ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جب سے بیساکھیاں گئی ہیں عمران خان کی عقل ٹھکانے نہیں آرہی، مریم نواز

datetime 9  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان ہمیشہ بیساکھیوں پر تھے لیکن جب سے بیساکھیاں گئی ہیں ان کی عقل ٹھکانے نہیں آرہی،پی ٹی آئی نے جیل بھرو تحریک کی طرح ریلی کی کال دی لیکن اس میں بھی کارکنان اور نوجوانوں کو ایندھن بنایا گیا

اور لیڈر خود چھپ کر گھر میں بیٹھا رہا،جو کارکن شہید ہوا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے،اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، اپنے بچے تو لندن میں محفوظ جگہ پر بٹھائے ہوئے انہیں کوئی انگلی نہیں لگا سکتا لیکن لوگوں کے بچوں کو کہتے ہو سڑک پر آؤ مہم کو لیڈ کرو،کیا لیڈر ایسا ہوتا ہے، پہلا گیڈر دیکھا ہے جس نے کارکنان کو اپنی ڈھال بنایا ہوا ہے،نواز شریف کارکنا ن کی ڈھال بنتے ہیں، یہ شیر اور گیدڑ میں فرق ہے،جب نواز شریف نے عدلیہ بچاؤ تحریک شروع کی تو یہ نہیں کہا نوجوانوں تم آگے آؤ اور خود گھر میں بیٹھے رہے ہوں، ایسے تحریک کامیاب ہو سکتی تھی،آج الیکشن ہو جائے ایک اسمبلی میں یہ آ جائیں ایک مسلم لیگ (ن) جیت جائے تو کیا گارنٹی ہے یہ کل دوبارہ اسمبلی نہیں توڑے گا، یہ نشے کی حالت میں ہوتا ہے، دماغ سے فیصلہ کرنے کی قوت نہیں، ضمنی انتخابات میں دس نشستوں سے کھڑا ہوا اور جیت کر ساری نشستیں چھوڑ دیں، یہ انتخابات مفت میں نہیں ہوتے، اس پر پیسے لگتے ہیں، ہونا تو یہ چاہیے اسے کہا جائے کہ پیسے رکھو جو لگوائے ہیں یہ کوئی آپ کے والد صاحب کے پیسے نہیں قوم کے پیسے ہیں، میں کسی عہدے پر ہوتی تو سب سے پہلے یہ کہتی،یہ 22کروڑ عوام کا جیتا جاگتا ملک ہے، بچوں کا کھیل نہیں اسمبلی توڑ دی، سائفر کا رونا رو دیا، سائفر کی آڑ میں قومی اسمبلی توڑ دی اور پھر اسی اسمبلی میں واپس جانے کے لئے دن رات منتیں کر رہا ہے،ترازو کے پلڑے برابر ہوں گے تو اس پر پاکستان کے مستقبل کی بنیاد ہے،جب تک انصاف نہیں ہوگا اس ملک میں ترقی نہیں آ سکتی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ڈسٹرکٹ یوتھ کوارڈی نیٹرز پنجاب کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، سینیٹر پرویز رشید،معاون خصوصی برائے امور نوجوان شزا فاطمہ خواجہ اور دیگر بھی موجود تھے۔مریم نواز نے کہا کہ میں تمام کواردی نیٹرز کو مبارکباد دیتی ہوں،

پاکستان کی نوجوان نسل میرے لئے مسلم لیگ (ن) کے لئے اورنواز شریف کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہے،ہماری یہی کوشش ہے کہ نوجوان نسل کو سمت دیں ان کو پلان بھی دیں اور پاکستان میں ان کا مستقبل بھی محفوظ بنائیں۔عاشق کرمانی جو پنجاب کے یوتھ کوارڈی نیٹر ہے،نوجوان اراکین اسمبلی ہیں اورٹکٹ ہولڈرز ہیں جنہیں کوارڈی نیٹرز کی ذمہ داریاں دی گئی ہیں

مجھے امید ہے کہ انہیں جو ذمہ داری دی گئی ہے وہ اسے بہترین طریقے سے نبھائیں گے،نہ صرف میرا نواز شریف اورمسلم لیگ(ن) بلکہ پاکستان کا سر فخر سے بلند کریں گے، پاکستان کے جھنڈے کو اونچا رکھیں گے۔اس قوم کے تمام نوجوانوں کو کسی سیاسی تفریق کے بغیر ملک کے لئے سمت دینے کی ضرورت ہے، یہ اپنا حصہ ڈالیں اور اگر ملک کی قسمت بدل سکتی ہے

