لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے انتخابات ملتوی کرنے فیصلے کے خلاف جمعہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ پر اعتمادہے وہ آئین سے انحراف نہیں ہونے دیں گی،سپریم کورٹ،لاہور ہائیکورٹ بارز ایسوسی ایشن سمیت 96بار ز ایسوسی ایشنزنے فیصلے کو مسترد کیا ہے،
وکلاء کی تحریک چلے گی تو تحریک انصاف ان کے پیچھے کھڑے ہو گی۔پاکستان تحریک انصاف سیکرٹری اسد عمر نے مرکزی رہنما فواد چوہدری اور سینیٹر اعجاز چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ اسد عمر نے کہا کہ آئین اور جمہوری طرز عمل کے بغیر پاکستان کا تصور ہی پورا نہیں ہوتا،الیکشن کمیشن کے فیصلے نے آئین اور قانون کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں،الیکشن کمیشن نے پتہ نہیں کون سے آئین کی تشریح پڑھی کہ نئی تاریخ کا فیصلہ دیا،عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ آئینی طور پر اس فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا،بیرسٹر علی ظفر اس کے خلاف جمعہ کے روز پٹیشن دائر کر دیں گے، عمران خان نے سینیٹر زصاحبان کو ہدایت کی ہے آئندہ سینیٹ کے اجلاس میں شرکت کریں گے،اس اجلاس میں پی ٹی آئی کے موقف کو بھرپور انداز میں رکھا جائے گا،عمران خان نے فیصلہ کیا کہ الیکشن مہم کو روکا نہ جائے بلکہ اس کو جاری رکھیں،صدر پاکستان نے الیکشن کی جوتاریخ دی ہے اس تاریخ کو ہی الیکشن ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بے گناہ کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں، بچوں پر تشدد کیا جارہا ہے،آئی جی اسلام آباد کو معلوم نہیں کس بنا ء پر تمغہ شجاعت دیا گیا،اگر سیاسی کارکنان کو پکڑنا اور ان پر تشدد کرنا شجاعت ہے تو اس پر تو بنتا ہے،مگر ہمارے نزدیک شجاعت کے معنی مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر عمران خان کی سکیورٹی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے،
نگران پنجاب حکومت نے ہمارے خدشات پر تحقیقات کا جو فیصلہ کیا ہے وہ اصولی طور پر خوش آئند ہے، یہ اچھا ہے کہ انہیں اپنی ذمہ داری کو احساس ہو رہا ہے، اگر وہ تحقیقات کرنا چاہتے ہیں تو مدد فراہم کریں گے، کمیٹی ایسے لوگوں پر مشتمل ہو جس پر ہمیں یقین ہو یہ حقیقی طور پر تحقیقات کے لئے بنائی گئی ہے بلکہ الٹے الزامات لگانے کیلئے بنائی گئی ہے۔
اسد عمر نے کہا تھاکہ اسلام آباد میں کارکنوں پر یہ تشدد ہو رہا ہے اور دباؤ ڈالا جارہ اہے کہ وہ یہ بیان دیں اسد عمر کے کہنے پر پولیس پر حملہ ہوا، جس بندے شانی شاہ نے بیان دیا ہے وہ مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی میئر کا قریبی بندہ ہے۔انہوں نے کہا کہ تیس اپریل کے بعد نگران حکومتوں کی آئینی حیثیت نہیں بچے گی، آئین میں مقررہ مدت کے بعد نگران حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ہے،
اس سے آئینی بحران کھڑا ہو جائے گا، نگران حکومت کی مدت کے بعد حکومت چلانے کا طریق کار ہی موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ بہت سارے غلط کام ہوئے ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ وہ عدلیہ نہیں ہے جو غیر آئینی اقدام ہونے دے گی،نہ پاکستان کے عوام اسے قبول کریں گے۔ آج پاکستان میں تاریخ کی بد ترین مہنگائی ہے،ا س وقت سفید پوش کے لئے زندگی گزارنا مشکل ہو گیا ہے،
