اسلام آباد (این این آئی)ملک میں فروری میں مہنگائی کی شرح 31.6 فیصد پر پہنچ گئی جو تاریخ کی بْلند ترین سطح ہے۔کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) سے پیمائش کی گئی مہنگائی کی شرح فروری میں بڑھ کر تاریخی بلند ترین سطح 31.55 فیصد پر پہنچ گئی جس کی وجہ اشیائے خور و نوش اور ٹرانسپورٹ میں بڑا اضافہ ہے،
گزشتہ مہینے مہنگائی 27.60 فیصد پر تھی۔عارف حبیب کارپوریشن کے مطابق جولائی 1965 سے دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ سی پی آئی میں اب تک کا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق اس سے قبل 1975ء کے ماہ اپریل میں مہنگائی کی شرح 29.3 فیصد تھی۔ فروری 2022 میں مہنگائی کی شرح 12.2 فیصد تھی۔ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی بالترتیب سال بہ سال بڑھ کر 28.82 اور 35.56 فیصد ہوچکی ہے،ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 4.32 فیصد اضافہ ہوا۔کنزیومر پرائس انڈیکس میں گزشتہ چند مہینوں سے تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے، گزشتہ برس جون سے سالانہ بنیادوں پر مہنگائی 20 فیصد سے اوپر ہے۔سالانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ اضافہ ہوا ان میں ٹرانسپورٹ، 50.45 فیصد،الکوحل والے مشروبات اور تمباکو، 49.2 فیصد،تفریح اور ثقافت، 48.05 فیصد،جلد خراب ہونے والی غذائی اشیا 47.59 فیصد،ریسٹورینٹ اور ہوٹلز،34.54 فیصد،گھروں کی تزئین و آرائش کی مصنوعات 34.04 فیصد،متفرق اشیا اور خدمات 33.29 فیصد،صحت 18.78 فیصد،کپڑے اور جوتے 16.98 فیصد،گھر اور یوٹیلٹیز: 13.58 فیصد،تعلیم: 10.79 فیصد،مواصلات: 3.69 فیصد،افراط زر کی شرح وزارت خزانہ کی 30 فیصد کے تخمینے سے زیادہ ہے۔