بدھ‬‮ ، 30 اپریل‬‮ 2025 

پی آئی اے کے پائلٹس کی جانب سے فلائٹ سیفٹی کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کا انکشاف

datetime 22  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)قومی ایئر لائن(پی آئی اے)کے پائلٹس کی جانب سے فلائٹ سیفٹی کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے، زیادہ پیسوں کی خاطر پائلٹ بغیر آرام کیے مقررہ حد سے زیادہ پروازیں اڑا رہے ہیں۔پائلٹس کی کمی کے باعث پی آئی اے کی مجبوری اپنی جگہ مگر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ان معاملات پر آنکھیں بند رکھنا ایک طرف طیاروں اور مسافروں کو خطرے میں ڈال رہا ہے

تو دوسری طرف بین الاقوامی پابندیاں مزید طویل ہو سکتی ہیں۔عملے اور مسافروں کی سلامتی کے پیش نظر فلائٹ سیفٹی قوانین میں طے ہے کہ ایک کے بعد دوسری پرواز سے پہلے پائلٹ اور فرسٹ افسر کے لیے 12 گھنٹے آرام لازمی ہے، لیکن پی آئی اے میں یہ معاملہ بھی الٹا چل رہا ہے۔اس صورتِ حال کا اندازہ صرف ایک دن یعنی 20 مارچ کی پروازوں سے لگایا جا سکتا ہے، جب پی آئی اے کی پرواز پی کے 203 صرف 5 گھنٹے کے نوٹس پر آپریٹ ہوئی، پی کے 211 چھ گھنٹے کے نوٹس پر اور اسلام آباد سے دمام کی پرواز پی کے 245 کے لیے پائلٹ اور فرسٹ افسر کو صرف 2 گھنٹے کے نوٹس پر ڈیوٹی پر طلب کیا گیا، ان میں سے کوئی پائلٹ اسٹینڈ بائی ڈیوٹی پر بھی نہیں تھا۔منگل 21 مارچ کو کیپٹن شاہ نے پرواز پی کے 284 دبئی پشاور آپریٹ کی، پھر یہ بائی روڈ دن 12 بجے اسلام آباد پہنچے اور رات کو اسلام آباد سے القسیم کی پرواز پی کے167 آپریٹ کی، مطلب ریسٹ ٹائم پورا کیے بغیر 24 گھنٹے میں دو پروازیں آپریٹ کر رہے ہیں۔ایک پرواز کی تکمیل پر دوسری پرواز سے قبل 12 گھنٹے آرام کا قانون اس لیے بنایا گیا کہ ایک تھکا ہوا پائلٹ طیارے کی تباہی اور مسافروں کی ہلاکت کا سبب بن سکتا ہے۔ذرائع بتاتے ہیں کہ سی اے اے مخصوص حالات میں پائلٹس کی ڈیوٹی میں کچھ چھوٹ دے سکتی ہے، لیکن اتنے بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں حادثات اور بین الاقوامی پابندیوں میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔سی اے اے قانون کے تحت پائلٹ ایک ماہ میں زیادہ سے زیادہ 100 گھنٹے ڈیوٹی کر سکتا ہے، لیکن فروری میں پی آئی اے کے دو پائلٹس نے 104 اور 105 گھنٹے ڈیوٹی کی۔پی آئی اے ذرائع کے مطابق بعض پائلٹس کو لالچ ہوتا ہے کہ جتنی زیادہ پروازیں، اتنے زیادہ پیسے،

جبکہ پی آئی اے کی مجبوری یہ ہے کہ وہ پائلٹس کی کمی کا شکار ہے، طیاروں اور مسافروں کی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کے باوجود سی اے اے نے اس معاملے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔حالانکہ پی آئی اے ہو یا سی اے اے دونوں ہی عالمی پابندیوں کا شکار اور انڈر آڈٹ ہیں،

موجودہ صورتِ حال میں دونوں کے لیے شہری ہوا بازی کے بین الاقوامی اداروں کی جانب سے ہونے والے آڈٹ میں کلیئر قرار پانا سوالیہ نشان ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…