ہفتہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پی آئی اے کے پائلٹس کی جانب سے فلائٹ سیفٹی کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کا انکشاف

datetime 22  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)قومی ایئر لائن(پی آئی اے)کے پائلٹس کی جانب سے فلائٹ سیفٹی کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے، زیادہ پیسوں کی خاطر پائلٹ بغیر آرام کیے مقررہ حد سے زیادہ پروازیں اڑا رہے ہیں۔پائلٹس کی کمی کے باعث پی آئی اے کی مجبوری اپنی جگہ مگر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ان معاملات پر آنکھیں بند رکھنا ایک طرف طیاروں اور مسافروں کو خطرے میں ڈال رہا ہے

تو دوسری طرف بین الاقوامی پابندیاں مزید طویل ہو سکتی ہیں۔عملے اور مسافروں کی سلامتی کے پیش نظر فلائٹ سیفٹی قوانین میں طے ہے کہ ایک کے بعد دوسری پرواز سے پہلے پائلٹ اور فرسٹ افسر کے لیے 12 گھنٹے آرام لازمی ہے، لیکن پی آئی اے میں یہ معاملہ بھی الٹا چل رہا ہے۔اس صورتِ حال کا اندازہ صرف ایک دن یعنی 20 مارچ کی پروازوں سے لگایا جا سکتا ہے، جب پی آئی اے کی پرواز پی کے 203 صرف 5 گھنٹے کے نوٹس پر آپریٹ ہوئی، پی کے 211 چھ گھنٹے کے نوٹس پر اور اسلام آباد سے دمام کی پرواز پی کے 245 کے لیے پائلٹ اور فرسٹ افسر کو صرف 2 گھنٹے کے نوٹس پر ڈیوٹی پر طلب کیا گیا، ان میں سے کوئی پائلٹ اسٹینڈ بائی ڈیوٹی پر بھی نہیں تھا۔منگل 21 مارچ کو کیپٹن شاہ نے پرواز پی کے 284 دبئی پشاور آپریٹ کی، پھر یہ بائی روڈ دن 12 بجے اسلام آباد پہنچے اور رات کو اسلام آباد سے القسیم کی پرواز پی کے167 آپریٹ کی، مطلب ریسٹ ٹائم پورا کیے بغیر 24 گھنٹے میں دو پروازیں آپریٹ کر رہے ہیں۔ایک پرواز کی تکمیل پر دوسری پرواز سے قبل 12 گھنٹے آرام کا قانون اس لیے بنایا گیا کہ ایک تھکا ہوا پائلٹ طیارے کی تباہی اور مسافروں کی ہلاکت کا سبب بن سکتا ہے۔ذرائع بتاتے ہیں کہ سی اے اے مخصوص حالات میں پائلٹس کی ڈیوٹی میں کچھ چھوٹ دے سکتی ہے، لیکن اتنے بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں حادثات اور بین الاقوامی پابندیوں میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔سی اے اے قانون کے تحت پائلٹ ایک ماہ میں زیادہ سے زیادہ 100 گھنٹے ڈیوٹی کر سکتا ہے، لیکن فروری میں پی آئی اے کے دو پائلٹس نے 104 اور 105 گھنٹے ڈیوٹی کی۔پی آئی اے ذرائع کے مطابق بعض پائلٹس کو لالچ ہوتا ہے کہ جتنی زیادہ پروازیں، اتنے زیادہ پیسے،

جبکہ پی آئی اے کی مجبوری یہ ہے کہ وہ پائلٹس کی کمی کا شکار ہے، طیاروں اور مسافروں کی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کے باوجود سی اے اے نے اس معاملے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔حالانکہ پی آئی اے ہو یا سی اے اے دونوں ہی عالمی پابندیوں کا شکار اور انڈر آڈٹ ہیں،

موجودہ صورتِ حال میں دونوں کے لیے شہری ہوا بازی کے بین الاقوامی اداروں کی جانب سے ہونے والے آڈٹ میں کلیئر قرار پانا سوالیہ نشان ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…