پیر‬‮ ، 09 جون‬‮ 2025 

ہم آئی ایم ایف کی شرائط میں جکڑے ہوئے ہیں،شہباز شریف

datetime 14  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کی شرائط میں جکڑے ہوئے ہیں ،ابھی 9واںریو یو مکمل نہیں ہوا ،ان کی شرط ہے کہ بجلی کی قیمتیں بڑھائیں ،فلاں قیمتیں بڑھائیں ، ہم غریب پر مزید کتنا بوجھ ڈالیں ،انتہائی ہچکچاہٹ کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی قیادت سے 2ارب ڈالر قرض کو رول اوور اور مزید ایک ارب ڈالر قرض کی بات کی لیکن انہوںنے انکار نہیں کیا ،

پاکستان کے ایک ہاتھ میں ایٹم بم اوردوسرے ہاتھ میں کشکول باعث شرمندگی ہے ،متحدہ عرب امارات اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لئے تیار ہے ، سعودی عرب نے بھی 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا کہا ہے ،اگر 75سال میں پاکستان کی بس برق رفتاری سے سیدھے راستے پر چل رہی ہوتی ،75 سال سے پاکستان کے تمام ادارے مل کر درست سمت میںجا رہے ہوتے تو آج ہم قرض سے چھٹکارا حاصل کرچکے ہوتے اور قائداعظم کے الگ وطن حاصل کرنے کے وژن کی تکمیل کرچکے ہوتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پاکستان ایڈ منسٹریٹرسروسز کے پروبیشنری آفیسرز کی پاسنگ آئوٹ پریڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر پاس آئوٹ ہونے والے افسران میں اسناد بھی تقسیم کیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان بھر سے چمکتے ستارے جن کے ہاتھ میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی کنجی ہے ان کو تعلیمی، سماجی خدمات پر یہاں اعزازی اسناد دی گئیں۔ پوری قوم کو انہیں تحسین کی نظر سے دیکھتی ہے جس طرح ہر شعبہ میں انہوں نے خدمات سرانجام دی ہیں یہ قابل تعریف ہیں۔ جنوبی پنجاب اور پاکستان کے دوسرے علاقوں میں سیلاب متاثرین کی خدمت کیلئے جو کاوشیں کی ہیں اسے تادیر یاد رکھا جائے گا اور اس کا اجر ملے گا۔ انہوںنے کہاکہ آپ کے والدین بھی مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے محنت سے آپ کو تعلیم دلائی اور پرورش کی۔ اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل نے اس سے قبل میرے ساتھ کام کیا ہے، انہیں ایک باصلاحیت آفیسر کے طور پر دیکھا ہے، انہیں جو ذمہ داری سونپی جاتی تھی وہ برق رفتاری سے سرخ فیتے کو کاٹ کر پورا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ اکیڈمی کی دیگر انتظامیہ بھی مبارکباد کی مستحق ہے، ان میں سے کئی کو ذاتی طور پر جانتا ہوں جو پاکستان کے عظیم سپوت ہیں اور انہوں نے بڑی محنت اور جانفشانی سے نام کمایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بیوروکریسی نے ملک کو درپیش چیلنجز جس میں غربت، بیروزگاری، تعلیمی فقدان، کام کے عزم کی کمی سمیت دیگر چیلنجز شامل ہیں۔

ایسے افسران کو جانتا ہوں جنہوںپاکستان کیلئے بڑی تندہی سے کام کیا لیکن ان میں سے بعض کو حقائق سے کوسوں دور وجوہات کی بنا پر بے بنیاد الزامات لگا کر انہیں زچ کیا گیا۔ اس رویہ کی وجہ سے افسران ان کو جو ٹاسک ملتا ہے وہ اسے پورا کرنے کے حوالہ سے کئی بار سوچتے ہیں کہ کہیں سینئرز کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ ہمارے ساتھ نہ ہو یہ ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے جس سے ہماری سول سروس دوچار ہے اور وہ اپنی توانائیاں اور عزم بھرپور طریقے سے استعمال کرنے سے گریزاں ہیں

اور اب یہ پارلیمان، سیاسی قیادت، عدلیہ سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ کس طریقہ سے پبلک سرونٹس کو اس خوف سے نکالا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ صحبت پور بلوچستان سیلاب سے شدید متاثر ہوا وہاں آج بھی پانی کھڑا ہے۔ وہاں پر ایک اچھا سکول قائم کرنے کا ٹاسک دیا جو مقامی انتظامیہ نے دو ماہ میں ہدف کے مطابق بنایا۔ یہ اس کارکردگی کا ثبوت ہے کہ اگر انہیں سازگار ماحول فراہم کیا جائے

تو وہ یہ خدمات سرانجام دے سکتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے پنجاب میں دس سال گزارے، اس دوران میری خدمات کا فیصلہ تاریخ کرے گی تاہم اس دوران ہم نے سول سرونٹس کو عزت و احترام دیا تاکہ ان کا حوصلہ بڑھے اور وہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں جاکر دن رات کام کریں۔ انہوں نے پاس آئوٹ ہونے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہماری قوم کا مستقبل ہیں، آپ نے سیلاب متاثرین کا ہاتھ تھاما۔وزیر اعظم شہباز شریف نے شرکاء کو بتایا کہ میں ابھی متحدہ عرب امارات سے ہو کر آیا ہوں ،

