اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے گورنر بلیغ الرحمٰن کے اسمبلی کا اجلاس بلانے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیا۔نجی ٹی وی اے آروائی کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی زیرِ صدارت زمان پارک میں اہم مشاورتی اجلاس ہوا
جس میں گورنر بلیغ الرحمٰن کی جانب سے اعتماد کے ووٹ لینے اور اجلاس طلب کرنے پر مشاورت ہوئی۔اجلاس میں اسپیکر صوبائی اسمبلی سبطین خان، ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم، پارلیمانی امور کے وزیر راجہ بشارت اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے شرکت کی۔ اجلاس میں رہنماؤں میں اتفاق ہوا کہ گورنر کے اجلاس بلانے کا حکم غیر آئینی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے اجلاس میں اظہارِ خیال کیا کہ گورنر کا اجلاس بلانا غیر قانونی ہے، جاری اجلاس کے اندر اجلاس نہیں بلایا جا سکتا، اسپیکر اس اجلاس پر رولنگ دیں گے اور رولنگ کو بظاہر چیلنج نہیں کیا جا سکتا، رولنگ کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تو دفاع کریں گے۔بریفنگ میں کہا گیا کہ گورنر کا اجلاس بلانے کا حکم اسپیکر کی رولنگ سے ختم ہو جائے گا، اسپیکر اجلاس میں گورنر کے اجلاس بلانے کے حکم پر دوران اجلاس رولنگ دیں، رولنگ سے گورنر کا حکم نامہ غیر مؤثر ہو جائے گا۔رہنماؤں میں اتفاق ہوا کہ اس معاملے پر عدالت نہیں جائیں گے اپوزیشن جانا چاہتی ہے تو جائے۔دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کا موقف غلط قرار دے دیا۔ایک بیان میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گورنر پنجاب کی جانب سے صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلانے پر اسپیکر سبطین خان کا موقف غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپیکر اسمبلی کا موقف قواعد و ضوابط کیخلاف ہے، گورنر پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلا سکتا ہے۔وزیر داخلہ نے دعویٰ سے کہا کہ اجلاس نہ بھی ہو تو وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا، اگر انہوں نے ووٹ نہ لیا تو وہ وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے۔رانا ثنا اللہ نے فواد چوہدری کو ہوش کے ناخن لینے کا مشورہ دیا اور کہا کہ جب آپ کے وزیراعلیٰ خود کہیں کہ99فیصد ارکان صوبائی اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں تو عدم اعتماد ہی آئے گا۔