ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پرویز مشرف اپنے غیرمعمولی فیصلوں اور متنازع اقدامات کے باعث ملکی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے

datetime 5  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاک فوج کے سابق سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف اپنے غیرمعمولی فیصلوں اور متنازع اقدامات کے باعث ملکی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ متعارف کرانے والے پرویز مشرف کارگل جنگ سے لیکر نواز حکومت کا

تختہ اْلٹنے تک اور خود کو باوردی صدر بنوانے سے لیکر ملک سے باہر جانے تک اپنی ہنگامہ خیز زندگی میں ہمیشہ سرخیوں میں رہے۔گیارہ اگست 1943 کو وہ دہلی میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد والدین کے ہمراہ کراچی منتقل ہوئے، ان کے والد مشرف الدین محکمہ خارجہ سے منسلک تھے، پرویز مشرف عمر کے ابتدائی سالوں میں والدکی پوسٹنگ کے دوران ترکی انقرہ میں رہے، اس کے بعد کراچی میں سینٹ پیٹرک ہائی اسکول اور ایف سی کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔انہوں نے 1961 میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا اور اسپیشل سروسز گروپ میں شمولیت اختیار کی، 1965اور 1971 کی جنگوں میں بھی حصہ لیا، کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی اور رائل کالج اور ڈیفنس اسٹڈیز برطانیہ سے بھی کورسز کیے۔اپنے ملٹری کیرئیر میں پرویز مشرف نیکئی کمانڈز اور تربیتی سربراہ کے عہدوں پر کام کیا اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے اہم عہد ے پر بھی فائز رہے، انہیں فوجی تاریخ میں کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کیطور پر جانا جاتا ہے۔پاکستان کی تاریخ میں پرویز مشرف کا کردار اہم اور متنازع رہا ہے، وہ سات اکتوبر 1998 کو چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر فائز ہوئے، وہ پاک فوج کے 13 ویں آرمی چیف تھے۔پرویز مشرف بارہ اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی حکومت ختم کرکے چیف ایگزیکٹو بن گئے، پرویز مشرف کو کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کے طور پربھی جانا جاتا ہے،

انہوں نے نائن الیون حملے کے بعد القاعدہ کیخلاف افغان جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی بننے کی امریکی پیش کش بھی قبول کی۔اپریل 2002 میں وہ ریفرنڈم کرا کے باقاعدہ صدر پاکستان منتخب ہوگئے، سال دوہزار چار میں اسمبلی سے مسلم لیگ ق کی حمایت سے آئین میں سترویں ترمیم کراکے مزید پانچ سال کے لیے باوردی صدر منتخب ہوگئے۔

نومبر 2007 کو انہوں نے ایک بار پھر آئین مخالف اقدامات کرکے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو معزول کردیا جو بڑا تنازع بنا اور عدلیہ آزادی تحریک شروع ہوئی، جنرل پرویز مشرف کو فوج کے سربراہ کے عہدے سے نو سال بعد 28 نومبر 2007 کو سبکدوش ہونا پڑا، انہوں نے 29 نومبر 2007 کو پانچ سال کے نئے دور کے لیے صدرکا حلف اْٹھایا لیکن اس عہدے پر زیادہ عرصے برقرار نہ رہ سکے اور 18 اگست 2008 کو مستعفی ہوکر ملک سے باہر چلے گئے۔پرویز مشرف نے اس کے بعد اپنی زندگی کا باقی حصہ لندن اور دبئی گزارا، وہ طویل عرصے سے علیل تھے اور دبئی کے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…