تو وہ پاکستان کی نوجوان نسل کا کردار ہے جو انہوں نے ادا کرنا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ جب سے مجھے چیف آرگنائزر کا عہدہ ملا ہے میری سب سے زیادہ توجہ نوجوانوں کے اوپر ہے، نوجوان نسل پاکستان کے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈرز ہیں، یہ پاکستان کا حال ہیں مستقبل ہیں، نوجوان نسل کے پاس جو طاقت ہے اس کو ہم پاکستان کی سمت کودرست کرنے کے لئے استعمال کریں۔

مجھے امید ہے جن لوگوں کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں وہ اس کو احسن طریقے سے ادا کریں گے کیونکہ انہیں معلوم نہیں ہے کہ پارٹی نے ان پر کتنا اعتماد کر کے اتنی بڑی ذمہ داری ان کے کندھوں پر ڈالی ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ اس وقت ہماری آبادی میں سب سے زیادہ نوجوانوں کی ہے لیکن افسوس ہے کہ اس کو سیاسی ایندھن تو بنایا جاتا ہے لیکن اس کے مستقبل کے بارے میں کوئی پروگرام نہیں۔

جب 2008ء سے 2013ء تک شہباز شریف کا وزارت اعلیٰ کا دور دیکھ لیں یا 2013سے2018کا مسلم لیگ (ن) کا دور ہو، اگر کسی کے پاس ترقی کا پلان ہے، معیشت،یوتھ، توانائی کا پلان ہے،دہشتگردی کے خا تمے،کلائمیٹ چینچ سے نمٹنے کے لئے پلان ہے تو وہ صرف مسلم لیگ (ن) کے پاس ہے ، باقی جماعتیں دعوے تو کرتی ہیں ہم نوجوانوں کو نمائندگی دیں گی لیکن ان کا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ موازنہ کریں تو اس وقت بھی سب سے زیادہ نوجوان پارلیمنٹرینز کی تعداد مسلم لیگ (ن) کے پاس ہے۔

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے صرف نوجوانوں کے لئے نعرہ نہیں دیا بلکہ عملی اقدامات کئے ہیں، مسلم لیگ (ن) کے ادوار میں یوتھ کو مواقع ملے ہیں،انہیں اندرون اور بیرون ممالک تعلیم کے لئے سکالرز شپ ملیں، ہماری حکومت نے ان کا ہاتھ تھاما انہیں بغیر سود کے قرضے دئیے، ان کے لئے انڈولمنٹ فنڈ زبنائے گئے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کہاں جارہی ہے اور ہمارے ملک سے برین ڈرین ہو رہا ہے، ہمارے بہت سے نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد بیرون ممالک میں کام کر رہے ہیں

اور ان کی ترقی میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ بہت سے نوجوان تعلیم حاصل کرکے اپنے ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں جس کیلئے انہیں پروگرام،مواقع ساز گار ماحول فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، نوجوانوں کو صرف سیاسی ایندھن نہیں بنانا بلکہ سمت بھی دینی ہے اور مواقع بھی دینے ہیں۔ہمیں دیہی اور شہری علاقوں کے نوجوانوں کی تفریق کے بغیر انہیں برابری کے مواقعے دے کر قومی دھارے میں شامل کرنا ہے، آج انفارمیشن ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے، بنگلہ دیش اور بھارت کو دیکھیں وہ کہاں نکل گئے ہیں،

ہمیں ٹیکنالوجی بیسڈ سلوشنز کی طرف جانا ہے، ورک فورس کوٹیکنالوجی بیسڈ ورک فوس میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ فری لانس کا زمانہ ہے اس کے لئے لوگوں کو تربیت دینی ہے، ان کے تربیتی سیشن کرنے ہیں،پاکستان کی معیشت ایگرو بیسڈ ہے، ہمیں اس میں ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے نوجوانوں کی مدد کرنی ہے جس سے ہم اپنی برآمدات کو آسمانوں پر لے جا سکتے ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ قومی پالیسی سازی میں نوجوانوں کا کا بڑا کردار ہے اس کے لئے انہیں آگاہی ہونی چاہیے کہ ملک کے مسائل کیا ہے اور ان کا حل کیا ہے۔