صدر شیخ محمد بن زید النیہان انتہائی شفقت سے پیش آئے ۔میںنے انہیں پاکستان کے معاشی چیلنجز سے آگاہ کرتے ہوئے درخواست کی کہ پاکستان کے ذمے 2ارب ڈالر کے قرض کو رول اوور کر دیں ۔ میںنے سوچا تھا مزید قرضہ نہیں مانگوں گا لیکن شومیے قسمت دیکھیں اس وقت پاکستان جن مشکلات سے گزر رہا ہے میں نے آخری وقت پر فیصلہ کیا اور ہمت باندھی کہ مزید قرضہ مانگوں ۔

میںنے متحدہ عرب امارات کے صدر سے کہا کہ مجھے شرم آرہی ہے لیکن پاکستان کے معاشی معاملات کی وجہ سے مجبوری ہے ۔ہمیں ایک ارب ڈالر اور دیدیں جس پر انہوںنے کہا کہ میں آپ کو کیسے انکار کر سکتا ہوں ، ون آن ون میٹنگ کے لئے گیا اور ان سے کہا کہ آپ بھی کہتے ہوں گے ہر دفعہ آتا ہے یا کوئی اوربھی آتا ہوگا پیسے مانگنے ہیں ۔

ہمارے ایک ہاتھ میں ایٹم بم اور ہمارے دوسرے ہاتھ میں کشکول باعث شرمندگی ہے ،آگ اور پانی کا ملاپ ہونہیں سکتا ۔انہوں نے مجھے تجاویز بتائیں کہ آگے کیسے بڑھ سکتے ہیں،ہم تجارت میں آگے بڑھیں ،سرمایہ کاری میں آگے بڑھیں اور متحدہ عرب امارات اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لئے تیار ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کی شرائط میں جکڑے ہوئے ہیں ،ابھی 9واںریو یو مکمل نہیں ہوا ،

ان کی شرط ہے کہ بجلی کی قیمتیں مزید بڑھائیں ،فلاں قیمتیں بڑھائیں ، ہم غریب پر مزید کتنا بوجھ ڈالیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی ایک لمحے کی بات نہیں کر رہا آج کی حکومت کی بات نہیں کر رہا مجموعی صورتحال اور75سال کوسامنے رکھ رہا ہوں ،ہماری حکومتوں سمیت سیاسی یا ملٹری ڈکٹیٹر شپ تھے ،کئی ادوار آئے ، کسی نے بہت اچھا کام کیا کسی نے صرف وقت گزارا ۔ 75سال کی تاریخ میں

من حیث القوم ہم نے اپنے وسائل کوبرباد کیا وقت برباد کیا ،شوروغوغا احتجاج کیااور یہ پاکستان کی تاریخ ہے ،ہمارے بزرگوںنے خون کا نذرانہ دے کر پاکستان حاصل کیا لیکن 16دسمبر کو پاکستان دولخت ہو گیا ، آج بنگلہ دیش کہاں پر ہے اورہم کہاں پر ہیں۔اصل بات عملی میدان میں عملی کام کرنے کی ہے جو محنت امانت اور دیانت ہے قوم کو آپ سے توقع ہے اور میں صدق دل سے کہتا ہوں

آپ پاکستان کا مستقبل ہیں ،آپ آگے بڑھیں پاکستان کو عظیم بنائیں رہتی دنیا تک لوگ آپ کو یاد رکھیں گے ۔آپ نے قوم کی خدمت کرنی ہے ،آپ اس ملک کے ابھرتے ستارے ہیں آپ کی خدمت کے نتیجے میںپاکستان ضرور آگے جائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ75 سال سے پاکستان کی بس سیدھے راستے پر برق رفتاری سے چل رہی ہوتی اور ہمارے تمام ادارے مل کر اس بس کو درست سمت لے کر جا رہے ہوتے

تو آج ہم قرض سے چھٹکارا حاصل کرچکے ہوتے اور قائداعظم کے الگ وطن حاصل کرنے کے وژن کی تکمیل کرچکے ہوتے۔ مینار پاکستان کے سائے تلے برصغیر کے طول و ارض سے جمع ہونے والے مسلمانوں کے ذہن میں ایک ایسی مملکت کا تصور تھا جو دنیا میں مثالی ہو تاہم آج ہم کہاں کھڑے ہیں۔ہمارے آرمی چیف سعودی عرب کے دورہ پر گئے وہاں انہیں بڑا احترام ملا،

سعودی عرب نے 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا جبکہ3ارب کے ڈیپازٹ کو بھی 5ارب ڈالر کریںگے ،یہ تو قرض ہی ہے ، اسے ہم نے ادا کرنا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اگر سنبھل جائیں اور یہ فیصلہ کرلیں کہ ہم نے قائد اور اقبال کا پاکستان بنانا ہے تو ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا اور ابھی بھی وقت ہے، پھر کوئی مشکل، مشکل نہیں رہے گی اور پاکستان اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…