینے کا کہا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کسی بھی مذہب کے خلاف نفرت انگیز مواد پرکارروائی کی جاتی ہے۔
فیس بک کے 35 ہزار سے زائد اکائونٹس اسی وجہ سے بلاک کئے، ٹویٹرپر 5 ہزار سے زائد اکائونٹس بلاک کئے،ٹک ٹاک پر183اکائونٹ بلاک کئے، یو ٹیوب پر5ہزار890 اکائونٹ بلاک کئے۔سینیٹر روبینہ خالد کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے اگست 2022 میں نیشنل سوشل میڈیا ورکنگ بل پر کمیٹی پر تشکیل دی ہے جو اپنا کام کررہی ہے جو پیکا قوانین میں کمی بیشی کا بھی جائزہ لے گی۔ چیئرمین سینیٹ نے یہ معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
وفاقی وزیرماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمن نے بتایاکہ ملک بھرمیں 44محفوظ علاقے قرار دیئے گئے ہیں جن میں گلگت بلتستان میں 23، بلوچستان ایک اورسندھ میں 2 شامل ہیں،اس کے پی سی ون صوبوں سے آنے ہیں ان کا انتظارکیا جارہا ہے،ہماری تیاری مکمل ہے ، پارکس میں توسیع بھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فنڈزکی کمی کی وجہ سے یہاں تقرریاں بھی نہیں کی جارہیں،یہ ہمارے قدرتی وسائل ہیں، گرین کلائیمیٹ فنڈ سے پاکستان کو کم پیسے ملتے ہیں اس کیلئے ہم نے مستقل کیس لڑا ہے،
ان نیشنل پارکس کی دیکھ بھال صوبوں نے کرنی ہے۔ انہوں نے کہاکہ زیادہ تر گرانٹس قرض کی مد میں دی جارہی ہیں ہم نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ یہ گرانٹ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کمیونٹی ہنٹنگ سب سے زیادہ بلوچستان میں ہورہی ہے، ہم نے باہر سے بڑی بلیوں سمیت دیگرایسے جانور جن کی پرورش پاکستان میں نہیں ہوسکتی کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد سے ایک بنگال ٹائیگر برآمد ہواجو غیرقانونی طور پر یہاں لایا گیا ،یہاں موافق آب ہوا نہ ہونے کی وجہ سے ہلکان ہے، اس کوافریقہ یا کسی مناسب ملک میں بھجوائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ اصول بنایا ہے کہ جو پرندہ باہر سے کسی جہاز میں کوئی لائے گا وہ وہی واپس لے جاسکے گا،اس کیلئے چپ دکھانا لازمی ہوگی۔وزارت ماحولیاتی تبدیلی کا بجٹ سیلاب کے بعد زندگی بچانے والے منصوبوں کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں پلاسٹک کے استعمال پر ہمارے مطالبے پر سینیٹ نے پابندی لگائی ، اس پر چیئرمین سینٹ کے شکرگزار ہیں، ملک میں پلاسٹک کا فضلہ جمع کریں تو 2 کے ٹو پہاڑ بن جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ الیکٹرک گاڑیوں کے حوالے سے ہمارے پاس کوئی مینوفیچرنگ کمپنی نہیں ،
ہمیں الیکٹرک وہیکل پالیسی کا نچلی سطح سے آغاز کرنا ہوگا۔شیری رحمن نے کہا کہ ارکان سے گزارش ہے اپنی سفارشات کمیٹی میں پیش کریں، یہاں سوالات کریں، سابق حکومت کی الیکٹرانک وہیکل پالیسی بہت ہی بنیادی اور صرف پیپرز تک محدود تھی،سابق حکومت نے الیکٹرک وہیکلز کیلئے اسٹیشنز ہی نہیں بنائے تھے،ہم نے تمام وفاقی سرکاری عمارات کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، ابھی تک 3ہزار تک گلیشیر ز پگھل کر جھیلیں بن گئے ہیں، ہمارے گلاف منصوبے کا مقصد مقامی آبادیوں کو محفوظ رکھنا ہے، ہمارے علاقے میں 7 ہزار سے زیادہ گلیشیر زہیں جو تیزی سے پگھل ر ہے ہیں۔
اجلاس میں فیصل جاوید نے کہا کہ ملک میں انسانی حقوق کی پامالیاں ہورہی ہیں انہوں نے آتے ہی نیب کے قانون کو بدل دیا ،عمران خان گولیاں کھا کر ملک میں ہے اور دوسرا گولیاں دے کر ملک سے باہر چلاگیا۔اجلاس کے دوران معلومات تک رسائی (ترمیمی ) بل 2021 پر کمیٹی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں 60ایام کارکی توسیع کی منظوری دیدی گئی اس ضمن میں سینیٹر فیصل جاوید نے یہ تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔اجلا س کے دور ان چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی 2021کے بعد بھرتیوں کا معاملہ مزید غور کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ارسال کردیا
اس ضمن میں وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹرشہادت اعوان نے سینیٹردنیش کمارکے سوال کے جواب میں بتایا کہ 2021میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے 2161امیدواروں کی تقرری کی سفارش کی جن میں سے بلوچستان کے کوٹہ میں 221امیدوار تھے،2022 میں 2293امیدواروں کی تقرر ی کی سفارش کی گئی جن میں بلوچستا ن کے کوٹہ میں 133 امیدوار تھے۔ انہوں نے کہا کہ 72 محکموں سے تفصیلات لینا تھیں، یہ معاملہ کمیٹی کو بھجوایاجائے جس پرچیئرمین نے یہ معاملہ کمیٹی کو ارسال کردیا۔اجلاس میں وزارت سمندری امور کے مالی سال 24-2023 کے مجوزہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے سمندری امور سینیٹر روبینہ خالد نے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس میں وزارت دفاع کے مالی سال 24-2023 کے مجوزہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاع سینیٹر مشاہد حسین سید نے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس میں سال 14-2013 تا 18-2017 اور19-2018 تا20-2019 کیلئے فیڈریشن کے امورکے ضمن میں حکمت عملی کے اصولوں پر عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹس پیش کردی گئیں۔ وزیرمملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے یہ رپورٹس ایوان میں پیش کیں۔اجلاس کے دور ان سینٹ نے پٹرولیم (ترمیمی) بل 2023 متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے بل ایوان میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی ۔ بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے یہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔اجلاس کے دور ان پاکستان ماحولیاتی تحفظ (ترمیمی )بل 2023 سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی۔چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر سیمی ایزدی نے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس میں فوجداری (ترمیمی )بل 2023 سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی ، سینیٹر فوزیہ ارشد نے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔بعد ازاں سینیٹ اجلاس پیر کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