اس کی عزت نفس ختم ہو گئی ہے، ہزاروں کاروبار بند ہو گئے ہیں،لاکھوں لوگ بیروزگار ہو رہے ہیں۔ اس حالات میں بھی انہی یہ فکر ہے کہ عمران خان پر کیسے پرچے کاٹنے ہیں،تحریک انصاف کے لیڈران پر کیسے مقدمات بنانے ہیں،آپ صرف تحریک انصاف سے نہیں پاکستان اوربائیس کروڑ عوام کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں، آپ اپنی سیاست کو ہمیشہ کے لئے دفن کر رہے ہیں۔ فواد چودھری۔نے کہا کہ 23مارچ قوم کو آئین توڑ کر تحفہ دیا گیا،
آئین کو پامال کر نے پر سپریم کورٹ سے رجوع کر رہے ہیں اور آج جمعہ کے روز پٹیشن دائر کر دی جائے گی،بار ز ایسوسی ایشن سے رابطہ ہوا ہے، تمام بارز ایسوسی ایشنز آپس میں بھی رابطے میں ہیں،سپریم کورٹ اورلاہور ہائیکورٹ بارز ایسوسی ایشن سمیت 96بار ز ایسوسی ایشن نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کیا ہے،وکلاء کی تحریک چلے گی تو تحریک انصاف اس کے پیچھے کھڑے ہو گی، ایک طرف پاکستان کے لئے مایوسی ہوئی ہے
دوسری طرف امید کی کرن جاگی ہے، اندھیرا اتنا ہے کہ سورج نکلنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، عوام مقتدر اعلیٰ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا اور اتنے نالائق وزیر قانون اور اٹارنی جنرل ہیں کہ انہوں نے مرضی کی تشریح کر دی،یہ کہہ دیا چار تین سے فیصلہ ہمارے حق میں آیا ہے، بتائیں دو ججوں کی وہاں روحیں موجود تھیں، انہوں نے فیصلے کے خلاف کوئی نظر ثانی کی درخواست دائر نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ ہم تو یہ سمجھ رہے تھے کہ
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہمارے خلاف اقدامات ایجنڈے کا حصہ ہوں گے کہ لیکن ہم تو ایجنڈے میں تھے ہی نہیں یہ سپریم کورٹ پر حملہ آورہے، پارلیمان کا مشترکہ اجلاس سپریم کورٹ پر حملہ کرنے کے لئے بلایا گیا، اس سے پہلے سپریم کورٹ پر ایک ہی بار فزیکل حملہ ہوا ہے وہ کرنے والے کون تھے جو اقتدار میں بیٹھے ہوئے ہیں،فون کالز ٹیپ ئیں کہ اپوزیشن لیڈر کو پانچ سال کم نہیں سز انہیں ہونی چاہیے، ایک باہر اسمبلی بحال ہوئی وہ نواز شریف کی اسمبلی تھی،
ایک ہی ضمانت قبل ازگرفتاری ملی وہ حمزہ شہباز کو اتوار کے روز گھر بیٹھے ملی تھی، ایک ہی سپیکر کی رولنگ کالعدم ہوئی ہے جس کے نتیجے میں یہ بنی ہے۔ پانچ ججز نے قاسم سوری کی رولنگ کو کالعدم قرار دیا، الیکشن کے حوالے سے جن ججز نے فیصلہ دیا ان میں سے تین ججز قاسم سوری کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے والے بنچ کا حصہ تھے، انہیں آج چیف جسٹس سے تکلیف ہو گئی ہے باقی ججز سے تکلیف ہو گئی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ تو شیطان کے وکیل ہو گئے ہیں،
حکومت جوائن کرنے سے پہلے وہ اچھے بھلے آدمی تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج پورے پاکستان کا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے پانچوں ممبرز پر آرٹیکل 6 کا کیس ہونا چاہیے، ہمیں پانچ چھ سویلین مل گئے ہیں ان پر عملدرآمد ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہفتے کی رات کو تحریک انصاف کا مینار پاکستان پر جلسہ ہوگا، یہ الیکشن کمیشن کے اقدام کے خلاف ریفرنڈم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی جان کو لا حق خدشات کو سامنے رکھا ہے، انہوں نے اپنے اوپر ہونے والے حملے سے پہلے آگاہ کیا تھا،
