لاہور(این این آئی)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف وسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ سیٹ اپ پاکستان کو تباہی کی طرف لے کر جا رہا ہے،میں ان چوروں کو مان جاؤں گا یا ان کی غلامی کروں گا ایسا ممکن نہیں، آخری گیند تک لڑوں گا،آخری سانس تک ان کا مقابلہ کروں گا، مجھے جیل کی کوئی فکر نہیں،
آج آئی ایم ایف نے سری لنکا کی فوج کا بجٹ آدھا کرنے کا کہہ دیا ہے،مصر سے کہا ہے فوج کی فضول خرچیاں کم کرو، ہم بھی قیمت ادا کریں گے، ہماری آزادی خطرے میں ہو گی یا نہیں؟،قومی سلامتی کے ادارے کا سب سے زیادہ اسٹیک ہے کہ پاکستان زیادہ طاقتور ملک بنے،کیسے وہ ادارے ان چوروں کے ساتھ کھڑے ہو گئے،پولیس نے فواد چوہدری کو کیوں پکڑا ہے، جمہوریت میں بتائیں کیا یہ جرم ہوتا ہے کہ کسی کو منشی کہہ دیا،یہ محسن نقوی کو لے کر آئے ہیں جس سے لگتا ہے ان کا انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں۔اپنی رہائشگاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہکئی چیزیں بار بار کہہ چکا ہوں اورمجھے لگتا ہے کہ اس کا عوام پر اثر ہونا شروع ہوگیا ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہوگئی ہے،میں نے 26سال پہلے اپنی پارٹی کا نام انصاف کی تحریک رکھا تھا،جانوروں کے معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا، جہاں انسانی معاشرہ ہوتا ہے وہاں انصاف ہوتا ہے،جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون ہو وہ بنانا ری پبلک ہوتا ہے، جب سے میں وزیر اعظم بنا میں بار بار مدینہ کی ریاست کی بات کرتا رہا، مدینہ کی ریاست کی بنیاد عدل و انصاف پر رکھی گئی تھی، نبی کریم ؐ نے پندرہ سو سال پہلے کہہ دیا تھا کہ وہ قومیں جو طاقتور کے لئے ایک قانون بناتی ہیں اور ان کو نہیں پکڑتیں اور کمزوروں کو جیلوں میں ڈالتی ہیں وہ تباہ ہو جاتی ہیں، موجودہ سیٹ اپ ملک کو تباہی کے راستے کی طرف لے کر جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ مجھے سب کچھ دے بیٹھا ہے، کسی انسان کو اس ملک اس طرح کی عزت نہیں ملی جو مجھے ملی ہے۔میری حکومت کو سازش کے تحت باہر نکالا گیا لیکن لاکھوں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکلے، اس سے پہلے کب کس وزیر اعظم کے لئے اس طرح لوگ نکلے تھے، اس کے بعد میرے لئے وزارت عظمیٰ کیا چیز ہے۔
انہوں نے کہاکہ قوم سے کہنا چاہتا ہوں کہ آج آپ ایک خطر ناک موڑ پر کھڑے ہیں،اللہ نے ہمیں جوحکم دیا ہوا ہے وہ جہاد ہے،ظلم اور نا انصافی کے سامنے کھڑا ہونا جہاد ہے، یہ اللہ نے ہمارے اوپر فرض کیا ہوا ہے، جو قومیں راہ حق پر کھڑی ہوتی ہیں اور انصاف کے لئے کھڑی ہوتی ہیں وہ آزاد ہو جاتی ہیں، انصاف کے بعد ہی خوشحالی آتی ہے۔ چین میں ساڑھے چار سو وزیروں کو کرپشن پر جیل میں ڈالا گیا،
حضرت علی کا قول ہے کفر کا نظام چل جائے گا ظلم او رنا انصافی کا نظام نہیں چل سکتا، جہاں پر ہم جا رہے ہیں یہ نظام نہیں چل سکتا اور نہ چل رہا ہے۔ آج لوگوں کے حالات پوچھے ہیں، ہمارے دور میں آٹا65روپے کلو تھا آج 135سے اوپر چلا گیا ہے، بجلی کی قیمت دوگنا ہو گئی ہے، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہیں،آج یہاں قیمتیں کہاں پہنچ گئی ہیں، کسانوں نے60ارب روپے یوریا کی خریداری پر اضافی خرچ کیا ہے بتائیں چند ماہ میں کون سی قیامت آ گئی،