نوجوانوں کا کام صرف جلسے جلوسوں اور ریلیوں میں آکر مار کھانا نہیں ڈنڈے کھانا نہیں بلکہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ کیا اچھا ہے اور کون سا راستہ بہتر مستقبل کی طرف جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ریلی کی کال دی جیسے جیل بھرو تحریک کی کال دی تھی لیکن اس کا ایندھن کارکنان اور نوجوانوں کو بنایا گیا اور لیڈر خود خود گھر میں چھپ کر بیٹھا رہا، جب تک پولیس کھڑی رہی چارپائی کے نیچے سے نہیں نکلے او ر قوم کو بچوں کو آگے کیا ہوا تھا،جو جاں بحق ہوا ہے وہ بھی قوم کا بچہ ہے،

میں نے کہا ہے کہ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ دنیا میں ایسی کون سی تحریک ہے مہم ہے جس میں لیڈر چھپ کر گھر میں بیٹھا ہے اور نوجوانوں اور کارکنان کو ڈنڈے کھانے کے لئے آگے کر دیا جائے، نوجوانوں کو احساس ہونا چاہیے، انہیں دلفریب خواب تو دکھائے جارہے ہیں لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے ان کی حقیقت کیا ہے، اپنے بچے تو لندن میں محفوظ جگہ پر بٹھائے ہوئے انہیں کوئی انگلی نہیں لگا سکتا لیکن لوگوں کے بچوں کوکہتے ہو سڑک پر آؤ مہم کو لیڈ کرو،کیا لیڈر ایسا ہوتا ہے، کیا آپ کو احساس نہیں ہے، خود تو ٹانگ پر پلاسٹر چڑھا کر گھر میں بیٹھا ہوا ہے،

جو کارکن جاں بحق ہوا ہے اس کی ذمہ داری کس پر ہے، آپ کو فخر ہونا چاہیے کہ نواز شریف نے کارکنان کو کبھی ڈھال نہیں بنایا،نوجوانوں کو ڈھال نہیں بنایا۔پہلا گیڈر دیکھا ہے جس نے کارکنان کو اپنی ڈھال بنایا ہوا ہے جبکہ نواز شریف کارکنا ن کی ڈھال بنتے ہیں، یہ شیر اور گیدڑ میں فرق ہے، جب نواز شریف نے عدلیہ بحالی کی تحریک چلائی تھی اگر وہ کہتے نوجوانوں میری تحریک میں سامنے آ جاؤ،اور خود ماڈل ٹاؤن یا گھر سے نہ نکلتے تو کبھی کامیاب ہوتے، لیڈر گھر میں چھپ کر بیٹھا ہے خواتین اور نوجوانوں کو سامنے رکھا ہوا ہے کہ میری حفاظت کرو۔

پہلا گیدڑ ریکھا ہے جو جو خواتین سے کہتا ہے میری حفاظت کرو، کارکنان ڈیوٹی دیں کارکنان آ جائیں لیکن خودکہیں پہنچتا نہیں ہے،اس سے بڑا نوجوانوں اور آنے والی نسلوں کے ساتھ اور کیا دھوکہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لیڈر اس کو کہتے ہیں جو بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر لندن سے پاکستان آیا، کارکنان کو آگے نہیں رکھا بلکہ بیٹی کا ہاتھ پکڑا اور گرفتاری دینے کے لئے آ گئے، نوجوان کو دس بار سوچ کر کسی جماعت سے سیاسی الحاق کرنا چاہیے،ملک کے سب سے بڑرے اسٹیک ہولڈڑز آپ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک نیچے گیا اب تک لڑکھڑاتا جارہا ہے اس کا کون ذمہ دار ہے،

2013میں ہمیں کس طرح کا پاکستان ملا اور اور ہم ٹیک آف کرتا ہوا پاکستان دے کر گئے تھے،6فیصد گروتھ پرملک حوالے کر کے گیا، مہنگائی کی شرح کتنی تھی، ہم نے بھی آئی ایم ایف کے پروگرام چلائے ہیں،نواز شریف نے اسے مکمل کیا بلکہ آئی ایم ایف کے چلتے ہوئے پروگرام میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھنے کی بجائے کم ہو رہی تھیں، اس کا سابقہ حکومت سے سوال کیا جانا چاہیے۔  بابا رحمتے،پانامہ بنچ اورہینڈلرز کی بات کرتی ہوں،عمران خان کی بات کرتی ہوں کیونکہ یہ قوم کے سب سے بڑے مجرم ہیں، نوجوانوں کو مطالبہ کرنا چاہیے کہ ان مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے،

