عمران خان کی ممکنہ گرفتاری،پی ٹی آئی رہنماؤں میں قیادت سنبھالنے کیلئے مقابلہ شروع

13  مارچ‬‮  2023

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان کی جانب سے اپنی گرفتاری کے خدشات اور ان کی ممکنہ گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں میں قیادت سنبھالنے کیلئے مقابلہ شروع، شاہ محمود کے بعد اسد عمر بھی مقابلے میں، پرویز الٰہی متبادل قیادت کیلئے حق بجانب ، خواہشمندوں میں پرویز خٹک، فواد چوہدری ، اعظم سواتی اور مراد سعید بھی شامل ہیں۔

روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی شائع خبر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بنی گالہ سے نقل مکانی کرکے جب سے لاہور منتقل ہوئے ہیں مسلسل اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ حکومت کسی وقت بھی انہیں گرفتار کرسکتی ہے بلکہ اس حوالے سے ان کے اپنے خدشے میں اتنا یقین بھی شامل ہوگیا ہے کہ وہ ’’حکومتی منصوبہ بندی‘‘کا بھی ذکر کرتے ہیں کہ انہیں بلوچستان کی کسی جیل میں رکھا جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب میں انتخابات کے انعقاد تک انہیں وہیں جیل میں رکھا جائے گا۔ واضح رہے کہ کوئٹہ میں عمران خان کے خلاف ریاستی اداروں کے بارے میں ہرزہ سرائی کا مقدمہ درج ہے گزشتہ ہفتے عمران خان کی گرفتاری کیلئے پولیس کی ایک خصوصی ٹیم لاہور بھی آئی تھی لیکن بعد میں ان کے وارنٹ گرفتاری دو ہفتے کیلئے معطل کر دیئے گئے تھے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین نے اپنی گرفتاری کا تذکرہ اتنی بار کرچکے ہیں (جو ابھی تک جاری ہے) کہ ان کے قریبی رفقاء کو بھی اس بات کا یقین ہوگیا ہے کہ ان کے قائد کی گرفتاری یقینی ہوچکی ہے تاہم یہ سوال اب بھی موجود ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کی قیادت کون کرے گا۔

اس حوالے سے تنظیم کے اعلیٰ سطحی رہنماؤں میں ایک خاموش خواہش تو پہلے سے ہی موجود ہے لیکن موجودہ صورتحال میں مقابلہ بھی شروع ہوچکا ہے اور اب وہ بے چینی سے ’’موقع کے منتظر‘‘ ہیں بلکہ بعض واقفان حال کا تو کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے رانا ثناء اللہ سے زیادہ خواہش اور اضطراب تو پی ٹی آئی کے ان خواہشمندوں کا ہے جو بہت مشکل سے خود پر قابو پائے بیٹھے ہیں۔

ان میں سرفہرست شاہ محمود قریشی ہیں چونکہ وہ پارٹی کے نائب چیئرمین بھی ہیں وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں اور سیاسی پس منظر رکھنے والے عوام کیلئے ایک مانوس سیاسی چہرہ ہیں اس لئے وہ متبادل قیادت کو اپنا استحقاق سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اپنے قائد کی گرفتاری کے بعد تحریک چلانے کی ذمہ داری کی خواہش پر وہ قابو نہ پاسکے اور گزشتہ دنوں انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ ’’عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک کی قیادت میں کروں گا‘‘

جس کے بعد دیگر خواہشمند ’’اپنی سرگرمیوں ‘‘ میں زیادہ فعال ہوگئے ہیں اور یہ کہا جارہا ہے کہ اپنے صاحبزادے زین قریشی کی خالی نشست پر شاہ محمود قریشی نے اپنی صاحبزادی مہربانو قریشی کو ٹکٹ دینے کیلئے عمران خان کو مجبور کر دیا تھا اور اس طرح ان کی شکست سے پی ٹی آئی ملتان کی اہم نشست سے محروم ہوگئی اس لئے شاہ صاحب اب کسی اور تقاضے کے ہرگز مجاز نہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…