اب وہ پھر اپنے اوپر قاتلانہ حملے کی سازش بے نقاب کر رہے ہیں، پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی ان معاملات کو دیکھے گی جو خوش آئند پیشرفت ہے، اگر وہ نوٹس لیتی ہے اور سنجیدہ ہیں تو ہم اپنے خدشات ان کے ساتھ شیئر کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم انتخابات کے لئے تیار ہے، تیس اپریل کو پنجاب میں انتخابات ہونے ہیں،آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ہم بھرپور مہم کے لئے تیار ہیں،آئین کی حفاظت سپریم کورٹ اور عوام نے کرنی ہے، پوری قوم سپریم کورٹ کے پیچھے کھڑی ہے۔
آئین کو بچانا سپریم کورٹ کا فرض ہے اسی مقصد کیلئے سپریم کورٹ کے ججزہیں،آپ پر بہت دباؤ ہے آپ کو بلیک میل کیا جارہا ہے پوری مہم چلائی گئی ہے، ججز کو بلیک میل کیا جارہا ہے، ججز پر دباؤ ڈالا جارہا ہے لیکن سپریم کے ججز تاریخ کے سامنے سرخرو ہوں گے، کروڑوں لوگ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے پیچھے کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں،سول سوسائٹی کے لوگ آئے انہوں نے کہا کہ ہم انتخابات کے لئے اے پی سی کرنا چاہتے ہیں،حکومت کچھ بھی کرنا چاہتی ہے لیکن انتخابات نہیں کرانا چاہتی،
اس سے تو جمہوریت اور آئین ختم ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ان کے کارکنان ہی بنیادی سکیورٹی دے رہے ہیں، پنجاب حکومت نے ایس او پیز طے کئے تھے اس میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے امید ہے یہ آگے بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے زمان پارک میں ہونے والے حملے کے مقدمے کے لئے سیشن کورٹ میں درخواست دی، ظل شاہ کے پرچے کے حوالے سے بھی درخواست دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اس وقت 753کے قریب کارکان جیلوں میں ہیں اور کریک ڈاؤن ابھی بھی جاری ہے۔ پولیس کے آئی جیز سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے لوگوں کی بد دعائیں لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھ لوگ آٹے کی قطار میں لگ کر جان دے چکے ہیں، معیشت کے یہ حال ہیں، غریب دیہاڑی دار لوگوں کو جیلوں میں ڈال رہے ہیں،مظلوم کی آہ بڑی جلدی خدا کی ذات تک پہنچتی ہے،
محسن نقوی نے چالیس،پچاس روز کے بعد نہیں رہنا، باقی لوگوں نے بیگز اٹھا کر لندن چلے جانا ہے اس لئے پولیس اور انتظامیہ غریبوں کی آہ نہ لیں آپ کا حساب ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا نظام پیسوں سے چلتا ہے جب وزیر اعلیٰ کابینہ کی اتھارٹی نہیں رہے گی تو حکومت کے معاملات رک جائیں گے، اگر غیر آئینی طور پر ایک روپیہ خرچ کرتے ہیں تو اس کی سزا ہو گی، آئینی بحران بہت بڑا ہو جائے گا۔ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ اس سے پہلے معاملات کو دیکھ لے گی، تیس اپریل کے بعد آرٹیکل 6لگے گی،نہ آئین نہ ریاست اورنہ پی ڈی ایم ٹولے کی سیاست بچ رہی ہے۔قبل ازیں عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اعلی عدلیہ سے رجوع کے آپشنز پر غور کیا گیا۔اجلاس میں اسد عمر، فواد چوہدری، فرخ حبیب، بیرسٹر علی ظفر،سینیٹر اعظم سواتی، میاں اسلم اقبال اور مسرت جمشید چیمہ،شفقت محمود،سابق گورنر خیبر پختونخوا ہ شاہ فرمان سمیت دیگر شریک ہوئے۔