انصاف ہوگا اہل قیادت ہو گی تو یہ ملک آگے چلے گا ورنہ یہ ملک آگے نہیں جائے گا، آج بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گیا ہے۔ ہمارے ملک میں ایک شخص کھلے عام فتنہ انتشار فساد پھیلا رہا ہے اسے ہر قسم کی اجازت ہے وہ دندناتا پھر رہاہے، میں جب بات کرتی ہوں کہ اس ملک میں حساب کتاب ہوگا انصاف ہوگا پھر انتخاب ہوگا تو کیا میں غلط بات کرتی ہوں۔مریم نواز نے کہا کہ آج کل انتخاب کا بڑا شوق اترا ہوا ہے پہلے نوجوان کو پوچھنا چاہیے فیصلے ایسے انسان کے ہاتھ میں کیوں دئیے جو نشہ کر کے بے سدھ پڑا ہوتا ہے،چودھری پرویز الٰہی آپ کے وزیر اعلیٰ تھے ان سے پوچھے بغیر زبردستی دباؤ ڈال کر اسمبلی تحلیل کروا دی گئی،

اسٹیک ہولڈرز پرویز الٰہی سے کسی نے پوچھا ہی نہیں اور حکم دیا توڑ دو، جو انسان اسمبلی میں بیٹھا نہیں جس کا کوئی لینا دینا نہیں وہ کہہ رہا ہے اسمبلی توڑ دو، آج الیکشن ہو جائے ایک اسمبلی میں یہ آ جائیں ایک مسلم لیگ (ن) جیت جائے تو کیا گارنٹی ہے یہ کل دوبارہ اسمبلی نہیں توڑے گا، یہ نشے کی حالت میں ہوتا ہے، دماغ سے فیصلہ کرنے کی قوت نہیں، یہ ذہنی بیمار ہے، جب ضمنی انتخابات ہوتے ہیں سب جگہوں سے کھڑا ہوگیا، یہ انتخابات مفت میں نہیں ہوتے، اس پر پیسے لگتے ہیں، ہونا تو یہ چاہیے اسے کہا جائے کہ پیسے رکھو جو لگوائے ہیں یہ کوئی آپ کے والد صاحب کے پیسے نہیں قوم کے پیسے ہیں، یہ 22کروڑ عوام کا جیتا جاگتا ملک ہے،

محنت کرتی عوام کا ملک ہے،بچوں کا کھیل نہیں اسمبلی توڑ دی، سائفر کا رونا رو دیا، سائفر کی آڑ میں قومی اسمبلی توڑ دی اور پھر اسی اسمبلی میں واپس جانے کے لئے دن رات منتیں کر رہا ہے۔ تضاد یکھیں، یہ تضاد نہیں بکلہ منشیات زدہ دماغ کے فیصلے ہیں،عدلیہ کو سوچنا چاہیے کہ کس انسان کے کہنے پر فیصلے ہو رہے ہیں،جس کا صبح دوپہر اور شام کو کچھ اور فیصلہ ہوتا ہے، اپنے لوگوں کو کہتا ہے باہر نکلو خود گھر میں بیٹھا ہوتا ہے۔میں نے پی ٹی آئی کے جاں بحق ہونے والے کارکن کی تصویر دیکھی تو دل خون کے آنسو رویا ہے، اس نوجوان کے والد کو افسوس کے لئے زمان پارک بلایا، وہ ایک طرف سے ہو کر ملازم کی طرح بیٹھا ہے،

جس کا بچہ جان سے گیا اس کے سامنے یہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ اور جوتے کا منہ جاں بحق ہونے والے والد کی طرف کیا ہوا ہے،کسی بھی سیاسی کارکن کی اس سے زیادہ تذلیل میں نے نہیں دیکھی،جو کارکنوں کے والدین کو یہ عزت دیتا ہے اس نے عوام کو کیا عزت دینی ہے،آج یہ سوال اٹھتے ہیں۔ دس نشستوں پرکھڑا ہو جاتا ہے جیت کر چھوڑ دیتا ہے،کیا یہ بچوں کا کھیل ہا،اس پر ملک کے پیسے لگتے ہے سارے پیسے اس سے نکلوانے چاہئیں، جس کا گھر اور کچن اور کوئی چلاتا ہے، جس نے تحفے بیچ بیچ کر اپنی نسلیں سنوار لیں، بیوی پانچ پانچ قیراط کی انگوٹھیاں لیتی رہی، جس نے چار سال پیسہ بنانے کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا، کہتا ہے طاقتور کو قانون کے نیچے لاؤں گا

