لاہور(این این آئی)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے ٹریپ کیا گیا، قتل ہونے سے اللہ نے بچایا، کیسز کرنے کا مقصد مجھے یہاں سے نکال کر قتل کرنا ہے، ان کا ایک ہی مقصد مجھے راستے سے ہٹانا ہے، ملک کی بڑی پارٹی کے سربراہ کو اگر قتل کریں گے تو ملک میں فساد ہو گا،
چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ میرے کیسز کی ویڈ یو کانفرنسز کے ذریعے سماعت کرائیں، میں اپنے ہر کیس میں پیش ہوں گا،جب یہ میری سکیورٹی ایکسپوز کرتے رہیں گے تو زیادہ دیر نہیں ہے کبھی نہ کبھی کامیاب ہو جائیں گے پھر اس کا کون ذمہ دار ہوگا، ہمارے اوپر جتنے ظلم اور تشدد ہوا ہے اس کے ثبوت اکٹھے کر رہے ہیں انہیں عالمی انسانی حقوق کے اداروں کے سامنے رکھ رہے ہیں، یورپی یونین کو اپروچ کر رہے ہیں،فوج بھی میری ہے ملک بھی میر اہے، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، میں نے اس ملک سے بوریا بستر اٹھا کر باہر نہیں بھاگنا، یہ چاہتے ہیں فوج کو ہمارے خلاف ورغلایا جائے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جب ہفتے کے روز لاہور سے اسلام آباد گیا تو مجھے علم تھا کہ میں جیل میں جاؤں گا یا قتل کر دیا جاؤں گا، کوئی یہ یہ نہ کہے کہ عمران خان عدالت میں پیش ہونے سے ڈرتا ہے اور میں نے وعدہ کیا ہوا تھا کہ ہفتے کے روز مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوں گا۔ اس دوران فاشسٹ اور امپورٹڈ حکومت نے میرے ساتھ جو کیا وہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی کے ساتھ نہیں کیا گیا،ایک آدمی عدالت میں پیش ہونے کے لئے آرہا ہے لیکن اس پر شیلنگ کی جارہی ہے۔انہوں نے اسلام آباد کے ٹول پلازہ سے ساری موٹر وے بند کر دیا اور صرف ایک لین رکھی جس کا مقصد یہ تھا کہ صرف عمران خان اکیلے گاڑی نکلے اور باقی کو وہاں روک دیا جائے، راستے میں رکاوٹیں لگا کر ہمیں روکتے رہے،
مجھے ساڑھے چار گھنٹے ٹول پلازہ سے جوڈیشل کمپلیکس تک پہنچنے میں لگے۔ وہاں پر بغیر کسی وجہ کے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کی گئی، اسی دوران وہاں سے لوگ آنا شروع ہو گئے اور مجھے نہیں پتہ وہ لوگ کہاں سے وہاں آ گئے اور ساتھ چلنا شروع ہو گئے، ہم نے معجزہ دیکھا کہ تیز ہوا چلی اور جہاں سے پولیس شیلنگ کر رہی تھی وہ آنسو گیس ساری واپس انہی کی طرف چلی گئی۔
جب ہم جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے پر پہنچے تو پتھر مارے گئے شیلنگ کی گئی تاکہ لوگوں کو اشتعال آئے، میں جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے پر چالیس منٹ کھڑ رہا تھا، جب میں دروازے کے اندر جانے لگتا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں وہاں پر پولیس ہی پولیس ہے، رینجرز ہے، وہاں نامعلوم افراد شلوار قمیضوں میں موجود تھے، اس دوران میرے ایک رہنما نے جلدی سے آکر اشارہ کیا یہاں سے واپس نکلو،
اس نے کیوں اشارہ کیا میں سمجھ گیا تھا یہاں پر یہ ٹریپ ہے، یہ مجھے قتل کرنے لگے ہیں، پھر ہم نے وہاں سے گاڑی نکالی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو اندر نہیں گھسنے دیا گیا پھر نا معلوم افراد کو ان تھے جن کو اندر جانے دیا،چیف جسٹس پاکستان بھی اس ویڈیو کو غور سے دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بڑے ادب سے چیف جسٹس سے مخاطب ہو کر کہہ رہا ہوں ملک میں حالات کیا ہو رہے ہیں، میں نے اپنی زندگی میں کبھی اس طرح کے حالات نہیں دیکھتے، آج ملک میں کوئی قانون نہیں ہے، اس وقت آئین کا کوئی احترام نہیں ہے، ہر قسم کا حربہ استعمال کیا جارہا ہے اور اس کا صرف ایک مقصد ہے کہ عمران خان کو راستے سے ہٹاؤ، میں تو ذہنی طور پر تیار گیا تھا کہ اب میں جیل میں جاؤں گا۔یہ جو مرضی کر لیں جتنی مرضی دھاندلی کر لیں یہ انتخابات نہیں جیت سکتے اس لئے مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں۔