خیبر (این این آئی) صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کے گاؤں عالم گودر میں 10 جنوری کو ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں ایک تین سالہ بچہ یحییٰ آفریدی بورنگ کیلئے کھودے گئے گہرے کنویں میں اس وقت جا گرا جب وہ اپنے نابینا والد کے ساتھ گھر جا رہا تھا۔بچے کو نکالنے کے لیے 24 گھنٹے تک ریسکیو آپریشن کیا گیا
مگر گہرائی زیادہ ہونے کی وجہ سے بچے کو نکالنا ممکن نہ ہو سکا۔حادثے کے دو روز بعد والدین اور علاقے کے مشران کی مشاورت سے کنویں کو ہی بچے کی قبر قرار دیا گیامگر علاقہ مکینوں اور بالخصوص نوجوانوں نے بچے کو نہ نکالنے کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور عمائدین سے مطالبہ کیا کہ بچے کی لاش کو نکالا جائے تاکہ باقاعدہ طور پر تدفین کی جا سکے۔عوام کے پرزور مطالبے کے بعد باڑہ سیاسی اتحاد کے نام سے ایکشن کمیٹی بنائی گئی جس میں ایم این اے اقبال آفریدی، ایم پی اے شفیق آفریدی اور تحصیل چیئرمین مفتی محمد کفیل سمیت ریسکیو کے اہلکار شامل کیے گئے۔سیاسی اتحاد کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے میڈیا کو بتایا کہ لواحقین نے اپنا اختیار کمیٹی کو دیا جبکہ ایکشن کمیٹی کا یہ فیصلہ ہے کہ بچے کی لاش کو نکالا جائیگا، علاقے کے مخیر حضرات اور کچھ سماجی ورکرز مشینری لے کر پہنچ چکے ہیں ۔شاہ فیصل نے کہا کہ اس واقعے پر سب کو افسوس ہے ایک ہفتے بعد بھی علاقے میں سوگ کا سماں ہے۔باڑہ ریسکیو 1122 کے نمائندے مقصود آفریدی نے ایک ویب سائٹ کو بتایا کہ کنویں کی گہرائی 85 میٹر جبکہ اس کی چوڑائی 12 انچ ہے جس کی وجہ سے بچے کو ریسکیو کرنے میں ہمیں بہت مشکلات کا سامنا رہا تھا، اب دوبارہ اس کی کھدائی کا فیصلہ کیا گیا ہے تو میرا مشورہ ہے کہ اس میں بہت احتیاط کی ضرورت ہو گی۔مقصود آفریدی کے مطابق زمین پتھریلی اور کچی بھی ہے جس کی وجہ سے پتھر کنویں میں گرنے کا خدشہ ہے، ایسا نہ ہو کہ لاش کو مزید نقصان پہنچے۔