اسلام آباد (این این آئی)سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے کہاہے کہ اسٹیبلشمنٹ 75 سال سے طے کرتی تھی کس کو کس سے بات کرنی ہے، لگتا ہے کہ اب وہ فیصلے نہیں ہو رہے،موجودہ الیکشن کمیشن پہلے کی نسبت زیادہ آزاد اور خود مختار ہے، یقین نہیں ہے شفافیت بڑے ایشوز کو طے کیے بغیر ممکن ہوسکے گی۔
اسلام آباد میں انتخابی اصلاحات اور انتظام سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت لڑائی بڑی بھیانک ہوچکی ہے، عام حالات میں انتخابات ہونا ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن پہلے کی نسبت زیادہ آزاد اور خود مختار ہے، یقین نہیں ہے شفافیت بڑے ایشوز کو طے کیے بغیر ممکن ہوسکے گی۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ 75 سال سے طے کرتی تھی کس کو کس سے بات کرنی ہے، لگتا ہے کہ اب وہ فیصلے نہیں ہو رہے۔سینیٹر انوار کاکڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں ایک بحران ہے، ایک طرف آئین کا اصول ہے کہ 90 دنوں میں انتخابات کرائے جائیں، ایک طرف کرائسز مینجمنٹ ہے تو دوسری طرف اصول پر عملدرآمد ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ماحول میں بحران طے کیے بغیر الیکشن سے بحران جنم لے سکتا ہے۔سیمینار میں سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ شفاف انتخابات سے پہلے مردم شماری، حلقہ بندی بھی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کیلئے شفاف مردم شماری پر کوئی بات نہیں کرتا۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ سندھ میں مردم شماری پر ہر جماعت احتجاج کر رہی ہے، بلوچستان میں بھی مردم شماری پر احتجاج ہو رہا ہے۔