آج عوام سے پوچھیں ان کے کیا حالات ہیں ابھی مزید مہنگائی آنے والی ہے، جو اس ملک کے طاقتور ڈاکو تھے انہوں نے اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز ختم کرائے اور قوم کو تباہی کی طرف بھیج دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا نعرہ تھا پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ، ہم نے اللہ سے وعدہ کیا کہ ہم تیرے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے، آج ہمارے حالات کیا ہیں، آج نہ آزادی ہے نہ خوشحالی ہے، غربت بڑھتی جارہی ہے، قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں، تنخواہ دار طبقے سے پوچھیں،
کاروبار ی طبقے سے پوچھیں،کسانوں سے پوچھیں۔ یہاں پر ظلم اور ناانصافی کا نظام ہے جس کی وجہ سے یہ حالات ہیں۔طاقتور چوری کرے تو این آر او دے دو اور چھوٹا چور جیل میں جائے،اللہ ہماری دعائیں قبول کرے گا؟۔ انہوں نے کہاکہ میں اپنی عدلیہ سے مخاطب ہوں، وکلاء سے مخاطب ہوں، اللہ نے آپ کوبہت بڑی ذمہ داری سونپی ہے، یہ وقت ہے آپ اس ملک میں قانون کی حکمرانی کے لئے کھڑے ہوں، جس طرف یہ ملک کو لے جارہے ہیں اس سے ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے،
جس طرح کے فیصلے کئے جارہے ہیں، انصاف اورقانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں جس طرح جنگل کا نافذ کیا جارہا ہے اس سے ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔آج لوگوں کو خوف آنا شروع ہو گیا ہے، لوگوں کی امید چلی گئی ہے، آٹھ لاکھ پروفیشنل لوگ ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں، سرمایہ کار ملک چھوڑ رہے ہیں، ججز اور وکلاء برادری سے اپیل کر رہا ہوں کردار ادا کریں، میری ساری جدوجہد عوام کے لئے، سب کو کھڑا ہونا ہوگا، نہ کھڑے ہوئے تو آگے اندھیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے فواد چوہدری کو کیوں پکڑا ہے،
جمہوریت میں بتائیں کیا یہ جرم ہوتا ہے کہ کسی کو منشی کہہ دیا۔ اعظم سواتی کا کیا قصور تھا، ارشد شریف سے کیا گیا، شہباز گل کے ساتھ کیا گیا، میرے اوپر قاتلانہ حملہ کس لئے کیا گیا، قوم کا مستقبل اس کے اپنے ہاتھ میں ہے،اللہ کے بعد آپ اس ملک کے وارث ہیں آپ کو اپنی تقدیر اپنے ہاتھ میں لینا پڑے گی، میرا وعدہ ہے جب تک زندہ ہوں میں اس ملک کے لئے جدوجہد کروں گا،مجھے جیل سے کوئی ڈر نہیں،میں نے موت انتہائی قریب سے دیکھی ہے، میرا اللہ پر بھروسہ ہے۔ میں لا الہ اللہ کوماننے والا ہوں، کسی انسان کا وقت نہ آگے ہوتا ہے نہ پیچھے ہوتا ہے،
مجھے کوئی فکر نہیں، مجھے جیل جانے کی کوئی فکر نہیں، عوام کو جیل سے ڈرنا نہیں چاہیے، یہ کتنے لوگوں کو جیل میں ڈالیں گے،قوم نے اپنے آپ کو بچانا ہے تو آپ کو انصاف کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے محسن نقوی کو پنجاب کا نگراں وزیر اعلیٰ بنایا، کیا آپ کو نہیں پتہ ہے آرٹیکل218 کی شق 3کیا کہتی ہے، آپ کی سب سے بڑی ذمہ داری صاف اور شفاف انتخابات کرانا ہے، آپ نے کس بنیاد پر محسن نقوی کو چنا اور باقی نام کس بنیاد پر مسترد کئے گئے، ہم نے چن کر وہ نام دئیے اور ہمیں امید تھی کہ مسلم لیگ (ن) انہیں قبول کر جائے گی کیونکہ سب نے ان کے ساتھ کام کیا ہوا تھا۔
