کراچی ( پی پی آئی) روپے کی گھٹتی قدر اور سبسڈیز ختم کرنے کے حکومتی اقدام کی وجہ سے کئی افراد کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال میں تعلیم یافتہ ملازمت پیشہ طبقہ اپنی ضروریات اور اخراجات محدود کرنے پر مجبور ہے۔ ایک سروے کے مطابق ایک
عام پاکستانی کی اوسط ماہانہ تنخواہ سے بھی دو گنا زیادہ کمانے والوں کیلئے بچوں کو تعلیم دلوانا آسان نہیں رہا۔کیونکہ یہ اخراجات اب ان کی استطاعت سے باہر ہیں۔ روپے کی قدر میں کمی اور بڑھتے اخراجات کے باعث ان کے لیے اب یہ مشکل ہوتا جا رہا ہے۔اور یہ صرف کسی ایک گھر کی کہانی نہیں ہے۔ پی پی آئی کے مطابق روپے کی گھٹتی قدر اور عالمی مالیاتی فنڈ کے ایک بیل آو ٹ پیکج کے حصول کے لیے سبسڈیز ختم کرنے کے حکومتی اقدام سے پاکستان کی 220 ملین کی آبادی میں سے اکثریت کو اب معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ اقتصادی بحران پاکستان کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ 1997 کے بعد سے عالمی مالیاتی فنڈ کا یہ پانچواں بیل آو¿ٹ پیکج ہے جس کے لیے پاکستان کی حکومت کوشاں ہے، ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے ٹیکسوں اور ایندھن کی قیمتوں میں کیے گئے اضافے اور دیگر اقدامات سے ملازمت پیشہ طبقہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ اس طبقے سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کا کہنا ہے کہ اخراجات پورے کرنے کے لیے اب انہیں اپنی ضروریات کم کرنی پڑ رہی ہیں۔