اسلام آباد (این این آئی) پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین نور عالم خان نے کہاکہ دوائیں مہنگی ہوگئی ہیں،15 روپے والی دوا اب سو روپے کی ملے گی،واپڈا افسران کو آپ 13 سو یونٹ مفت دیتے ہیں اور غریب آدمی سے بل لیتے ہیں،مفت یونٹ دینے کا سلسلہ بند کریں۔انہوںنے کہاکہ عوام کو لوڈ شیڈنگ کے سبب تنگ ہوتے ہیں
اور افسر ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے ہوتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ واپڈا افسران کو لاکھوں روپے تنخواہ ،گاڑی اور بیشمار مراعات دے رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کہتے ہیں قرضے معاف کریں گے مگر سیلاب زدگان کے قرضے کیوں معاف نہیں کئے۔انہوکںنے کہاکہ اگر آپ ٹیکس لگاتے ہیں تو کچھ سہولت تو دیں۔انہوںنے کہاکہ غریب کے لئے صرف نعرے لگانا زیادتی ہوگی۔انہوںنے کہاکہ غریب کے لئے بجلی مہنگی نہ کریں۔15 ہزار روپے تنخواہ والا کیسے بل دے گاانہوںنے کہاکہ ٹیکس کلیکشن والے چور ہیں،عوام تو ٹیکس دیتے ہیں۔اہوںنے کہاکہ آپ اپنے اداروں کو تو لگام دیں،گرین چینلز پر سمگلنگ ہوتی ہے۔انہوںنے کہاکہ کون مالک ہے اس سے پوچھا جائے کہ افغانستان ڈالر کیسے جارہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے مولانا عبدالکبر چترالی نے کہاکہ یہ بل پاکستان کو غلام بنانے کے لئے لایا جارہا ہے ،ہم جغرافیائی طور پر آزاد ہیں مگر مالیاتی طور پر امریکہ کے غلام ابن غلام ہیں۔انہوںنے کہاکہ آپ سادگی کی بات کرتے ہیں، یہاں بلاول بھٹو زرداری سبزہ زار سے گارڈوں کے جھرمٹ میں جاتے ہیں۔راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ سپیکر قومی اسمبلی نے ٹوک دیا، آپ یہاں تقریر نہیں کرسکتے صرف نکتہ اعتراض پر بات کریں۔ مولانا عبد الکبر چترالی نے کہاکہ میں اپنا نکتہ نظر پیش کررہا ہوں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے تنبیہ کی کہ آپ تقریر نہیں کرسکتے۔ مولانا عبد الاکبر چترالی نے کہاکہ اگر تقریر میں نہیں کرسکتا تو کورم پوائنٹ کرتا ہوں اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی نے کورم کا سنتے ہی اجلاس جمعہ صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔
بعد ازاں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ میں بھی ضمنی مالیاتی بل 2023 پیش کیا، اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کا گھیراؤ کرلیا ۔ اپویشن اراکین نے مالیاتی بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی ۔ اپوزیشن شدید شورشرابے کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی فنانس کو بھیجتے ہوئے ایوان کی کارروائی 23 فروری تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت کی جانب سے آرڈیننس جاری کرنے سے ’انکار‘ کے فوری بعد وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ٹیکس ترمیمی بل، فنانس بل 2023 کی منظوری دی گئی تھی۔ابتدا میں حکومت نے ایک کھرب 70 ارب روپے کے فنڈز اکٹھے کرنے کے لیے ’ٹیکس اور نان ٹیکس اقدامات‘ متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم آخری لمحات میں اس نے نان ٹیکس اقدامات بالخصوص ایک کھرب روپے اکٹھے کرنے کے لیے فلڈ لیوی کی تجویز چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
رات گئے ہونے والی پیش رفت میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مقامی سطح پر تیار ہونے والی سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کے لیے ایس آر او 178 جاری کیا جس سے تمباکو کی مصنوعات پر عائد ٹیکس سے 60 ارب روپے اکٹھے ہوں گے،اس کے علاوہ حکومت جنرل سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے سے مزید 55 ارب روپے حاصل کرے گی۔اس کے علاوہ بقیہ 55 ارب روپے ہوائی جہاز کے ٹکٹس، چینی کے مشروبات پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھا کر اور ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے اکٹھے کیے جائیں گے۔