اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس میں ایک سال کے دوران ملک میں 380 ارب روپے کی بجلی چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ جمعہ کواجلاس میں بجلی چوری اور اس حوالے سے اقدامات پر سیکرٹری پاور نے بتایاکہ 2سو ارب روپے کی بجلی کنڈوں اور 80 ارب میٹرز کے زریعے چوری کی گئی،
آئندہ سال بجلی ٹیرف مین اضافے سے چوری کردہ بجلی کا 520 ارب روپے کا تخمینہ لگایا،بنوں کے ایک گرڈ اسٹیشن سے سالانہ5ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے۔ کے الیکٹرک حکام کے مطابق بجلی چوری پر ایف آئی آر کے عمل کو پیچیدہ بنا دیا گیا ہے۔ سیکرٹری پاور نے کہاکہ بجلی چوری روکنے کے لئے فیڈرز سے بجلی بند نہیں کی جا سکتی،فیڈرز سے بجلی بند کرنے کی صورت میں بل ادا کرنے والے بھی زد میں آ جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ لوڈشیڈنگ نہ کریں تو ماہانہ 220ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ ڈسکوز میں بجلی چوری کی ریکوری کے حوالے منصوبہ سازی کر رہے ہیں،بجلی چوری روکنے کیلئے فیڈرز کی بجائے ٹرانسفارمر سے روکنے کا منصوبہ ہے۔انہوں نے کہاکہ بنوں کے ایک گرڈ اسٹیشن سے سالانہ 5 ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے۔سیکرٹری پاور نے کمیٹی کو بتایاگیا کہ ہمارے لوگ بھی بجلی چوری ملوث ہے، رواں سال بجلی کی چوری 380ارب رہی ہے۔ سیکرٹری پاور نے کہاکہ 200 ارب کی بجلی چوری کنڈوں کے زریعے کی گئی۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہاکہ 80 ارب کی چوری میٹر کے زریعے سے کی گئی،ٹیرف بڑھنے سے سال بجلی کی چوری 520ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ بجلی چوری کے لئے اے بی سی کیبل کا توڑ بھی نکال لیا گیا ہے،اے بی سی کیبل کے توڑ کے لئے باقاعدہ فرمز ہیں،بجلی چوری کرنے والے فرمز کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سکھر والوں کو اعزاز حاصل ہے کہ یہ طریقہ انہوں نے ایجاد کیا ہے،
پیسکو میں اس سال 185 ارب روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ بجلی چوری کے لیے مختلف اقدامات اٹھا رہے ہیں، بلنگ اور ریکوری کو پرائیویٹائزکرنے کا اقدام اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اشتہارات جاری کئے ہین آنے والے دنوں میں بہتری آئے گی، چاہتے ہیں کہ پولیس کی طرز پر ایک ٹاسک فورس بنائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ ٹاسک فورس چوروں کی بجلی کاٹنے کا کام کرے گی، بجلی چوروں کے لیے اگر یہ فورس بن جائے تو اچھا اقدام ہوگا۔