لاہور (آئی این پی)پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں نگران سیٹ اپ کے قیام کے لیے آئین کے تحت 3فورم مقرر ہیں ۔پرویز الٰہی اوررحمزہ شہباز کے درمیان تجویز کردہ ناموں میں سے کسی ایک پر اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں معاملہ 6رکنی پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائیگا، پھر بھی کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچے تو حتمی فیصلے کیلئیے گیند چیف الیکشن کمشنرکی کورٹ میں جائے گی۔
قانونی ماہرین کے مطابق پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد نگراں وزیراعلی کے انتخاب کے لیے آئین میں طریقہ کار واضح ہے۔ آئین کے تحت اسمبلی تحلیل ہونے پر قائد ایوان اور قائد حذب اختلاف کے درمیان تجویز کردہ ناموں پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا۔اس پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل اسپیکر صوبائی اسمبلی کریں گے۔ 6رکنی کمیٹی میں 3نام اپوزیشن اور 3نام حکمران جماعت سے لیے جائیں گے اور یہ کمیٹی تین دن میں فیصلہ کرنے کی پابند ہوگی۔کمیٹی کو حکومت اوراپوزیشن کی جانب سے نگران وزیراعلی کیلئے 2،2نام دیئے جائیں گے تاہم اگر 3روز میں کمیٹی کسی ایک نام پر متفق نہ ہوسکی تونگراں وزیراعلی کے انتخاب کے لیے حتمی فیصلہ چیف الیکشن کمشنرکریں گے۔الیکشن کمیشن بھی اپوزیشن اور حکومت سے 2،2 نام مانگے گا اور دو دن کے اندر نگران وزیراعلی کا تقرر کرے گا، اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ حتمی تسورکیا جائے گا تاہم معاملے نے طول پکڑا تو 8 روز میں نگراں وزیر اعلی کا تقررکردیا جائے گا۔قانونی ماہرین کے مطابق پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز کے بعد پارلیمانی کمیٹی میں بھی نگران سیٹ اپ پر کوئی فیصلہ نہیں ہوتا تو پھر الیکشن کمیشن آرٹیکل 224 اے کا پابند ہے، تاہم پی ٹی آئی کو موجودہ چیف الیکشن کمشنر پر ابھی تک سخت تحفظات ہیں تو ان حالات میں قومی امکان ہے کہ معاملہ عدالت میں چلا جائے گا۔نگراں وزیراعلی آنے تک پرویز الٰہی اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے، جبک اسپیکر پنجاب اسمبلی بھی نئے اسپیکر کے چنائو تک عہدے پر برقرار رہیں گے۔