لیکن طاقتور دوست کے جیب میں 55ارب روپے ڈال دئیے اور کابینہ کو بھی اس کا معلوم نہیں ہونے دیا، یہ پیسے جو پراپرٹی ٹائیکون کی جیب میں ڈآلے گئے یہ آپ کے والد صاحب کے نہیں قوم کے پیسے تھے۔ مریم نواز نے کہا کہ یہ ہمیشہ سے بیساکھیوں پر تھا،کبھی جنرل پاشا اورکبھی جنرل ظہیر الاسلام کی بیساکھیاں تھیں، جب سے بیساکھیاں گئی ہیں اس کی عقل ٹھکانے نہیں آرہی اس کو سمجھ نہیں آرہی ان کے ساتھ ہو کیا رہا ہے، کیا ملک قوم کے فیصلے سے چلے گا،نوجوانوں کے فیصلے چلے گا یا بیساکھیوں کے فیصلے سے چلے گا یہ تو فیصلہ اب ہو ہی جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ترازو کے پلڑے برابر ہوں گے تو اس پر پاکستان کے مستقبل کی بنیاد ہے،جب تک انصاف نہیں ہوگا

اس ملک میں ترقی نہیں آ سکتی جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون ہوگا تو ترقی نہی آسکتی، جو لوگ اس کا ساتھ دیتے ہیں ان کی عقل پر حیران ہوں، ابھی آڈیوز آئی ہیں کوئی کہہ رہا ہے اپنے جج بیٹھے ہیں، ٹرک کھڑا کر دیا ہے،فلاں جج کے آگے کیس لگاؤ، کھلے عام بنچ فکسنگ ہو رہی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ عمران خان پر چار کیسزمنظر عام پر آئے ہیں، ٹیرن بائٹ کا کیس ہے جسے یہ آن نہیں کرتا کیونکہ اسے بیٹی سے زیادہ اپنی سیاست عزیز ہے، مجھے نانی کہہ کر بلاتے ہیں لیکن مجھے اس پر فخر ہے، کاش آپ نے اچھے فیصلے کئے ہوتے تو آپ بھی میاں صاحب کی عمر کے ہیں آپ بھی نانا اوردادا ہوتے۔ آپ نوجوان نسل کو کیا سبق دے رہے ہیں، میں کسی کی ذاتی زندگی میں نہیں جانا چاہیے

لیکن آپ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جھوٹ بولا،قوم سے جھوٹا بولا، ووٹرز سے جھوٹا بولا،نوجوانوں سے جھوٹ بولا، آپ نے انہیں عزت کے قابل نہیں سمجھا کہ ان سے سچ بولتے،آپ عدالت سے بھاگ رہے ہیں، نوجوان نے نواز شریف بے گناہ ہوتے ہوئے 200پیشیاں بھگتی ہیں،آپ کو بار بار عدالت بلا رہی ہے حاضر ہو جاؤ، نواز شریف کو کہا جاتا تھا ایک گھنٹے میں حاضر ہو، ہفتے میں پانچ دن حاضر ہو،آپ کو کون سے سرخاب کے پر لگے ہوئے ہیں،بستر اور بیڈ کے نیچے چھپے ہوتے ہیں پولیس آ گئی ہے چلی گئی لیکن ۔ جلسے کے لئے تیار ہیں،ریلی اس لئے ناکام ہوئی کیونکہ اس کے لئے بندہ اکٹھا نہیں ہوا،سیاسی کارکنوں پر تشدد نہیں ہونا چاہیے، 2014میں بھی ان کے کارکنوں نے پولیس والوں کو

ڈنڈے مار مار کر ان کی ہڈیاں توڑیں۔ بدھ کے روز بھی آپ کے کارکنوں کے تشدد سے درجنوں پولیس والے زخمی ہوئے،آپ کے کارکن ڈنڈے مار کر پولیس کی گاڑیاں توڑ رہے ہیں، آگ لگا رہے ہیں۔ قاسم اور سلیمان کی زندگی کی قیمت ہے لیکن نوجوان پولیس والوں کی کوئی قیمت نہیں،کوئی پی ٹی آئی کاکارکن بھی ہو اس کی بھی قیمت ہے۔مریم نواز نے کہا کہ نوجوان کیوں اس لیڈر کے لئے لڑیں جو اپنے کمرے میں چھپ کر بیٹھا ہے، جب پولیس آتی ہے تو گھر میں موجود ہونے کے باوجود کہتا ہے دستیاب نہیں ہوں، اس کی ٹانگ کا پلاستر نہیں اتر رہا صرف اس لئے کہ عدالتوں کو نظر انداز کرنا چاہتا ہے، اس لئے کرنا چاہتا ہے کہ فارن فنڈنگ، توشہ خانہ، ٹیرن اور 55ارب کے کے کیسز سچے ہیں،اگر یہ ٹیرن کو اون کرتا ہے

