پیر‬‮ ، 23 جون‬‮ 2025 

وزیراعلیٰ پنجاب کو کسی بھی وقت ڈی نوٹیفائی کرنے کا امکان

datetime 22  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ و قانونی امور عطا اللہ تارڑ نے کہاہے کہ گورنر پنجاب برد باری اور تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اعتماد کا ووٹ نہ لینے کے بعد پرویز الٰہی آئینی و قانونی طو رپر وزیر اعلیٰ نہیں رہے اس لئے انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے، گورنر کا صوابدیدی اختیار ہے وہ جب چاہیں وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کردیں گے،

گورنر پنجاب نے سپیکر کی رولنگ پر انہیں جوابی خط ارسال کیا ہے جس میں ان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیا گیا ہے،گورنر راج کا امکان ہے نہ خارج از امکان ہے۔ گورنر ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جب گورنر نے وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کا کہا تو اس وقت سیشن چل رہا تھا،چلتے ہوئے سیشن میں کہا جائے تو اسی سیشن کے دوران آپ اعتماد کا ووٹ لینے کے پابند ہیں،اگر سیشن نہیں چل رہا تو آپ اجلاس بلا کر اعتماد کا ووٹ لینے کے پابند ہیں، وزیر اعلیٰ کو 48گھنٹے دئیے گئے ہیں،پرویز الٰہی ووٹ لینے سے گریزاں کیوں ہیں،وہ تو خود کہہ رہے ہیں ہمارے پاس 187اراکین کی تعداد موجود ہے اور اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے186ووٹ درکار ہیں،حقیقت یہ ہے کہ اعتماد ووٹ لینے کیلئے مجوزہ اکثریت اور تعداد موجود نہیں جس کی وجہ سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے اورآئین کو پامال کیا جارہا ہے، یہ بہت نا مناسب بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپیکر نے رولنگ دی اور خط لکھا کہ گورنر کا وزیر اعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے لئے کہنا آئین و قانون کے مطابق نہیں۔انہوں نے جو جو رولنگ ہے وہ اسمبلی کے ضابطہ سے جڑی ہوئی ہے آئین کی شق سے جڑی ہوئی ہے اور وہ طریق کار اور پروسیجر سے متعلق ہے، رولنگ صرف نقطہ اعتراض پر دی جا سکتی ہے، آئینی وقانونی طور پر رولنگ غلط ہے۔سپیکر کی طرف سے منظور وٹو کیس کا حوالہ دیا گیا، منظور وٹو کو جب اعتماد کے ووٹ کے لئے کہا گیا تو اس وقت وہ وزیر اعلیٰ نہیں ہے اور گورنر راج لگا ہوا تھا،

وہ وزیر اعلیٰ نہیں تھے تب انہیں دس روز کا وقت دیا گیا اور یہ بالکل الگ کیس تھا۔آپ حکومت کے بلائے ہوئے اجلاس کوجمعہ تک ملتوی کر دیتے ہیں حالانکہ آپ کے پاس ممبران موجود ہیں۔گورنر نے جو اعتماد کے ووٹ کا کہا ہے اس کی آئینی و قانونی وجوہات ہیں جس کا ذکر کر دیاگیا ہے،آپ کے ایک وزیر کو کابینہ کے اجلاس میں تلخ کلامی کر کے باہر نکالا،

آپ کے اراکین اسمبلی نے استعفے دینا شروع کر دئیے، خیال کاسترو کو وزیر بنایا تو عمران خان کہتے ہیں پتہ ہی نہیں کب وزیر بنایا، آپ کے لوگوں کواپوزیشن بنچوں پر بیٹھنا گوارا ہے لیکن وہ اپنے ساتھ سے رکن اسمبلی کا ٹیگ نہیں ہٹاناچاہتے۔ عمران خان کے سامنے جاتے ہیں تو حاجی نمازی بن جاتے ہیں اور کسی میں جرات نہیں کہ وہ عمران خان کے سامنے بات کرے کہ آپ نے غلط فیصلہ کیا ہے،

پی ٹی آئی گروپوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان ساری چیزوں کے باوجود گورنر نے برد باری اورتحمل مزاجی کا مظاہرہ کیا ہے،وہ کوئی غیر آئینی غیر قانونی اقدام اٹھانے کے لئے تیار تھے اور نہ انہوں نے اٹھانا ہے، آج جو لیٹر لکھا ہے کہ وہ قانون کے مطابق پابند نہیں تھے، قانون اور آئین کے مطابق اگر وزیر اعلیٰ مقررہ وقت اعتماد کا ووٹ نہیں لیتے تو ان کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جائے یہ آئین اور قانون کی منشاء ہے اس میں کوئی ابہام نہیں۔