ہم نے نیوٹرل امپائر رکھنے کی کوشش کی، آپ کو محسن نقوی کی بیک گراؤنڈ کا پتہ نہیں تھا، یا شاید پتہ تھا یہ کون ہے۔ یہ نہیں پتہ کہ جب رجیم آپریشن کرائی گئی ہے اس میں یہ سب سے اہم کردار تھا، سابق آرمی چیف کے بعد جو چند بڑے کردار تھے ان میں یہ سب سے اہم تھا،اس نے سب سے زیادہ بھاگ دوڑ کی، سندھ ہاؤس جہاں پیسے چلے وہاں یہ تھا، کیا آصف زرداری اس کو اپنا بیٹا نہیں کہتا، نیب کے موجودہ چیئرمین آفتاب سلطان نے اسی محسن نقوی پر تحقیقات کی اور ان کی سفارشات پر اس نے 35لاکھ روپے نیب کو واپس کئے۔ الیکشن کمیشن سے پوچھنا چاہتا ہوں آپ کو کوئی اور نہیں ملا، آپ چن کر وہ لائے ہیں جو ہمارے خلا ف تھا۔
انہوں نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ کے معزز جج کو سلام کرتا ہوں جنہوں نے تین دفعہ فواد چوہدری کو طلب کیا لیکن اسے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، محسن نقوی نے اپنے کارنامے دکھا دئیے ہیں۔ اس نے جو تعیناتیاں کی ہیں سارے وہ لگائے ہیں جنہوں نے ہمارے اوپر تشدد کیا تھا،ان سب کو واپس لے آیا ہے، حمزہ دور کے ایڈووکیٹ جنرل آفس کے لاء افسران کو واپس لے آیا ہے، کیا اس کو نگراں سیٹ اپ کہتے ہیں، ابھی سے پولیس نے ہمارے لوگوں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا ہے، ہمارے لوگوں کو پکڑنے کا پلان بن گیا ہے، یہ صاف اور شفاف انتخابات کرانے کے لئے نہیں آیا بلکہ وہ کرنے آیا ہے جو آصف زرداری نے کراچی کے اندر کرایا،
ووٹ بینک ہے نہیں اور پیپلز پارٹی جیت جاتی ہے، اسے سازش کے تحت رکھا گیا ہے، ہم عدلیہ میں اس کا کیس لے کر جارہے ہیں۔ پاکستانی عدلیہ سے انصاف کی توقع رکھ رہے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں عمران خان کی آواز بند کر دی جائے،عدلیہ سے امید کرتا ہوں آپ ہمارے حقوق کا تحفظ کریں،اگر ہماری عدلیہ نہ کھڑی ہوئی تو جسٹس منیر کو آج تک تاریخ نہیں بھول سکی، وہ بڑے قابل آدمی تھے لیکن جب آئین و قانو ن کے ساتھ کھڑا ہوناتھا وہ طاقتور کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور سارے ملک نے اس کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور کرتے رہے ہیں، قوم آپ سے امید کر رہی ہے کہ ہمارے حقوق کی حفاظت کریں،ہماری جمہوریت کو بچائیں، یہاں تباہی مچنے لگنی ہے،
جنہوں نے پچیس مئی کو مظالم کئے وہ افسران تعینات کئے جارہے ہیں،ہمارے پاس عدلیہ کے پاس جانے کے اور کیا راستہ ہے،دوسرا راستہ یہ ہے کہ سڑکوں پر آجائیں اورملک کو نقصان ہوجو امپورٹڈ ٹولہ پہلے ہی پہنچا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت جے آئی ٹی نہیں بنا سکتی،پنجاب میں قائم ہونے والی جے آئی ٹی کی اب تک کی جو فائنڈنگ سامنے آئی ہیں اس کو دیکھتے ہوئے انہوں نے جے آئی ٹی کو بند کردیا، اس کے ممبران جے آئی ٹی میں نہیں آتے ان کے پیچھے کون طاقتو ر تھا، میں نے شہباز شریف اور رانا ثنااللہ کا نام لیا وفاق میں ان کے نیچے جے آئی ٹی بنے گی،پنجاب میں کام کرنے والے جے آئی ٹی کے چار ممبران کو بھگا دیا گیا،
