ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران خان کی ممکنہ گرفتاری،پی ٹی آئی رہنماؤں میں قیادت سنبھالنے کیلئے مقابلہ شروع

datetime 13  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان کی جانب سے اپنی گرفتاری کے خدشات اور ان کی ممکنہ گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں میں قیادت سنبھالنے کیلئے مقابلہ شروع، شاہ محمود کے بعد اسد عمر بھی مقابلے میں، پرویز الٰہی متبادل قیادت کیلئے حق بجانب ، خواہشمندوں میں پرویز خٹک، فواد چوہدری ، اعظم سواتی اور مراد سعید بھی شامل ہیں۔

روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی شائع خبر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بنی گالہ سے نقل مکانی کرکے جب سے لاہور منتقل ہوئے ہیں مسلسل اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ حکومت کسی وقت بھی انہیں گرفتار کرسکتی ہے بلکہ اس حوالے سے ان کے اپنے خدشے میں اتنا یقین بھی شامل ہوگیا ہے کہ وہ ’’حکومتی منصوبہ بندی‘‘کا بھی ذکر کرتے ہیں کہ انہیں بلوچستان کی کسی جیل میں رکھا جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب میں انتخابات کے انعقاد تک انہیں وہیں جیل میں رکھا جائے گا۔ واضح رہے کہ کوئٹہ میں عمران خان کے خلاف ریاستی اداروں کے بارے میں ہرزہ سرائی کا مقدمہ درج ہے گزشتہ ہفتے عمران خان کی گرفتاری کیلئے پولیس کی ایک خصوصی ٹیم لاہور بھی آئی تھی لیکن بعد میں ان کے وارنٹ گرفتاری دو ہفتے کیلئے معطل کر دیئے گئے تھے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین نے اپنی گرفتاری کا تذکرہ اتنی بار کرچکے ہیں (جو ابھی تک جاری ہے) کہ ان کے قریبی رفقاء کو بھی اس بات کا یقین ہوگیا ہے کہ ان کے قائد کی گرفتاری یقینی ہوچکی ہے تاہم یہ سوال اب بھی موجود ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کی قیادت کون کرے گا۔

اس حوالے سے تنظیم کے اعلیٰ سطحی رہنماؤں میں ایک خاموش خواہش تو پہلے سے ہی موجود ہے لیکن موجودہ صورتحال میں مقابلہ بھی شروع ہوچکا ہے اور اب وہ بے چینی سے ’’موقع کے منتظر‘‘ ہیں بلکہ بعض واقفان حال کا تو کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے رانا ثناء اللہ سے زیادہ خواہش اور اضطراب تو پی ٹی آئی کے ان خواہشمندوں کا ہے جو بہت مشکل سے خود پر قابو پائے بیٹھے ہیں۔

ان میں سرفہرست شاہ محمود قریشی ہیں چونکہ وہ پارٹی کے نائب چیئرمین بھی ہیں وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں اور سیاسی پس منظر رکھنے والے عوام کیلئے ایک مانوس سیاسی چہرہ ہیں اس لئے وہ متبادل قیادت کو اپنا استحقاق سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اپنے قائد کی گرفتاری کے بعد تحریک چلانے کی ذمہ داری کی خواہش پر وہ قابو نہ پاسکے اور گزشتہ دنوں انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ ’’عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک کی قیادت میں کروں گا‘‘

جس کے بعد دیگر خواہشمند ’’اپنی سرگرمیوں ‘‘ میں زیادہ فعال ہوگئے ہیں اور یہ کہا جارہا ہے کہ اپنے صاحبزادے زین قریشی کی خالی نشست پر شاہ محمود قریشی نے اپنی صاحبزادی مہربانو قریشی کو ٹکٹ دینے کیلئے عمران خان کو مجبور کر دیا تھا اور اس طرح ان کی شکست سے پی ٹی آئی ملتان کی اہم نشست سے محروم ہوگئی اس لئے شاہ صاحب اب کسی اور تقاضے کے ہرگز مجاز نہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…