اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 روز میں انتخابات کرانے کا حکم دیدیا ،چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے از خود نوٹس کیس کا گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا یا۔ مختصر فیصلہ کے مطابق صدر مملکت کو پنجاب جبکہ گورنرز کے پی کو خیبر پختونخواہ میں الیکشن کمیشن کی مشاورت سے الیکشن کی حتمی تاریخ کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
تین دو کے تناسب سے جاری حکم نامہ میں قرار دیا گیا ہے کہ صدر مملکت کا پنجاب کی حد تک الیکشن کی تاریخ درست ہے۔ مختصر فیصلہ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کا درخواست گزار کی پٹیشن خارج کرنے کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔ عدالت عظمی میں مختصر فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے پڑھ کر سنایا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ میں سے تین دو کے تناسب سے جاری اس حکم نامے میں کہا گیا ہے جس صوبے میں اسمبلی گورنر کے دستخط سے تحلیل ہو گی وہاں انتخابی عمل کی تاریخ گورنر ہی دینے کا پابند ہے۔ آئین کے آرٹیکل 222 کے مطابق انتخابات وفاقی سبجیکٹ ہے۔ اسمبلیوں کی تحلیل کے نوے دن کے اندر انتخابی عمل مکمل کیا جانا ضروری ہے،وفاقی حکومت دونوں میں جنرل الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے تمام سہولیات فراہم کرے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مشاورت کے بعد صدر مملکت پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں۔
الیکشن کمیشن پنجاب میں الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے صدر مملکت کو فوری مشاورت فراہم کرے۔9 اپریل کوانتخابات ممکن نہیں تومشاورت سے پنجاب میں تاریخ بدلی جاسکتی ہے،گورنر کے پی کے نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کر کے آئینی ذمہ داری سے انحراف کیا۔جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے فیصلے میں اپنے لکھے اختلافی نوٹ میں قرار دیا ہے کہ مذکورہ معاملہ آرٹیکل 184/3 پر پورا نہیں اترتا ، جس بنیاد پر از خود نوٹس لیا گیا اس میں ابہام ہے۔سپریم کورٹ ہائی کورٹ میں زیر التوا معاملے پر ازخود نوٹس نہیں لے سکتی،انتخابات پر ازخود نوٹس کی درخواستیں مسترد کرتے ہیں،انتخابات پر لاہور ہائی کورٹ فیصلہ دے چکی ہے۔تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