پھنستا ہے اگر اون نہیں کرتا تو اس کا جھوٹ پکڑا جاتا ہے، توشہ خانہ کی چوریاں نہیں کیں بلکہ اس کی آمدن کو بھی چھپایا،،فرح خان دبئی میں بیچ کر آئی ان کو بینک کے ذریعے ٹرانسفر نہیں کیا گیا بلکہ حرام کی کمائی کو پراپرٹی ٹائیکون کے جہاز میں سوٹ کیس میں لے کر آئے، اسے منی لانڈرنگ ہیں، تبھی تم نے اسے راتوں رات فرار کرا دیا، جرائم کئے ہیں اس لئے عدالت میں پیش نہیں ہو رہے۔مریم نواز نے کہا کہ اس نے میری ماں کے کینسر کا مذاق اڑایا، آشہباز شریف کے کینسر کا مذاق اڑایا لیکن ہر چیز کا فیصلہ عدالت میں نہیں ہوتا،دنیا میں سزا اور جزا کا فیصلہ ہوتا ہے، صرف حشر میں فیصلہ نہیں ہونا زندگی بھی گناہوں کی سزا دیتی ہے، یہ عدالتوں میں پیشی سے بچنے کے لئے ایسی ایسی بیماریوں کا نام لے رہے ہیں

جن کا یہاں نام نہیں لیا جا سکتا، یہ بیماریوں کے پیچھے چھپ رہے ہیں، عدالت کے لئے بیما ر ہیں ریلیوں کے لئے تیار ہیں، عدالت جانا ہے تو جان کو خطرہ ہے، ریلی میں جان کو خطرہ نہیں ہوتا۔ میری جان کو خطرات کے حوالے سے وزارت داخلہ کے تھریٹ الرٹس موجود ہیں جو مجھے دکھائے جاتے ہیں۔ مریم نواز نے بتایا کہ جب نواز شریف وزیر اعظم تھے تو صحت کارڈ کے افتتاح کے لئے آزاد کشمیر جانا تھا، مجھے بھی ان کے ہمراہ جانا تھا۔ابھی ہیلی کاپٹر نے سفر کا آغاز نہیں کیا تھا تو وزیر اعظم کی سکیورٹی کے انچارج نے ایک کاغذ دیا۔ میں حلفاً کہہ رہی ہوں کہ نواز شریف سے کہا گیا کہ آپ سفر نہ کریں، اس وقت دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہو رہے تھے اور انہیں کہا گیا کہ بنی گالی کے پہاڑوں پر دہشتگردی چھپ کر بیٹھے ہیں

اور لانگ رینج لگا کر بیٹھے ہوئے جو ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ زندگی اورموت اللہ کے ہاتھ میں ہے،مظفر آباد میں عوام میرا انتظام کر رہے ہیں، بیشک راستہ بد ل لیں لیکن میں جاؤں گا، لیڈر ایسا ہوتا ہے۔آپ کو عدالت جانے میں تو خطرہ ہے لیکن ریلی میں خطرہ نہیں، جب میں نے ڈی جی خان جانا تھا وزیر داخلہ نے الرٹ دیا کہ وہاں دہشتگردی ہو رہی ہے، پنڈی میں میرے جلسے میں اسلحہ بردار شخص پکڑا گیا، احتیاط ضروری ہے لیکن یہ نہیں کہ آپ اسے ڈھال بنا کر احتساب سے بھاگ جائیں، یوتھ کو سمجھداری سے مستقبل کے فیصلے کرنے ہیں،آپ کا ووٹ آپ کا فیصلہ ملک کی تقدیر پر اثر انداز ہوگا اس لئے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہے۔ جھوٹے نعروں سے ملک کا نقصان ہو سکتا ہے اگر پاکستان کا نقصان ہوا تو پاکستان کی نوجوان نسل کا ہوگا، نوجوان نسل ملک کے مستقبل سے نا امید ہو جائے گی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…