گورنر پنجاب نے بہتر جانا کہ قانونی پوزیشن کوواضح کر دیا جائے جو اقدامات اٹھائے ہیں اس کو بیان کیا جائے اس کی کاپی وزیر اعلیٰ کو بھی بھجوائی اور اس کے نتیجے کو درج کر دیا ہے۔ گورنر پنجاب کی صوابدید کہ وہ آئین و قانون کی خلاف ورزی کرنے پر وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں، نہ ان کو ڈکٹیٹ کیا جا سکتا نہ مجبور کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے کہہ رہے ہیں کہ ہم صدر کو خط لکھ رہے ہیں آپ گورنر کو ہٹا دیں،

فواد چوہدری قانون پڑھ لیتے،آپ کے منہ سے زندگی بھر سچ نہیں نکلا، آئین کی کس شق میں ہے کہ صدر گورنر کو ہٹا سکتے ہیں یہ مضحکہ خیز بات ہے، کون سے غیر آئینی اقدامات ہیں جو گورنر نے اٹھائے، نہ آپ کو آئین نہ قانون نہ اپنی پارٹی نہ اپنے ممبران کا پتہ ہے۔آپ اعتماد کے ووٹ کے لئے اراکین کی تعداد قیامت والے دن تک پوری نہیں کر سکتے، آپ کو186کے اراکین کی حمایت حاصل نہیں رہی، آپ کس چکر میں وزیر اعلیٰ بنے بیٹھے ہیں اگر اخلاقیات ہیں تو پرویز الٰہی استعفیٰ دے کر گھر چلے جاتے۔

انہوں نے کہاکہ اس بات کی دیر ہے گورنر ڈی نوٹیفائی کا کب تک فیصلہ کرتے ہیں اور امید ہے جلد کریں گے،بارہ کروڑ عوا م کے صوبے کو تماشہ بنا دیا گیاہے۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ 2050ء تک لاہور کا ماسٹر پلان منظور کر رہے ہیں، بتایا جائے زمین کو گرین سے براؤ ن کرنے پر آپ کے بیٹے کو کتنے پیسے دئیے گئے ہیں،آپ نے سوچا جاتے جاتے بیٹے کواربوں روپے کا فائدہ دے جاؤں، من پسند ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کے لئے گرین ایریا کو براؤن کیا گیا ہے،لوگ بات کرتے ہیں کہ سابقہ خاتون اول کا بھی شیئر ہے یہ کاروبار ہو رہا ہے،

اندھیر نگری ہے۔انہوں نے کہاکہ آپ اعتماد کا ووٹ لینے سے بھاگے ہیں، آپ ذلیل و رسوا ہوں گے بہتر ہو گا کہ استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔ہم انتظار کریں گے گورنر اپنا فیصلہ کب کریں گے۔انہوں نے کہاکہ بلیغ الرحمان غیر سیاسی طور پر ایکٹ کرتے ہیں، انہوں نے موقع دیا ایک خط لکھا ہے اورقانونی بات کی ہے، ہو سکتا ہے کل یہ معاملہ عدالتوں میں بھی جائے گا۔انہوں نے کہاکہ آئینی قانونی طور پر پرویزالٰہی وزیر اعلیٰ نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ جو اربوں کی دیہاڑی لگائی گئی ہے اس پر کمیشن ضرور بننا چاہیے، مونس الٰہی انوکھا لاڈلا ہے وہ کہتا ہے یہ پراپرٹی چاہیے ابو لے دیں،

اس نے سیاست ابو کی گود میں بیٹھ کر کی ہے، یہاں مکروہ دھندا چل نہیں سکتا۔انہوں نے کہاکہ گورنر ہاؤس کی حفاظت کے لئے رینجرز اور ایف سی کو طلب کیا گیا ہے، رینجر زکا دستہ تعینات کر دیا گیا ہے، ایف سی کے دستے آج جمعرات دوپہر تک پہنچ جائیں گے۔ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب اچھے اور ذمہ دار افسران ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تحاریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد صورتحال بدل گئی ہے،ابھی تو تحریک عدم اعتماد کے نوٹسز کا اجراء نہیں کیا گیا، تین دنوں بعد اور سات دنوں میں قرارداد پیش کی جائے گی، پھر یہ کس طرح جمعے کو اسمبلی تحلیل کریں گے۔

موضوعات:



کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…