اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت کا گردشی قرضے میں کمی کیلئے چار آپشنز پر غور، نئے سرچارج کے نفاذ سے زیادہ سے زیادہ بجلی کے نرخ 31.6 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ تک بڑھنے کا امکان، اس تجویز سے تجارتی، بلک، صنعتی، دیگر اور عمومی خدمات سمیت پانچ کیٹیگریز پر سرچارج لگنے جا رہا ہے، وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اس وقت بجلی کے نرخوں میں اضافے پر کوئی غور نہیں کیا۔
حتمی منصوبے کے بعد تفصیلات بتائینگے۔ روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق رکے ہوئے آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کی آخری کوشش میں گردشی قرضہ کے عفریت کو کم کرنے کے لیے حکومت نے ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس میں چار آپشنز زیر غور ہیں جس کے تحت نئے سرچارج کے نفاذ سے زیادہ سے زیادہ بجلی کے نرخ 31.6 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ تک بڑھ سکتے ہیں۔ یہ تجویز گھریلو اور زراعت کے شعبوں کی حفاظت کرتے ہوئے تجارتی، بلک، صنعتی، دیگر اور عمومی خدمات سمیت پانچ کیٹیگریز پر سرچارج لگانے جا رہی ہے۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ نقصان میں جانے والا پاور سیکٹر مکمل طور پر غیر پائیدار سطح کی جانب بڑھ رہا ہے جیساکہ پاور سیکٹر کی ضروریات رواں مالی سال کے لئے 0.57 ٹریلین روپے کے ابتدائی بجٹ کے مختص کے مقابلے میں 1.73 ٹریلین روپے تک بڑھ سکتی ہیں جس کی بنیادی وجہ بجٹ کی ناکافی رقم ہے۔
تیاری کے منصوبے کے تحت چار بڑی تجاویز ہیں جن میں سے تین میں بجلی کے نرخوں میں 2.27 روپے فی کلو واٹ فی گھنٹہ، 12.59 روپے کلو واٹ اور زیادہ سے زیادہ 31.6 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ کے حساب سے پانچوں زمروں کے صارفین پر سرچارج لگانا شامل ہے۔ سرچارج لگانے کے لیے حکومت کو نیپرا ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنا ہوگی۔
آپشن ون کے تحت 31.6 روپے فی یونٹ سرچارج لگانے کے لیے کمرشل صارفین کا ریٹ موجودہ 49 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر 94 روپے فی یونٹ ہو سکتا ہے، بلک کنزیومر ریٹ 40 روپے فی یونٹ کے موجودہ ٹیرف سے بڑھا کر 77.9 روپے فی یونٹ کیا جا سکتا ہے، صنعتی صارف موجودہ قیمت 40 روپے فی یونٹ سے 80 روپے فی یونٹ تک، دیگر 40 روپے فی یونٹ کے موجودہ ٹیرف کے مقابلے میں 77 روپے فی یونٹ اور جنرل سروسز ٹیرف موجودہ 40 روپے فی یونٹ سے 77 روپے فی یونٹ بڑھ سکتا ہے۔
آپشن ٹو کے تحت 12.50 روپے فی کلو واٹ کے اضافے کے ساتھ کمرشل صارفین کی قیمت 67 روپے فی یونٹ ہو جائے گی، بلک 55 روپے فی یونٹ، صنعتی 56 روپے فی یونٹ، دیگر 54 روپے فی یونٹ، اور جنرل سروسز 54 روپے فی یونٹ ہوجائے گی۔ 2.59 روپے فی یونٹ سرچارج کے نفاذ کے ساتھ کمرشل صارفین کا ٹیرف 52 روپے فی یونٹ، بلک 43.37 روپے فی یونٹ، صنعتی 43 روپے فی یونٹ، دیگر 42.4 روپے فی یونٹ اور جنرل سروسز 42.8 روپے فی یونٹ ہو جائے گا۔
جمود اور بجلی کے نرخوں میں کسی اضافے کے نہ ہونے کی صورت میں چوتھے آپشن کے تحت رواں مالی سال کے دوران سبسڈی کی ضرورت 700 ارب روپے سے زیادہ ہے۔ کسان پیکیج اور برآمدی صنعتوں کے لیے زیرو ریٹنگ سے 146 ارب روپے کا مالی بوجھ پڑے گا اور آئی ایم ایف اس سبسڈی کی مالی اعانت کے لیے وسائل تلاش کرنے کو کہہ رہا ہے ورنہ یہ گردشی قرضے کے عفریت میں اضافہ کر دے گا۔
گردشی قرضے میں کمی کے لیے طے شدہ منصوبے کے مطابق چار آپشنز زیر غور ہیں جن میں آپشن ون کے تحت بجلی کے نرخوں میں 31.6 روپے فی کلو واٹ، آپشن ٹو کے تحت 12.59 روپے فی کلو واٹ، آپشن تھری کے تحت 580 ارب روپے کی سبسڈی کی رقم کے ساتھ 2.72 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ اضافہ ہوگا اور سبسڈی کی ضرورت 700 ارب روپے سے زیادہ ہو جائے گی اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
بجلی کے نرخوں میں اضافے کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیر کو دی نیوز کو بتایا کہ اس وقت بجلی کے نرخوں میں اضافے پر کوئی غور نہیں کیا گیا اور وعدہ کیا کہ جب گردشی قرضے کو کم کرنے کے منصوبے کو حتمی شکل دی جائے گی تو اس پر تفصیل سے بات کریں گے۔