لاہور( این این آئی)پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن 550ارب روپے کے منی بجٹ سمیت دیگر شرائط پوری کرنے کے باوجود آئی ایم ایف سے قرض کے حصول میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت موجودہ مشکل حالات کے تناظر میں دوست ممالک سے رابطوں میں تیزی لائے ،تمام اسٹیک ہولڈرز ایمنسٹی سکیم کا مطالبہ کر رہی ہیں
لیکن حکومت آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے دبائو کی وجہ سے فیصلہ نہیں کر پا رہی ۔ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار اورجنرل سیکرٹری خواجہ ریاض حسین نے ’’ٹیکس اور عوام مذاکرے ‘‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن کے کے ممبران اے ایس جعفری،چودھری امانت بشیر،محمد صدیق بھٹی،احمد غفار میاں،عبدالرحمن خواجہ،محمد آصف،مفتی وقاص،جاویداقبال قاضی،اجمل خان اور دیگر بھی موجود تھے۔میاں عبد الغفار اور خواجہ ریاض حسین نے کہا کہ حکومت سیکشن 11اے کو بجٹ میں شامل کر کے 10فیصد پر اربوں روپے اکٹھے کر سکتی ہے اور کسی عالمی ادارے کو اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں ہو گا۔تجویز ہے کہ حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس کو شامل کرنے کیلئے مشاورت کا آغاز کرے ۔ انہوںنے کہا کہ تاجر، بزنس مین،کارخانے دار اور دیگر ٹیکس دہندگان انکم آف اوور سورسز منافع کا حساب نہیں دے سکتے۔150روپے ڈالر پرمعاہدے ہوئے مگر جب پیسے آئے تو ڈالر 250روپے تھا جو منافع بڑھایا قیمتیں بڑھیں اس کاجواب کوئی نہیں دے سکتا اور نہ ہی کو کوئی ایسا قانون ہے جس کے تحت قابل قبول ہو اس لیے واحد حل سیکشن 11اے ہے جس کوحکومت بجٹ 2023کا حصہ بنا کرمسائل کا حل کر سکتی ہے ۔شرکاء نے کہا کہ اس پر اتفاق کیا کہ حکومت کو قرضوں سے نجات کے لئے قومی پالیسی تشکیل دینی چاہیے اور اس کے لئے ہر ممکن کاوشیں کی جانی چاہئیں۔