جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ڈیفالٹ کر جانے کا خدشہ

datetime 25  دسمبر‬‮  2022 |

فیصل آباد (این این آئی)پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ڈیفالٹ کر جانے کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا،سپلائی چین میں تعطل، توانائی کی قلت، پلانٹ مشینری، پرزہ جات کی درآمدات میں مشکلات نے ٹیکسٹائل کی صنعت کو بحران سے دوچار کردیا ہے۔آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف کو ارسال کردہ ہنگامی مکتوب میں انڈسٹری کی نمائندہ انجمن نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ

سپلائی چین میں تعطل، سرمائے اور توانائی کی قلت، خام مال، پلانٹ مشینری، پرزہ جات کی درآمدات میں مشکلات نے ٹیکسٹائل کی صنعت کو بحران سے دوچار کردیا ہے۔خط میں بتایا گیا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت 50فیصد پیداواری گنجائش پر کام کررہی ہے آئندہ ماہ سے ٹیکسٹائل کی ماہانہ برآمدات ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہونے کا خدشہ ہے۔ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم کو مطلع کیا کہ سیلاب سے کپاس کی فصل شدید متاثر ہوئی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ایک کروڑ40لاکھ کپاس کی گانٹھیں درکار ہیں صرف50لاکھ گانٹھیں دستیاب ہیں، زرمبادلہ کے بحران کی وجہ سے کپاس اور دیگر ان پٹس کی درآمد میں مشکلات کا سامنا ہے اس غیریقینی صورتحال میں ایکسپورٹرز نئے برآمدی آرڈرز لینے میں تذبذب کا شکا ر ہیں، روپے کی قدر میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 60فیصد تک کمی کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سرمائے کی شدید قلت کا سامنا ہے، ری فنڈز کی بروقت ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹری مالی مشکلات کا شکار ہے۔اپٹما کے مطابق سندھ کی صنعتوں کے مقابلے میں پنجاب کی صنعتوں کو مہنگی آر ایل این جی دی جارہی ہے جس کی وجہ سے پنجاب کی صنعتوں کیلئے مسابقت دشوار ہوگئی ہے جبکہ نئے آر ایل این جی کنکشنز بھی نہیں دیے جارہے، اسی طرح ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بجلی کی فراہمی میں بھی تعطل کا سامنا ہے مینٹی نینس کے نا م پر مہینے میں پانچ سے چھ روز بجلی نہیں مل رہی

جس سے بجلی پر چلنے والی صنعتوں کی پیداواری گنجائش 25فیصد تک کم ہوچکی ہے، سندھ کے مقابلے میں پنجاب کی ٹیکسٹائل ملوں کو مہنگی بجلی مل رہی ہے۔اپٹما نے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں نئے یونٹس لگنے اور توسیعی منصوبوں کے رک جانے کو بھی صنعت اور پاکستان کی معیشت کے لیے ایک خطرہ قرار دیا۔ اپٹما کے مطابق ان عوامل کی وجہ سے سپلائی چین بری طرح متاثر ہورہی ہے

او ر انڈسٹری کی پروڈکشن، آپریشنز اور کیش فلو کو برقرار کھنا دشوار تر ہوگیا ہے۔ ایکسپورٹ انڈسٹری بہت زیادہ دبائو کا شکار ہے اور اسے قرضوں کی واپسی میں مشکلات کا سامنا ہے جس سے برآمدی یونٹس کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ہے یہ صورتحال ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ایکسپورٹ کی گنجائش کو کم کرنے کے ساتھ بینکوں کے لیے بھی بحران کا سبب بن سکتی ہے۔اپٹما نے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ

ٹیکسٹائل صنعت کے بینکوں سے لیے گئے یکم جولائی 2022سے 30جون 2023تک ادائیگیوں کو معطل کیا جائے۔ پورٹ پر جو پلانٹ مشینری پہنچ چکی ہے اسے فی الفور کلیئر کیا جائے نئے اور توسیع کے پراجیکٹس کیلئے آر سی ای ٹی میں توسیع دی جائے۔

جن منصوبوں کے لیے ایل سی کھل چکی ہیں اور بینکوں سے منظوری مل چکی ہے ان کے لیے طویل مدتی قرضوں کی سہولت مہیا کی جائے۔خط میں کہا گیا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت نے گزشتہ 2سال کے دوران نئی فیکٹریاں لگانے کے لیے 5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جن میں سے متعدد فیکٹریاں تکمیل کے قریب ہیں اور مزید زیر تکمیل ہیں ان فیکٹریوں کے لیے درآمد کیے جانے والے

پلانٹ مشینری پورٹ سے کلیئر نہیں ہورہے جبکہ اسپیئر پارٹس کی درآمد کیلئے لیٹر آف کریڈٹ نہیں کھولے جارہے اور جو یونٹس نئے قائم ہوئے انہں بجلی اور گیس مہیا نہیں کی جارہی۔ بہت سی فیکٹریوں کے لیے مشینری پورٹ پر آچکی ہے جو کلیئر نہ ہونے سے یہ منصوبے تاخیر او ر التوا کا شکار ہورہے ہیں اور ان کی لاگت بڑھ رہی ہے۔



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…