اس میں جو سب سے جرات سے تحقیقات کر رہا تھا سعید انور شاہ اس کو معطل کر د یاگیا۔ اگر کسی کو اب بھی کوئی شک ہے تو وہ دور ہو جانا چاہیے کہ سارے معاملے کے پیچھے طاقتور تھے، اس میں شہباز شریف اوررانا ثنا اللہ ملوث تھے۔ کیوں بار بار جے آئی ٹی کو سبوتاژ کیا اور پھر بند کر دیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ آئین کے تحت گورنر اسمبلیاں تحلیل ہونے کے اڑتالیس گھنٹے میں انتخابات کی تاریخ دینے کاپابند ہے،نہ خیبر پختوانخواہ اور نہ ہی پنجاب کے گورنر نے تاریخ دی ہے، جب ملک کے اندر سیاسی استحکام نہیں ہوگا اس کا براہ راست معیشت پر اثرپڑتا ہے،اس لئے ہم نے اپنی اسمبلیاں تحلیل کیں کیونکہ ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے اورملک کو صاف اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے،
آج نہ اندر اور نہ باہر اعتماد رہ گیا ہے، یہ حکومت جتنی دیر چلتی رہے گی تباہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ محسن نقوی کو لے کر آئے ہیں جس سے لگتا ہے ان کا انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں۔میں عدلیہ سے پوچھتا ہوں ذمہ داری آپ کی ہے، آئین میں کوئی گنجائش نہیں کہ انتخابات میں نوے روز سے زیادہ تاخیر کی،آپ نے انتخابات کرانے ہیں ذمہ داری آپ کی ہے، عوام اپنی عدلیہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کیسے انتخابات آگے چلے جائیں گے، آئین ہے تو قانون ہے تو پھر کیسے آگے چلے جائیں گے، آپ پر بہت بڑی ذمہ داری آنے والی ہے۔ عمران خان کو اللہ نے جو عزت دیدی ہے وہ پاکستان میں کسی اورکو نہیں دی، میں ان چوروں کو مان جاؤں گا یا ان کی غلامی کروں گا ایسا ممکن نہیں،
آخری گیند تک لڑوں گا،آخری سانس تک ان کا مقابلہ کروں گا، مجھے جیل کی کوئی فکر نہیں، اللہ نے مجھے ایمان دیا ہے، ایمان کی قوت دی ہے، میں ایک آزاد انسان ہوں میں کسی کی غلامی نہیں مانتا، عوام بھی خوف کا بت توڑ دیں، میری طرح آزاد ہو جائیں،کسی طرح ان کو نہ قبول کریں۔امپورٹڈ ٹولے کا ملک میں کوئی اسٹیک نہیں اگر پاکستان نیچے جاتا ہے تو انہوں نے جہاز پکڑ کر باہر جاتے ہیں، بزنس مین ہے ٹیکس چوری کر کے پیسہ باہر لے جاتے ہیں،یہی کام رئیل اسٹیٹ میں ہو رہا ہے، انہیں فکر نہیں ہے کیونکہ ان کا اسٹیک پاکستان میں نہیں، عوام کو اکثریت اور ملک کے اداروں کو معیشت نیچے جانے کا نقصان ہوتا ہے۔ آج آئی ایم ایف نے سری لنکا کی فوج کا بجٹ آدھا کرنے کا کہہ دیا ہے،
مصر سے کہا ہے فوج کی فضول خرچیاں کم کرو، ہم بھی قیمت ادا کریں گے، ہماری آزادی خطرے میں ہو گی یا نہیں؟۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ادارے ان کے ساتھ ہوں گے جو پیسہ چوری کر کے باہر لے جاتے ہیں،ہماری حکومت کو ہٹا کر ان کی حکومت کو سپورٹ کیا گیا جو تیس سال سے لوٹ رہے تھے،اسٹیبلشمنٹ اور ایجنسیز نے ان کی چوری پر کیا کیاں چیزیں نکالی ہوئی تھیں۔ قومی سلامتی کے ادارے کا سب سے زیادہ اسٹیک ہے کہ پاکستان زیادہ طاقتور ملک بنے،کیسے وہ ادارے ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔عوام اپنی تقدیر اپنے ہاتھ میں لیں، بچوں کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے،ایک تباہی کا راستہ ہے اور ایک جدوجہد کا راستہ ہے جو مشکل راستہ اور مجھے امید ہے کہ آپ صحیح فیصلہ کریں گے۔