منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پولیس سرپرستی میں اسٹیل مل کا قیمتی سامان کباڑی کو فروخت کرنے کا انکشاف

datetime 7  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آئی این پی) اسٹیل مل سے چوری کیا جانے والا قیمتی سامان مبینہ طور پر پولیس کی سرپرستی میں کباڑیے کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق سکھن پولیس کے ہاتھوں گرفتار کباڑی اختر علی نے دوران تفتیش تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اسے ایس ایچ او بن قاسم ٹاون کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔

ایس ایچ او ملک اشرف کے بعد ایس ایچ اوادریس بنگش، ڈی ایس پی اور ہیڈ محرر کو پیسے دیتا ہے، تھانے کے اخراجات بھی وہ اٹھاتا ہے۔سکھن پولیس نے ملزم اور اسکے ساتھیوں کو بھینس کالونی مکی شاہ مزار صنعتی ایریا سے گرفتار کیا تھا، ملزمان کے 4 ساتھی اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے جبکہ پولیس نے 5 ملزمان اختر علی چانڈیو، اظہر علی، سرفرارعلی گوپانگ، اعجاز علی شیخ اورعلی شیرابڑو کو گھیرا ڈال کر پکڑلیا۔گرفتار ملزمان کے قبضے سے 3 موبائل فون، چند سو روپے اور 2 سوزوکیوں سے بنڈلوں کی شکل میں کیبل وائر برآمد ہوئے، گرفتار ملزمان نے فرار ہونے والے اپنے ساتھیوں کے نام موسی، نعیم، مظہر اور جاوید بتائے ہیں۔ملزمان نے بتایا کہ برآمد سامان مختلف جگہوں سے چوری کرکے لائے ہیں جس پر ان کے خلاف مقدمہ الزام نمبر 23/66 بجرم دفعہ 379،34/411 کے تحت درج کرلیا گیا۔گرفتار ملزم اختر علی کا ویڈیو بیان منظرعام پر آگیا ہے جس میں ملزم نے بتایا کہ اسٹیل مل سے چوری کیا جانے والا سامان مبینہ طور پر پولیس کی سرپرستی میں فروخت کیا جاتا ہے، وہ چوروں سے اسٹیل مل کا چوری شدہ سامان خریدتا ہے اور گزشتہ 8 ماہ سے یہ کام کررہا ہے۔

ملزم نے الزام عائد کیا کہ پہلیایس ایچ او ملک اشرف اور بعد میں ایس ایچ اوادریس بنگش کو پیسے دیتا تھا۔ ایس ایچ او ملک اشرف نے جونیجو صاحب سے سیٹنگ کرائی تھی اور وہ 4 لاکھ روپے دیا کرتا تھا، کبھی اپنے ہاتھ سے تو کبھی ان کے بندے کو پیسے دیا کرتا تھا۔ایس ایچ او کو ایک مرتبہ اپنے ہاتھ سے پیسے دیئے تھے اور ان کا ایک بندہ بھی پیسے لینے آتا تھا، اس ہفتے تین لاکھ روپے دیئے ہیں، مجموعی طور پر 8 لاکھ روپے میں بات طے ہوئی جس میں ڈی ایس پی کے پیسے اور تھانے کے اخراجات بھی شامل ہیں، سب کو الگ الگ اور کبھی ایک ساتھ پیسے دیتا ہوں۔

ملزم نے بتایا کہ ڈی ایس پی کو2 لاکھ روپے ایس ایچ او بن قاسم ٹاون کو 5 لاکھ روپے، ہیڈ محرر اور تھانے کی تمام نفری کو ایک لاکھ روپے دیتا ہوں۔کباڑی نے انکشاف کیا کہ اسٹیل مل سے ایک جیسا سامان نہیں نکلتا، کبھی کم اور کبھی زیادہ سامان ہوتا ہے لیکن اس کے پیسے فکس ہیں، چوروں کی اسٹیل مل کے سیکیورٹی گارڈز سے سیٹنگ ہوتی ہے جس کے ذریعے وہ سامان اسٹیل مل سے نکالتے ہیں اور باہر سڑک پر رکھ دیتے ہیں، ہم وہاں جا کر سامان اٹھا لیتے ہیں جسے گودام لانے کے بعد آگے فروخت کر دیا جاتا ہے۔کباڑی نے بتایا کہ وہ اسٹیل مل سے نکالے جانے والا سامان جاوید، نیعم، ناصر اور مظہر کو فروخت کرتا ہے، شیر شاہ کی پارٹیاں سامان لینے آتی ہیں اوراپنی گاڑیوں میں لوڈ کرکے لے جاتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…