پیر‬‮ ، 25 اگست‬‮ 2025 

ڈیفالٹ کا خطرہ، کویت کوآئل بل ادائیگی کے لئے رقم ہی دستیاب نہیں

datetime 23  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)حکومت نے پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ڈیزل درآمدات کی مد میں کویت کو ادائیگی کیلئے 17ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرنے کی درخواست منظور نہیں کی تاہم گیس سیکٹر کے 1400ارب روپے مالیت کے گردشی قرضوں کے مسئلے کے حل کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔پٹرولیم ڈویژن نے یہ درخواست

پاکستان اسٹیٹ آئل کو کویت سے تیل کی درآمد کے سلسلے میں ایکسچینج ریٹ کی مد میں ہونے والے بھاری نقصان سے پیدا شدہ شارٹ فال کو پورا کرنے کی غرض سے کی تھی تاہم وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے یہ معاملہ اس کمیٹی کے سپرد کردیا، جو آئل سیکٹر کمپنیوں کو درپیش لیکویڈیٹی بحران سے نمٹنے کے لیے گزشتہ روز ہی تشکیل دی گئی تھی۔ای سی سی کو بتایا گیا کہ پٹرولیم ڈویژن، پی ایس او کی مشاورت کے ساتھ کویت کو مقررہ تاریخوں پر ادائیگیاں جاری رکھنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ انٹرنیشنل ڈیفالٹ کے خطرے کو ٹالا جاسکے، تاہم لیکویڈیٹی کے مسائل کے باعث صورتحال بے حد تشویشناک ہوگئی ہے۔پاکستان 2000 سے کویت پٹرولیم کارپوریشن کی جانب سے دی گئی ادھار ادائیگی پر ڈیزل کی درآمد کی سہولت سے استفادہ کرتا چلا آرہا ہے۔پی ایس او ہر شپمنٹ کی بل آف لیڈنگ تاریخ کے 30 روز بعد درآمدی مالیت کے مساوی پاکستانی کرنسی نیشنل بینک آف پاکستان میں جمع کرادیتا ہے اور بل آف لیڈنگ تاریخ کے90 روز بعد نیشنل بینک کویت پٹرولیم کارپوریشن کو کارگو کی قیمت ادا کردیتا ہے تاہم حالیہ دنوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کے نرخ میں مسلسل عدم استحکام کے باعث پی ایس او کو بھاری نقصان ہوا ہے کیونکہ وہ جو رقم نیشنل بینک میں جمع کراتا ہے، دو ماہ بعد جب بینک کارگو بل کی ادائیگی غیرملکی کرنسی میں کرنے کے لیے ڈالر خریدتا ہے تو پی ایس او کی اداکردہ رقم اور ڈالرز کے حصول کے لیے اداکردہ رقم میں کافی زیادہ فرق آجاتا ہے۔

چنانچہ پی ایس او کو ایکسچینج ریٹ نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔پاکستان نے حال ہی میں کویت سے درخواست کی ہے کہ ادھار خریداری کی سہولت میں مزید ایک سال کی توسیع کردی جائے۔کویت کو آخری ادائیگی 2 دسمبر 2022 کو کی گئی تھی، اس وقت تک پی ایس او کا نیشنل بینک اکانٹ ایکسچینج ریٹ کی مد میں 17ارب روپے کا نقصان برداشت کرچکا تھا۔

حکومت پاکستان نے رواں برس ستمبر میں پی ایس او کو ایکسچینج نقصانات کی تلافی کے طور پر30 ارب روپے کی سبسڈی دی تھی۔پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے مزید سبسڈی کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے وزارت خزانہ نے یہ موقف اختیار کیا کہ مذکورہ بالا سبسڈی دینے کے علاوہ پی ایس او کو حکومتی ضمانت پر مارکیٹ فنانسنگ کے ذریعے بھی 50ارب روپے دلوائے جاچکے ہیں۔ای سی سی کو بتایا گیا ہے کہ اگر کویت نے ادھار سہولت میں مزید توسیع نہ کی تو اسے ادائیگی کے لیے مطلوبہ فنڈز دستیاب نہ ہوں گے۔

پی ایس او کے اس حالت تک پہنچنے کی سب سے بڑی وجہ گردشی قرضہ ہے، مختلف سرکاری محکموں اور اداروں پر مجموعی طور پر پی ایس او کے 612 ارب روپے واجب الادا ہیں، جن کی عدم وصولی کی بنا پر یہ ادارہ اپنے واجبات ادا کرنے سے قاصر دکھائی دیتا ہے۔گیس سیکٹر کمپنیوں کے گردشی قرضہ بحران کو حل کرنے کے لیے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز ایک کمیٹی تشکیل دی، جس کا کنوینر اشفاق یوسف تولہ کو مقرر کیا گیا ہے۔جون 2022 کے اختتام پر گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ بڑھ کر 1400ارب روپے تک جاپہنچا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…