لاہور (آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو اعتماد کے ووٹ کیلئے مشکلات کا سامنا ہے۔ اعتماد کا ووٹ لینے کے معاملے میں پی ٹی آئی کے 2 ارکان اسمبلی پرویز الٰہی کو ووٹ نہیں دینگے۔ ان دو ارکان اسمبلی میں منحرف رکن اسمبلی دوست محمد مزاری ہیں جو پہلے ہی پی ٹی آئی سے باغی ہو چکے ہیں اور دوسرے چودھری مسعود ہیں،
جو اپنا استعفیٰ سپیکر سبطین خان کو بھجوا چکے ہیں تاہم ان کا استعفیٰ ابھی تک منظور نہیں ہوا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے 20 سے زائد ارکان اعتماد کے ووٹ کے وقت ایوان سے غیرحاضر ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس 2 جنوری کو منعقد ہو گا جس میں ارکان کو 100 فیصد حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عمران خان نے پارلیمانی پارٹی لیڈر عثمان بزدار کو حاضری کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ 2 جنوری کو پی ٹی آئی کے 178 ارکان کی حاضری پوری ہونی چاہئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے مونس الٰہی کو بھی اپنے 10 ارکان کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ مونس الٰہی کی گزشتہ 2 روز سے عمران خان سے ملاقاتیں اسی تناظر میں ہوئی، 2 جنوری کو مشترکہ پارلیمانی پارٹی کی حاضری پر اعتماد کے ووٹ کا فیصلہ ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان حاضری کی بنیاد پر اعتماد کے ووٹ کی تاریخ کا فیصلہ کریں گے۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی پنجاب اسمبلی میں اس وقت 180 نشستیں ہیں اور مسلم لیگ ق کی 10 نشستیں ہیں، اعتماد کے ووٹ کے لئے چودھری پرویز الٰہی کو 186 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ ذرائع کے مطابق 2 ارکان دوست مزاری اور چودھری مسعود اعتماد کے ووٹ میں ساتھ نہیں دیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری مسعود نے سپیکر کو استعفیٰ بھیجا ہوا ہے جو منظور نہیں ہوا۔
ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ اعتماد کے ووٹ کے وقت پی ٹی آئی کے کچھ ممبران جن کی تعداد 20 کے قریب بتائی جاتی ہے وہ ایوان سے غیرحاضر ہو سکتے ہیں تاہم ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے تین سے چار ارکان کے چودھری پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ دینے کا امکان نہیں ہے۔