ہفتہ‬‮ ، 21 جون‬‮ 2025 

پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ڈیفالٹ کر جانے کا خدشہ

datetime 25  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیصل آباد (این این آئی)پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ڈیفالٹ کر جانے کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا،سپلائی چین میں تعطل، توانائی کی قلت، پلانٹ مشینری، پرزہ جات کی درآمدات میں مشکلات نے ٹیکسٹائل کی صنعت کو بحران سے دوچار کردیا ہے۔آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف کو ارسال کردہ ہنگامی مکتوب میں انڈسٹری کی نمائندہ انجمن نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ

سپلائی چین میں تعطل، سرمائے اور توانائی کی قلت، خام مال، پلانٹ مشینری، پرزہ جات کی درآمدات میں مشکلات نے ٹیکسٹائل کی صنعت کو بحران سے دوچار کردیا ہے۔خط میں بتایا گیا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت 50فیصد پیداواری گنجائش پر کام کررہی ہے آئندہ ماہ سے ٹیکسٹائل کی ماہانہ برآمدات ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہونے کا خدشہ ہے۔ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم کو مطلع کیا کہ سیلاب سے کپاس کی فصل شدید متاثر ہوئی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ایک کروڑ40لاکھ کپاس کی گانٹھیں درکار ہیں صرف50لاکھ گانٹھیں دستیاب ہیں، زرمبادلہ کے بحران کی وجہ سے کپاس اور دیگر ان پٹس کی درآمد میں مشکلات کا سامنا ہے اس غیریقینی صورتحال میں ایکسپورٹرز نئے برآمدی آرڈرز لینے میں تذبذب کا شکا ر ہیں، روپے کی قدر میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 60فیصد تک کمی کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سرمائے کی شدید قلت کا سامنا ہے، ری فنڈز کی بروقت ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹری مالی مشکلات کا شکار ہے۔اپٹما کے مطابق سندھ کی صنعتوں کے مقابلے میں پنجاب کی صنعتوں کو مہنگی آر ایل این جی دی جارہی ہے جس کی وجہ سے پنجاب کی صنعتوں کیلئے مسابقت دشوار ہوگئی ہے جبکہ نئے آر ایل این جی کنکشنز بھی نہیں دیے جارہے، اسی طرح ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بجلی کی فراہمی میں بھی تعطل کا سامنا ہے مینٹی نینس کے نا م پر مہینے میں پانچ سے چھ روز بجلی نہیں مل رہی

جس سے بجلی پر چلنے والی صنعتوں کی پیداواری گنجائش 25فیصد تک کم ہوچکی ہے، سندھ کے مقابلے میں پنجاب کی ٹیکسٹائل ملوں کو مہنگی بجلی مل رہی ہے۔اپٹما نے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں نئے یونٹس لگنے اور توسیعی منصوبوں کے رک جانے کو بھی صنعت اور پاکستان کی معیشت کے لیے ایک خطرہ قرار دیا۔ اپٹما کے مطابق ان عوامل کی وجہ سے سپلائی چین بری طرح متاثر ہورہی ہے

او ر انڈسٹری کی پروڈکشن، آپریشنز اور کیش فلو کو برقرار کھنا دشوار تر ہوگیا ہے۔ ایکسپورٹ انڈسٹری بہت زیادہ دبائو کا شکار ہے اور اسے قرضوں کی واپسی میں مشکلات کا سامنا ہے جس سے برآمدی یونٹس کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ہے یہ صورتحال ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ایکسپورٹ کی گنجائش کو کم کرنے کے ساتھ بینکوں کے لیے بھی بحران کا سبب بن سکتی ہے۔اپٹما نے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ

ٹیکسٹائل صنعت کے بینکوں سے لیے گئے یکم جولائی 2022سے 30جون 2023تک ادائیگیوں کو معطل کیا جائے۔ پورٹ پر جو پلانٹ مشینری پہنچ چکی ہے اسے فی الفور کلیئر کیا جائے نئے اور توسیع کے پراجیکٹس کیلئے آر سی ای ٹی میں توسیع دی جائے۔

جن منصوبوں کے لیے ایل سی کھل چکی ہیں اور بینکوں سے منظوری مل چکی ہے ان کے لیے طویل مدتی قرضوں کی سہولت مہیا کی جائے۔خط میں کہا گیا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت نے گزشتہ 2سال کے دوران نئی فیکٹریاں لگانے کے لیے 5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جن میں سے متعدد فیکٹریاں تکمیل کے قریب ہیں اور مزید زیر تکمیل ہیں ان فیکٹریوں کے لیے درآمد کیے جانے والے

پلانٹ مشینری پورٹ سے کلیئر نہیں ہورہے جبکہ اسپیئر پارٹس کی درآمد کیلئے لیٹر آف کریڈٹ نہیں کھولے جارہے اور جو یونٹس نئے قائم ہوئے انہں بجلی اور گیس مہیا نہیں کی جارہی۔ بہت سی فیکٹریوں کے لیے مشینری پورٹ پر آچکی ہے جو کلیئر نہ ہونے سے یہ منصوبے تاخیر او ر التوا کا شکار ہورہے ہیں اور ان کی لاگت بڑھ رہی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…